افغانستان: عید، ٹرو پر 2 خودکش حملے، 56 افراد ہلاک، 114 زخمی
کابل (اے پی پی+ اے ایف پی+ بی بی سی+ این این آئی) افغانستان میں 2 خود کش بم حملوں کے نتیجے میں کم از کم 56 افراد ہلاک جبکہ 114دیگر زخمی ہو گئے۔ حکام کے مطابق ننگرہار میں دھماکہ حملہ ایک ایسے مقام پر کیا گیا، جہاں طالبان اور افغان سکیورٹی اہلکار عید کے موقع پر منعقد کیے گئے ایک اجتماع میں موجود تھے۔ ننگرہار کے صوبائی گورنر کے ترجمان عطااللہ نے بتایا کہ تاحال کسی گروہ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی،36 مارے گئے اور 65 زخمی ہوئے۔ افغان صدر اشرف غنی نے طالبان کے ساتھ جنگ بندی کی مدت میں توسیع کا اعلان کر دیا ہے۔ یہ پیشرفت ایک ایسے وقت پر ہوئی ہے جب اس شورش زدہ ملک میں طالبان نے بھی عید کے موقع پر تین روزہ فائر بندی کا اعلان کر رکھا ہے ۔ اشرف غنی نے اپنے ایک نشریاتی خطاب میں طالبان سے کہا کہ وہ بھی جنگ بندی کی مدت میں 10 روز توسیع کر دیں۔ طالبان کی طرف سے حکومتی فورسز کے خلاف مسلح کارروائیاں نہ کرنے کی ڈیڈ لائن اتوار کی رات ختم ہو گئی۔ عید پر طالبان، شہریوں اور سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں نے ایک دوسرے کو گلے لگایا، سیلفیاں بنائیں، سکیورٹی حکام نے کہا داعش نے دھماکہ کیا۔ جلال آباد میں گورنر دفتر کے باہر ہوا۔ اس میں20 افراد مارے گئے۔ 16 زخمی ہوئے ہیں۔ ایران نے ننگرہار دھماکے کی مذمت کر دی ہے۔ افغانستان میں عید کے موقع پر جاری تین دن کی جنگ بندی کی مدت ختم ہونے کے بعد طالبان نے جنگ بندی میں مزید توسیع کو مسترد کر دیا ہے۔ ترجمان نے کہا ہے اتوار کی شب سے جنگ بندی کا معاہدہ ختم ہونے کے بعد وہ سکیورٹی فورسز کے خلاف اپنی کارروائیوں کا دوبارہ آغاز کر دیں گے۔ افغان صدر اشرف غنی نے ٹی وی پر خطاب کرتے ہوئے افغان طالبان کے ساتھ جنگ بندی میں یک طرفہ طور پر توسیع کا اعلان کیا اور کہا کہ حکومت طالبان کے ساتھ جامع مذاکرات کے لیے تیار ہے۔ جنگ بندی کے دوران درجنوں غیر مسلح طالبان جنگجو کابل اور دوسرے شہروں میں داخل ہوئے اور شہریوں سے عید ملے۔ عیدالفطر کے موقع پر تین روزہ جنگ بندی کے دوران دارالحکومت کابل میں افغان طالبان جنگجوؤں نے وزیر داخلہ ویس برمک کے ساتھ ملاقات بھی کی۔ صدر اشرف غنی نے ٹی وی پر خطاب کرتے ہوئے افغان صدر اشرف غنی نے کہا کہ حکومت طالبان کے ساتھ جامع مذاکرات کے لیے تیار ہے۔ صدر اشرف غنی نے کہا کہ مقدس ماہِ رمضان کے اختتام پر عید الفطر کے موقع پر طالبان اور حکومتی فورسز ایک دوسرے کے ساتھ بغل گیر ہوئے اور اس سے ثابت ہوتا ہے کہ ہم سب امن چاہتے ہیں۔ دریں اثناء سابق افغان صدر کرزئی نے کہا ہے امریکہ پر اعتماد نہیں کیا جا کتا۔ افغانستان سمیت پورے خطے میں جنگی حکمت عملی اپنا رکھی ہے۔ امریکی امن آزادی کے نعرے لگاتے رہے لیکن خود بھی یقین نہیں رکھتے۔ ایران سے تعلقات ختم کرنے کے لئے دبائو ڈالا۔ دوسری جانب امریکی وزیرِ خارجہ مائیک پومپئیو نے کہا ہے کہ امن مذاکرات میں بین الاقوامی فورسز اور فریقین کے کردار کے بارے میں بھی بات ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا امریکہ فریقین کے ساتھ امن معاہدے اور سیاسی حل کے لیے مل کر کام کرنے پر تیار ہے اور اس کے نتیجے میں اس جنگ کا مستقل طور پر خاتمہ ہو جائے گا۔ علاوہ ازیں افغانستان میں عید کے موقع پر حکومتی اور طالبان کی جانب سے جنگ بندی کے اعلان کے بعد گذشتہ اٹھارہ برسوں میں پہلی مرتبہ طالبان جنگجوؤں، افغان آرمی اور عوام نے مل کر ایک ساتھ عید منائی۔ سوشل میڈیا پر افغانستان کے مختلف شہروں اور قصبوں سے ہزاروں تصاویر شیئر کی گئی ہیں، جس میں طالبان جنجگوؤں کے ساتھ نہ صرف عوام نے بلکہ افغان آرمی کے جوانوں نے بھی تصویریں کھنچوائیں۔ یہاں تک کہ ایک ویڈیو میں تو آرمی اور طالبان جنگجو پشتو گانے پر 'اتنڑ' یعنی رقص کرتے ہوئے نظر آئے۔ یہاں یہ بات بھی قابلِ ذکر ہے کہ کابل میں طالبان کی حکومت کے دوران تصویروں کے کھنچنے پر نہ صرف سخت پابندی عائد تھی، بلکہ تصویر کھنچوانے والوں کو بھی سخت سزائیں دی جاتی تھیں۔ علاوہ ازیں امریکہ نے کہا کہ افغان حکومت اورطالبان کے ساتھ مل کر کام کرنے کیلئے تیار ہیں۔ افغان فوجی اورطالبان اگر اکٹھے نماز پڑھ سکتے ہیں تو ان کے رہنما بات چیت سے اختلافات بھی ختم کرسکتے ہیں۔ امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکہ عید کے موقع پر افغانستان میں سیز فائر کا خیرمقدم کرتا ہے۔ افغان فوجیوں اور طالبان کی مل کر نماز عید ادا کرنے کی تصویر دیکھی اور پور ے افغان معاشرے میں مذاکرات پر مثبت ردعمل دیکھا جارہاہے۔