بنیادی انسانی حقوق کی پاس داری کی جائے
انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹر نیشنل نے پاکستان میں جو لائی میں ہونے والے عام انتخابات سے قبل انسانی حقوق کے علمبرداروں ، فعال کارکنوں ،صحافیوں اور سول سوسائٹی کے دیگر افراد کی پکڑ دھکڑ پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے پاکستانی حکام سے فوری طور پر ایسے اقدام بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ تنظیم نے گمشدگیوں اور پر امن مظاہروں کے دوران ہونے والی زیادتیوں پر بھی تشویش ظاہر کی ہے۔
اختلاف رائے ، ہر شہری کا بنیادی حق ہے۔ آئین اس کی ضمانت دیتا ہے۔ گزشتہ ماہ تک لوگ، مہنگائی اور لوڈ شیڈنگ کے خلاف سڑکوں اور گلیوں پر احتجاج کرتے رہے ہیں۔ اگرچہ تب بھی حکومتوں کا عمومی رویہ ، زیادہ سخت گیر نہیں رہا اور صرف ان لوگوں کی پکڑ دھکڑ ہوئی، جو توڑ پھوڑ میں ملوث پائے گئے یا جنہوں نے قانون ہاتھ میں لیا۔ جہاں تک ٹیلی وژن پر حکومتی پالیسیوں سے اختلاف کرنے یا پھر اخبارات اور سوشل میڈیا پر اپنی رائے کا اظہار کرنے والوں کی گرفتاری کا تعلق ہے تو تب بھی ان حکومتوں کے ایسے اقدامات پر رائے عامہ میں بھی شدید تنقید کی گئی اور ان کا رروائیوں کو عدالتوں میں بھی چیلنج کیا گیا۔ جو کیس عدالتوں میں پہنچے ان پر قانون کے مطابق کارروائی بھی ہوئی اور نا حق پکڑے جانے والوں کی داد رسی ہوئی۔ جہاں تک گمشدہ اور لا پتہ افراد کا تعلق ہے عدالتیں ان کے بارے میں بھی شکایات ملنے پر اور از خود نوٹس کی صورت میں کارروائی کرتی رہی ہیںاور کر رہی ہیں۔ اس وقت وفاق اور صوبوں میں نگران حکومتیں ہیں انہیں ایسی کارروائیوں کی حاجت نہیں جو انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتی ہوں۔ توقع ہے کہ انتخابات تک محض اختلاف رائے کے اظہار پر کسی کے خلاف کارروائی کی ضرورت پیش نہیں آئیگی تا ہم ایسے لوگوں کو معاف نہیں کیا جاسکتا جو ملک کی سلامتی ،امن عامہ کو نقصان پہنچانے اور پر امن انتخابی سرگرمیوں میں خلل ڈالنے کے مرتکب ہوں ۔ ایسے لوگوں کو بنیادی انسانی حقوق کی آڑ میں ملک کی سالمیت کیخلاف کھل کھیلنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی ۔دوسری طرف نگران حکومتیں ازخود تحقیقات کریں کہ اگر پچھلی وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے انسانی حقوق کے علمبرداروں ، فعال سیاسی کارکنوں، صحافیوں اور سول سوسائٹی کے افراد کو بغیر کسی سنگین الزام کے پابند سلاسل کیا ہے تو انہیں بلا تاخیر رہا کیا جائے اور ان کیخلاف مقدمات واپس لئے جائیں پولنگ کے دن تک اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ کسی پر امن شہری کے بنیادی انسانی حقوق متاثر نہ ہوں۔ حقوق انسانی کے حوالے سے پاکستان کے بارے میں پہلے ہی عالمی سطح پر تحفظات پائے جاتے ہیں۔ ایمنسٹی کی رپورٹ نگران اور آنے والی حکومت کیلئے لمحہ فکریہ کی حیثیت رکھتی ہے۔