;;غیر ملکی گیس کی قیمت، تقسیم پر وزارت قانون نے سندھ کا اعتراض مسترد کر دیا
لاہور (معین اظہر سے) وزارت قانون نے سندھ حکومت کے اعتراض پر کہا ہے قطر سے امپورٹ کی جانے والی گیس کی تقسیم وفاقی حکومت کے دائرہ اختیار میں آتی ہے اس کی قیمت، تقسیم کے ایشو پر کوئی صوبہ اعتراض نہیں کر سکتا صوبے صرف قدرتی گیس جو کسی صوبے سے نکلے کی غیر منصفانہ تقسیم، اس کی پرائس پر اعتراضات اٹھا سکتے ہیں۔ سندھ حکومت کی جانب سے بیرون ملک امپورٹ کی جانے والی گیس پر صوبوں کے اس کی پرائس، اس کی امپورٹ کے ایگریمنٹ اور صوبوں میں اس کی تقسیم کے فارمولے پر اعتراضات اٹھائے تھے۔ جس پر وفاقی وزارت قانون نے سندھ کے اعتراضات مسترد کر دئیے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق سندھ کے چیف سیکرٹری کی جانب سے وزیر اعظم کو لیٹر لکھا گیا جس میں مطالبہ کیا گیا ہے اکنامک کوارڈنیشن کونسل اور کیبنٹ کمیٹی آن انرجی اپنی آئینی حدود سے تجاوز کر تے ہوئے بجلی اور گیس سے متعلق صوبوں کو پوچھے بغیر فیصلے کر رہی ہے۔ چیف سیکرٹری سندھ نے اپنے لیٹر میں لکھا ہے ایل این جی گیس کی پرائس، صوبوں کو ڈسٹری بیویشن، ایل این جی سے پنجاب میں پاور پلانٹ لگائے جارہے ہیں ان پاور پلانٹ کے لئے وفاقی ترقیاتی فنڈز سے رقم فراہم کی جارہی ہے۔ انہوں نے اپنے لیٹر میں لکھا ہے آئین کے آرٹیکل 154 کے تحت مشترکہ مفادات کونسل فورم ہے جہاں پر ان ایشو کے بارے میں فیصلہ کیا جاسکتا ہے چونکہ اکنامک کوارڈنیشن کمیٹی اور کیبنٹ کمیٹی آن انرجی میں صوبوں کی نمائندگی نہیں اس لئے ایل این جی گیس سے متعلق لئے گئے اس کے فیصلے غیر آئینی ہےں جس پر وزیر اعظم نے اس ایشو کو مشترکہ مفادات کونسل میں بھجوانے کے احکامات جاری کر دئیے تاہم وزارت قانون کو اپنا جواب تیار کرنے کی ہدایت کی گئی تھی وزارت قانون نے جو جواب تیار کیا ہے اس میں انہوں نے کہا ہے منرل، آئل اور گیس کے حوالے سے آئین کا آرٹیکل 154 مشترکہ مفادات کونسل کو یہ اختیار دیتا ہے وہ اس کے بارے میں فیصلہ کرسکے اور صوبے اس کی ڈسٹری بیوشن، اس کی سیل اس کی قیمت کے تعین کا فیصلہ کر سکتے ہیں جبکہ ایل این جی کے مسئلہ پر کیس مختلف ہے اس میں صوبوں کا اختیار نہیں بنتا۔ ایل این جی کے ایشو پر مشترکہ مفادات کونسل کا کوئی اختیار نہیں۔ وفاقی لسٹ پارٹ ون کی انٹری 27 امپورٹ اور ایکسپورٹ وفاقی اختیار ہے اور آئین کے آرٹیکل 97 کے تحت وفاقی حکومت امپورٹ یا ایکسپورٹ کی گئی چیز کے متعلق خود ہی فیصلہ لے سکتی ہے۔ تاہم قدرتی گیس کسی صوبے سے مل رہی ہو تو وفاقی حکومت صوبوں کے مشاورت سے کوئی پالیسی طے کرے گی تاہم ایل این جی کے ایشو پر فیصلہ لینے کا اختیار وفاقی حکومت کے پاس ہے اس میں کوئی صوبہ مداخلت نہیں کر سکتا۔ وزارت قانون کے اس جواب کے بعد صوبوں کی جانب سے ایل این جی کی قیمت کے تعین کا اختیار بھی ختم ہو جائے گا صوبوں نے وفاقی وزارت قانون کے اس موقف پر کوئی جواب نہ دیا تو وفاقی حکومت ایل این جی کی صوبوں کو دی جانی والی قیمت کا بھی خود ہی تعین کرے گی۔
سندھ/ اعتراض مسترد