دہشت گردی اور پاک فوج کا کردار
وطن عزیز گذشتہ تین دہائیوں سے دہشت گردی جیسے ناسور کی لپیٹ میں آنے کی وجہ سے نہ صرف اندرونی طور پر کمزور ہوا بلکہ بین الاقوامی سطح خصوصا خطے میںپاکستان کو دہشت گرد ملک قرار دلوانے کے لیے دشمن ملک بھارت کی ناپاک سازشوں کا بھی مقابلہ کرتا آرہا ہے ملک میں امن کے قیام اور اسے دہشت گردی سے پاک ملک بنانے کے لیے ہمیشہ پاک فوج نے اہم کردار ادا کیا ،حکمرانوں کی غلط خارجہ اور داخلہ پالیسیوں کی بدولت فوج کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بہت سی مشکلات اور رکاوٹوں کا بھی سامنا کرنا پڑا لیکن پاک فوج کے ہزاروں جوانوں نے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کرکے ان تمام تر مشکلات کے باوجود ثابت قدمی اور قومی جذبے سے وطن عزیز کی حفاظت میں جو لازوال قربانیاں دیںانکی بدولت آج پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی کی کاروائیوں میںممکنہ حد تک کمی واقع ہوئی ہے ان دہشت گردی کی کاروائیوں میں پاکستان کے ہزاروں معصوم شہری جان سے گئے اور لاکھوں افراد اس سے متاثر ہوئے ان تین دہائیوں میں آنے والی جمہوری حکومتوں کے سامنے بھی دہشت گردی پر قابو پانا پڑا چیلنج بنارہا پاکستان کی ترقی کی راہ میں رکاوٹیں ڈالنے والی ملک دشمن قوتوں نے ان دہشت گردوں کے ذریعہ ملک کو عدم استحکام کی جانب لے جانے میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھی دہشت گردی کے خلاف پاک فوج نے ویسے تو شروع سے ہی جذبہ حب الوطنی کے تحت کام کیا لیکن سانحہ اے پی ایس پشاور کے بعد پاک فوج کے سا بق سپہ سالار جنرل راحیل شریف نے ضرب عضب کے نام سے دہشت گردوں کے خلاف جس جنگ کا آغاز کیا اس کے بہت اچھے نتائج برآمد ہوئے حالانکہ ضرب عضب کے تحت جاری نیشنل ایکشن پلان پر موجودہ حکومت کی جانب سے عملدرآمد کروانے میں سستی اور غفلت کا مظاہرہ بھی کیا گیا مگر پاک فوج نے ملک سے دہشت گردی کے خاتمہ کے لیے قوم کے سامنے جس عزم کا اظہار کیا تھا انہوں نے اس جنگ کو منطقی انجام تک پہنچانے میں کوئی دباﺅ،رکاوٹ یا مداخلت کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے عملی اقدامات جاری رکھے بھارت کی جانب سے پاکستان میں دہشت گردی کروانے کے تمام تر ثبوت سامنے آنے کے باوجود سیاسی حکومت کی طرف سے بین الاقوامی سطح پر کوئی دوٹوک مﺅقف سانے لانے میں مصلحت پسندی کا مظاہرہ کیا گیا تاہم پاک فوج نے بھارت کے جاسوس کلبھوشن یادیو کو گرفتار کرکے اس سے وہ تمام راز اگلوالیے جو پاکستان میں دہشت گردی کے بھیانک منصوبے کا حصہ تھے کلبھوشن کو فوجی عدالت سے موت کی سزا دینے پر پوری قوم نے فوج کے کردار اور انکے فیصلے کو سراہا ، نئے آرمی چیف قمر جاوید باجوہ نے سبکدوش ہونے والے آرمی چیف کی عزم کو نہ صرف جاری رکھا بلکہ نئے عزم اور ولولے کے ساتھ دوبارہ سر اٹھانے والے فسادیوں کی سرکوبی کے لیے ردالفساد کے نام سے جہاد شروع کیا تو دہشت گردوں کو چن چن کر نشانہ بنایا گیا ، ان کے بچے کھچے ٹھکانے تباہ برباد کردیئے گئے اور ان کے سہولت کاروں کے گرد بھی شکنجہ سخت کردیا گیا ، ایسے نا مساعدہ حالات میں فسادیوں کی اکثریت موت کے گھاٹ اتار دی گئی یا ملک سے راہ فرار اختیار کرگئی،راہ فرار اختیار کرنے والی اکثریت نے پڑوسی ملک سے سازشوں کا سلسلہ شروع کردیا تو افواج پاکستان نے ان کو وہ سبق سکھایا کہ ان کے مدد گار اب امن اور دوستی کی زبان بولنے پر مجبور نظر آتے ہیں کیونکہ پاک فوج نے ہمسایہ ملک میں ان کے ٹھکانوں کو نیست و نابود کردیا ہے ، جب وطن عزیز کی معاشی ترقی کا ضامن منصوبہ سی پیک کا اعلان ہوا تو مسلح افواج نے اس کی حفاظت کی ذمہ داری اور ضمانت کا بیڑا اٹھالیااور پچھلے چند سال سے یہ منصوبہ فوج کی نگرانی میں تکمیل کے مراحل طے کررہا ہے اس سلسلے میں آنے والی اندرونی اور بیرونی مشکلات کو پاک فوج دور کرنے میں برسر پیکار نظر آتی ہے، پاک فوج جہاں ملک کی سرحدو ں کی حفاظت کرتی ہے وہیں اندرونی سازشوں اور خطرات سے بھی نبردآزماہوتی ہے ، مشرقی اور مغربی محاذ پر دشمن کی توپوں کو خاموش کروانا تو معمول ہی بن گیا ہے ، اسی طرح بارشوں اور سیلابوں کی تباہ کاریاں بھی پاک فوج کی مدد کے بغیر قابو بھی ناممکن ہے ،ان گوناں گوں ذمہ داریوں میں ڈان لیکس جیسے قومی ایشو نے بھی جنم لیا جسے حکومت وقت حل کرنے میں ناکام رہی تو اس اہم قومی ایشو کو بھی پاک فوج نے پوری دانشمندی اور قومی جزبہ کے تحت حل کرنے میں مثبت کردار ادا کیا ، الغرض وطن عزیز کی ہمہ جہت ترقی اور حفاظت کے لئے پاک آرمی نے ناقابل فراموش کردار ادا کررہی ہے جسے کوئی نظرانداز نہیں کرسکتا ۔