مکرمیـ! آج کے نوجوانوں میں قابلیت ماپنے کا پیمانہ انٹری ٹیسٹ ہے۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ انٹری ٹیسٹ سے طلباء کی ذہانت اور قابلیت کو چیک کیا جاتا ہے ۔ میڈیکل کے طلباء کے لئے انٹر ی ٹیسٹ کے نمبروں کا تناسب 50%ہے اور انجیئنرنگ کے طلباء کے لئے اِس کا تناسب 30%ہے۔ ہر سال لاکھوں ذہین طلباء اِس انٹری ٹیسٹ کی وجہ سے ذہنی، نفسیاتی اور مالی اذیت کا شکار ہوتے ہیں۔بعض اوقات میٹرک اور ایف ایس سی کے امتحان میں 1000سے اوپر نمبر لینے والے طلباء انٹری ٹیسٹ میں اچھی کارکردگی نہیں دکھا پاتے ۔ آخر اُن طلباء کا کیا قصور جو سارا سال محنت کرتے ہیں لیکن انٹری ٹیسٹ میں اچھی کارکردگی نہیں دکھا پاتے جس کی وجہ سے اُن کا ایڈمیشن کہیں بھی نہیں ہو پاتا۔ کچھ اکیڈمیز انٹری ٹیسٹ کے نام پر صرف پیسہ بٹورتے ہیںجبکہ کچھ والدین مالی طور پر کمزور ہونے کی وجہ سے اپنے بچوں کو اِس تعلیم سے آراستہ نہیں کروا پاتے آخر ایف ایس سی کا رزلٹ آنے سے پہلے ہی انٹری ٹیسٹ لینے کا کیا جواز بنتا ہے۔ حکو مت سے التماس ہے کہ یا تو انٹری ٹیسٹ کے نمبروں کا تناسب زیادہ کیا جائے یا پھر اِسے سرے سے ہی ختم کر دیا جائے تا کہ طلباء آسانی سے میڈیکل اور انجیئنرنگ اداروں میں داخلہ لے سکیں۔
(اقراء پرویز ، لاہور کالج فار وومن یونیورسٹی، لاہور)
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024