صاف پانی کی اہمیت
انسانی زندگی کیلئے ہوا کے بعد سب سے ضروری چیز پانی ہے ۔تندرستی کو قائم رکھنے کیلئے ہمیں پاک وصاف ہوا کی طرح خالص اور پاکیزہ پانی کی ضرورت ہے ۔جس طرح متعفن فضا میں سانس لینے سے ہم بیمار پڑجاتے ہیں اسی طرح گندا اور کثیف پانی سے بھی ہماری صحت کو نقصان پہنچتا ہے اور طرح طرح کی بیماریاں گھیرلیتی ہیں۔خراب پانی کے استعمال سے معدہ اور آنتیں متاثر ہوتی ہیں جس سے بدہضمی ہوجاتی ہے ۔دست،پیچش یا مروڑ کی شکایت ہوجاتی ہے۔بعض اوقات پانی میں خطرناک اور مہلک وبائی امراض کے جراثیم آمیزش ہوتی ہے جس سے انسان ٹائیفائیڈاور ہیضہ جیسے موذی امراض میں گرفتار ہوجاتا ہے ۔ہمارے ہاں دوردراز علاقوں میں آج بھی لوگ نہروں اور جوہڑوں کا پانی پینے پر مجبور ہیں۔
پاک صاف پانی بقائے حیات کیلئے ضروری ہے ۔اگرچہ پانی میں بذات خود کوئی غذائیت نہیں لیکن پھر بھی یہ ہماری غذا اور خون کا لازمی جزو ہے۔پانی غذا کو رقیق بناکر ہضم کے قابل بناتا ہے اور انہیں سیال شکل میں رکھتا ہے ۔یہ دوسرے غذائی اجزاء کو باریک باریک رگوں میں پہنچا دیتا ہے اور فضلات کو بول وبراز اور پسینے کے راستے خارج کرنے میں سہولت پیدا کرتا ہے ۔اپنی برودت(ٹھنڈک)سے بدنی حدت کو تسکین بخشتا ہے ۔اس کیوجہ سے دوران خون اورہمارے حسیات وخیالات بجلی کی طرح حرکت کرتے ہیں۔
پانی کی تاثیر سروترہے۔یہ پیاس کو بجھاتا،بے ہوشی،تھکاوٹ،ہچکی،قے اور قبض کو دور کرتا ہے ۔یرقان اور پیشاب کی جلن میں مفید ہے۔جسم کے زہروں کو پیشاب اور پسینے کے راستے خارج کرتا ہے۔خوراک کے ہضم کرنے میں مدد دیتا ہے اورخون کو گاڑھا یا خراب ہونے سے محفوظ رکھتا ہے۔
کھانا کھانے کے دوران بہت کم مقدار میں پانی پینا چاہیے۔کھانے کے ایک دوگھنٹے بعد زیادہ مقدار میں پانی پی سکتے ہیں۔صبح نہار منہ پانی پینا بے حد مفید ہے۔طبیب اور ڈاکٹر دونوں اس امر پر متفق ہیں کہ صبح خالی پیٹ پانی پینا کئی بیماریوں سے محفوظ رکھتا ہے ۔کھانے کے دوران معمولی مقدار میں اور کھانے کے بعد کافی مقدار میں پانی پینا ہضم کے فعل کو قوی کرتا ہے اور اس طرح غذاکے طاقت بخش اجزاء بخوبی جزوبدن ہوکر صحت کو برقرار رکھتے ہیں۔
کھانا کھانے سے پہلے اور فوراً بعد پانی پینے سے قوت ہاضمہ کمزور اور طاقت کم ہوجاتی ہے ۔جسم پھولنے لگتا ہے البتہ کھانے کے دوران ایک ایک دودوگھونٹ پانی پینے سے کھانا جلد ہضم ہوتاہے۔گرمی کیوجہ سے بھوک نہ لگتی ہو،کھانا کھانے سے ایک گھنٹہ پہلے ٹھنڈا پانی پینے سے بھوک لگتی ہے۔جن لوگوں کو قبض کی شکایت رہتی ہے انہیں کھانے کے دوران میں دو دو تین تین گھونٹ پانی پیتے رہنا چاہیے۔صبح خالی پیٹ ایک گلاس پانی پینا بھی قبض رفع کرتا ہے۔
پانی کا سب سے اہم کام یہ ہے کہ وہ خون کو گاڑھا یا خشک ہونے سے بچاتا ہے ۔اس کے علاوہ جسم کے اندر سے تمام میل کچیل اور زہریلے مادے جذب کرکے پیشان اور پسینے کے راستے خارج کردیتا ہے ۔ظاہر ہے اگر پانی نہ ہویا اس کا استعمال بہت ہی کم کیا جائے تو یہ سب غلاظتیں جسم کے اندر ہی رہیں اور اس طرح انسان بیمار ہوجائے۔
بخار کی حالت میں پیاس زیادہ محسوس ہوتی ہے کیونکہ بخار کی گرمی خون میں پانی کے بڑے حصے کو بخارات کی صورت میں اڑا دیتی ہے ۔اسہال اور ہیضہ وغیرہ بھی ایسی بیماریاں ہیں جن میں خون کا سیال حصہ کافی مقدار میں خارج ہوتا ہے اور دوران خون قائم رکھنے کیلئے پانی کی ضرورت ہوتی ہے ۔ایسی حالتوں میں اگر پانی میسر نہ آئے تو اکثرمریض اپنی بیماری کی وجہ سے نہیں بلکہ پانی کی کمی کے باعث جان دے دیتے ہیں۔جسم سے بیماری کے زہریا جراثیم باہر نکالنے کیلئے بھی پانی کی ضرورت ہوتی ہے ۔
پینے کا پانی صاف ستھرا اورہرقسم کی ملاوٹ سے پاک ہونا چاہیے ۔بدبودار،سڑاہوا،بدذائقہ اورباسی پانی ہرگز نہیں پینا چاہیے ۔بے موسم بارش کا پانی ،درختوں سے ڈھکے ہوئے کنوئوں کا پانی جس میں پتے گر کر سڑتے رہتے ہوں اور جوہڑوں کاپانی مضرصحت ہے ۔وبائی امراض کے دنوں میں پانی کوجوش دیکر چھان کر صاف برتنون میں بھرلینا چاہیے اور ٹھنڈا ہونے پر پینا چاہیے ۔