پروفیسر اشفاق علی خاں
موصوف کسی زمانے میں گورنمنٹ کالج کے پرنسپل ہوا کرتے تھے۔ ریٹائرڈمنٹ کے بعد نوائے وقت میں کالم لکھنے لگے۔ شفقت فرماتے تھے، چنانچہ ایک دفعہ پوچھا، جناب! کالم نویسی کا تجربہ کیسا رہا؟ فرمایا اس نے تو میری زندگی کا پیٹرن ہی بدل کر رکھ دیا ہے۔ گویا کہ میں نے کالم سازی کی چھوٹی سی فیکٹری کھول لی ہے۔ کوئی بھی کام کرتا ہوں، کالم منہ پھاڑے سامنے کھڑا رہتا ہے۔ اخبار، رسالہ یا کوئی کتاب پڑھتا ہوں تو حاصل مطالعہ سے کالم بنانے کی کوشش کرتا ہوں۔ کسی سے ملتا ہوں یا کسی تقریب میں جاتا ہوں تو بھی کالم ساتھ ساتھ چلتا ہے اور کوشش ہوتی ہے کہ اس مصروفیت کو کالم آرائی کیلئے استعمال کر لوں۔ لوگ بیگار سے گھبراتے ہیں، مگر میں اپنے بارے میں وثوق سے کہہ سکتا ہوں کہ لکھنے کی بیگار بخوشی قبول کر لوں گا۔