محب وطن افراد : دہشتگردوں کا خصوصی نشانہ
25جولائی کو ہونیوالے عام انتخابات کیلئے ملک بھر میں سیاسی سرگرمیاں اپنے عروج پر پہنچ چکی ہیں ۔ تمام سیاسی جماعتیں بھرپور عوامی رابطہ مہم میں مصروف ہیں۔ ملک میں جاری اسی سیاسی ہلچل کے دوران بنوں اور مستونگ میں ایک ہی روز ہونے والے دہشتگردانہ حملوں نے ایک بارپھر وطن عزیز کو لہو رنگ کردیا۔ایسا نظر آ رہا ہے کہ عام انتخابات سے قبل ملک دشمن اور دہشت گرد عناصر پاکستانی عوام کو آزادانہ حق رائے دہی کے استعمال سے روکنے کیلئے متحرک ہو گئے ہیں۔ پچھلے چند روز میں بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں مختلف انتخابی ریلیوں پر بم حملوں سے ملکی فضا سوگوار ہے ۔پہلا حملہ پشاور میں عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کی کارنر میٹنگ کے دوران ہوا جس میں ہارون بلور سمیت 20 سے زائد افراد شہید ہو گئے۔ بنوں میں متحدہ مجلس عمل (ایم ایم اے) کے رہنما اکرم درانی کے انتخابی قافلے پر ہونیوالے میں وہ خود تو محفوظ رہے تاہم قافلے میں شریک پانچ افراد شہید ہو گئے ۔ مستونگ میں ہونیوالی دہشت گردی کی بڑی کارروائی نے تو تمام پاکستانیوں کو افسردہ کر دیا ہے۔اس سانحہ میں150افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
دہشتگردی کے حالیہ واقعات میں محب وطن حلقوں کو بطور خاص نشانہ بنایا جا رہا ہے جس سے سنجیدہ حلقوں میں بڑی بے چینی پائی جا رہی ہے۔ مستونگ دھماکہ میں شہید ہونیوالے نوابزادہ سراج رئیسانی ایک محب وطن پاکستانی اور سچے بلوچستانی تھے۔دہشت گردی کی جنگ میں اپنے جوان سال بیٹے کی قربانی دینے کے باوجود انھوں نے کبھی دہشت گردوں سے ہار نہیں مانی، دہشت گردی کے خلاف اپنے موقف پر سختی سے ڈٹے رہے اور بہادری کے ساتھ دہشت گردوں کی بھرپور مخالفت کرتے رہے۔ نوابزادہ سراج رئیسانی کے بڑے صاحبزادے میر حقمل رئیسانی 31جولائی 2011 کو مستونگ سٹیڈیم میں ایک بم دھماکے میں اس وقت شہید ہوگئے جب وہ یوم آزادی کی مناسبت سے منعقہ ایک تقریب میں شریک تھے۔ نواب سراج رئیسانی بلوچستان میں حب الوطنی کی نشانی تصور کیے جاتے تھے ۔ پاکستان سے محبت اور بھارت سے نفرت ان کے دل و دماغ پر چھائی ہوئی تھی ۔ ان کا یہ کہنا تھا کہ بھارت بلوچستان میں دہشت گردی کو ہوا دے رہا ہے اور متعدد بار برملا اس بات کا اظہار کیا ، انہوں نے بلوچستان میں قیام امن کیلئے ہمیشہ سیکیورٹی فورسز کا بھرپور ساتھ دیا۔ نواب سراج رئیسانی کی بھارت سے نفرت کا یہ عالم تھا کہ انہوں نے اپنا جوتا بھارتی ترنگے کی مناسبت سے تیار کیا تھا جسے وہ اکثر پہنتے تھے۔ اپنے علاقہ کے لوگوں میں وطن کی محبت پیدا کرنے کی خاطر متعدد پروگرام کرواتے رہتے تھے ۔ ان کی شہادت پر آرمی چیف نے درست کہا کہ پاکستان ایک مخلص اور محب وطن سیاستدان سے محروم ہو گیا ۔
پشاور حملہ میں شہید ہونیوالے ہارون بشیر بلور بھی حب الوطنی کے جذبات سے لبریز تھے۔ ہارون بلور عوامی نیشنل پارٹی کے سینیئر رہنما بشیر بلور کے بیٹے تھے ‘بشیر بلور ستمبر 2012 ءکو پشاور میں ہی پارٹی کے ایک جلسے پر ہونےوالے خودکش حملے میں شہید ہو گئے تھے۔ ہارون بلور سوشل میڈیا پر زیادہ سرگرم نہیں تھے تاہم 23 مئی کو انھوں نے ایک ٹویٹ میں فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور کے نام ایک ٹویٹ میں کہا تھا کہ وہ 'ملک کے لیے بشیر بلور کی شہادت کو تسلیم کرنے پر آرمی چیف اور آئی ایس پی آر کے شکر گزار ہیں‘۔ یہی ان کی آخری ٹویٹ بھی تھی۔
ہارون بلور کی شہادت کے بعد ان کے بیٹے دانیال کا مضبوط موقف سامنے آیا کہ وہ دہشت گردوں کے آگے سر نہیں جھکائیں گے اور اگر وطن عزیز کو میری قربانی کی ضرورت بھی پڑی تو میرا لہو حاضر ہے۔ دہشتگردی کی حالیہ کارروائیوں میں شہادت پانے والے وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنا آج ہمارے کل کیلئے قربان کر دیا ہے۔ چند روز کے اندر دو امیدواروں سمیت درجنوں افراد کی شہادت نے پوری قوم کو افسردہ تو ضرورکر دیا ہے لیکن قوم کے حوصلے پست نہیں ہوئے بلکہ وہ اور زیادہ جوش سے دہشتگردوں کے مذموم عزائم ناکام بنانے کا تہیہ کر رہی ہے۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے دہشت گردوں کے حملوں میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر دکھ کا اظہار کیا۔ آرمی چیف نے اس عزم کا اظہار کیا کہ جمہوری سرگرمیاں سبوتاژ کرنے کی کوشش کامیاب نہیں ہوں گی، تمام پاکستانی متحد ہو کر دشمن قوتوں کو شکست دیں گے۔
دہشت گردی کے یہ انسانیت سوز واقعات ملک میں جاری انتخابی عمل اور پرامن ماحول کو خراب کرنے کی مذموم سازش ہے ۔ ہارون بشیر بلور اور نواب سراج رئیسانی محب وطن پاکستانی تھے جنہوں نے دہشت گردی کی جنگ میں قربانی دی ۔ پاکستان کے دشمن نہیں چاہتے ملک میں پرامن ماحول میں انتخابات کا انعقاد ہو اور پاکستان میں جمہوریت مضبوط ہووہ اپنے ان ناپاک عزائم کی تکمیل کے لئے دہشت گردی کے ذریعہ خوف وہراس اور بدامنی کی فضا قائم کرنا چاہتے ہیں تاہم پاکستانی قوم دہشت گردی کے خلاف متحد ہے اور دہشت گردی کے خاتمے کے لئے اپنی بہادر سیکیورٹی فورسز کے ساتھ کھڑی ہے۔ملک دشمن عناصر پاکستان کے امن کو سبوتاژ کرنے کی سازش کر رہے ہیں۔ قوم امن دشمنوں کے مذموم عزائم کو ناکام بنانے کےلئے متحد ہے اور ملک سے آخری دہشت گرد کے خاتمے تک ان کے خلاف کارروائیاں جاری رہیں گی۔ ماضی کے انتخابات کی افسوسناک تاریخ کو پیش نظر رکھتے ہوئے 2018 کے الیکشن کو پرسکون اور پرامن رکھنا ضروری ہے۔نگران حکومت ، قانون نافذ کرنیوالے اداروں سمیت تمام سیاسی قوتوں کی ذمہ داری ہے کہ جمہوریت کی حفاظت کیلئے متحد ہوں اور دہشتگردوں کو طاقت کے زور پر اپنا ایجنڈا مسلط کرنے کی ہر کوشش ناکام بنادی جائے اسی میں ہم سب کی بقا ہے۔