ایوان عدل میں وکلاءکے گروپ کا ایل ڈی اے کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر پر تشدد
لاہور (اپنے نامہ نگار سے) ایوان عدل میں وکلاءکے ایک گروپ نے تاریخ پیشی پر آئے ہوئے ایل ڈی اے کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر ٹا¶ن پلاننگ محمد عمرکو سول جج کی موجودگی میں تشدد کا نشانہ بنا ڈالا اسے اہلمد کے کمرے میں بند کرکے اس پر لاتوں گھونسوں کی بارش کر دی اور اسے جان سے مارنے کی دھمکیاں دی۔ سول جج صابر حسین اور اس کے عملہ نے عمرکو وکلاءسے بچا کر اپنے چیمبر میں لے گئے اور اسے وہاں سے پولیس سکیورٹی میں باہر نکلوایا۔ تشدد کا نشانہ بننے والے اسسٹنٹ ڈائریکٹرکا کہنا ہے اس نے ایڈووکیٹ خلیل احمدکی تعمیرشدہ دو دکانیں غیرقانونی ہونے پر مسمارکر دی تھیں۔ تشدد کا نشانہ بننے والے محمد عمرنے میڈیاکو بتایا خلیل احمد نے اپنے پلاٹ43/e واقع جوہر ٹا¶ن چمن برگ کالونی میں غیرقانونی طور پر دکانوں کی تعمیر شروع کی جس پر وکیل کو بذریعہ نوٹس ایسا کرنے سے منع کیا مگر اس نے دکانیں تعمیرکر لیں جس پر اس کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لاتے ہوئے دکانیں بلڈوز کر دی گئیں جس پر وکیل خلیل نے میرے خلاف اندارج مقدمہ کے لئے ایڈیشنل سیشن جج طارق محمود ضرغام کو درخواست دی جنہوں نے تھانہ جوہرٹا¶ن پولیس کو میرے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کا حکم جاری کیا۔ ہم نے لاہور ہائی کورٹ سے رابطہ کرکے تمام حالات سے آگاہ کیا جس پر لاہور ہائیکورٹ کے جج مسٹر جسٹس افتخار حسین نے ایڈیشنل سیشن جج کے احکامات کوکالعدم قرار دے دیا جس کا خلیل کو رنج تھا اور اس نے سول جج صابر حسین کی عدالت میں ایک درخواست دائرکر دی۔ اس درخواست پر مجھے بھی عدالت طلب کیا گیا۔ میں گذشتہ روز صابر حسین کی عدالت میں پیشی کے لئے پہنچا تو خلیل نے اپنے دیگر وکلاءکے ہمراہ مجھے عدالت میں ہی دبوچ لیا، مجھے جج کے سامنے تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے اہلمدکے کمرے میں لے گئے۔ کمرے کو لاک کرکے مجھے تشدد کا نشانہ بناتے رہے۔ میں دوبارہ عدالت میں پہنچ گیا جہاں وکلاءنے مجھے دوبارہ تشدد کا نشانہ بنانا شروع کر دیا۔ جس پر عدالت نے سخت برہمی کا اظہارکرتے ہوئے وکلاءسے میری جان چھڑائی۔ میں نے وکلاءگردی کے خلاف اعلیٰ حکام کو مطلع کر دیا ہے جبکہ وکلاءکے خلاف قانونی کارروائی کے لئے مشاورت کی جا رہی ہے۔