قائم مقام چیئرمین کی تقرری کا لعدم حکومت 10روز میں پی آئی اے کا نیا چیئرمین مقرر کرے: سپریم کورٹ
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت)سپریم کورٹ میں پی آئی اے کرپشن سے متعلق مقدمے کی سماعت کے دوران عدالت نے قائم مقام چیئرمین کی تقرری کالعدم قرار دیتے ہوئے حکومت کو ادارے کے مستقل چیئرمین کی تقرری کیلئے 10روز کی مہلت دے دی ہے عدالت نے قرار دیا کہ قانون قائم مقام چیئرمین مقررکرنے کی اجاز ت نہیں دیتا پی آئی اے کو اپنے پاﺅں پرکھڑا کرنے کیلئے مستقل چیئرمین کی ضرورت ہے یہ معاملہ گزشتہ ایک سال سے چل رہائہے نئی حکومت اس کے حل کیلئے فوری اقدامات کرے۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر پیشرفت کی رپورٹ بھی طلب کرلی ہے۔ چیف جسٹس افتخار محمد چودھر ی کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی اس موقع پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو ادارے کے بحالی کیلئے اقدامات کے حوالے سے بتایا کہ نئی حکومت اس ضمن میں موثر اقدامات کررہی ہے اور فوری طور پر قائم مقام چیئرمین کی تقرری کی گئی ہے جس پرچیف جسٹس نے کہاکہ قائم مقام چیئرمین کی تقرری عدالتی حکم کی حلاف ورزی ہے۔ قانون اس کی اجازت نہیں دیتا۔ اگرقائم مقام چیرمین لگانا تھا تو آصف یاسین میں کیاکمی تھی بلکہ وہ بطور سیکرٹری دفاع سب سے بہترین تھے وہ بھی توقائم مقام چیئرمین تھے لیکن ہم نے نہیں رہنے دیا جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ اگراس بارے میں کوئی قانون ہو تو عدالت کو دکھایا جائے۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ ادارے کی بحالی کیلئے نیا بورڈ آف ڈائریکٹر بنا دیا گیا ہے جن میں سے ایک ڈائریکٹر اسلم خالق کو قائم مقام چیرمین مقررکیا گیا ہے۔ یہ بھی ہدایت کی گئی ہے کہ وہ روزانہ کے معمول کی ذمہ داریاں انجام دے۔ عدالت کے استفسار پر انہوں نے بورڈ کے ارکان کے بارے میں بتایاکہ دو ممبر شئیر ہولڈر مقرر کرتے ہیں جبکہ باقی آٹھ وفاقی حکومت مقررکرتی ہے۔ نئے ارکان میں اسلم خالق، نصیر ایس این جعفر، میاں محمد منشاء،عارف حبیب ، سرفراز اے خان ،عمران خان ، محمد علی گردیزی ، ڈاکٹر وقار مسعود شامل ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آئین میں قائم مقام چیئرمین کی گنجائش نہیں ہم نغ ہر بار فل ٹائم چیئرمین لگانے کی بات کی شاہ خاور نے کہا کہ عدالت کہے گی تواس کا نوٹیفیکشن معطل کیا جائے گا چیف جسٹس نے کہا کہ ائرمارشل اصغرخان جیسا شحض چیئرمین بنایا جائے تاکہ پی آئی اے کا سابقہ تشخض بحال ہوسکے بعدازاں عدالت نے حکومت کو ہدایت کی کہ وہ اس معاملے کو جلد حل کرنے پرتوجہ دے۔ پی آئی اے کی بحالی کیلئے موثر اقدامات اٹھا کرعدالت کو پیشرفت کی رپورٹ پیش کی جائے۔