”بنگلہ دیشی حکومت ذاتی انتقام پر اتر آئی‘ شیخ مجیب کے انجام سے سبق سیکھے“
”بنگلہ دیشی حکومت ذاتی انتقام پر اتر آئی‘ شیخ مجیب کے انجام سے سبق سیکھے“
لاہور (خصوصی نامہ نگار)مذہبی و سیاسی جماعتوں کے قائدین نے بنگلہ دیش میں جنگی جرائم کی متنازعہ خصوصی عدالت کی جانب سے جماعت اسلامی کے سیکرٹری جنرل علی حسن مجاہد کو سزائے موت سنائے جانے پر شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اسے انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ65سالہ علی حسن مجاہد جیسے رہنماﺅں کو سزائے موت کے فیصلے سنانااس بات کا ثبوت ہے کہ بنگلہ دیش کی حکومت ذاتی انتقام پر اتر آئی۔ علی حسن مجاہدنے 1971ءمیں بھارتی فوج اور مکتی باہنی کی بنگلہ دیش میں تخریبی سرگرمیوں کی سخت مخالفت کی تھی اور بنگلہ دیش کوسیکولر ریاست اور بھارت کی غلامی میں دھکیلنے کی حکومتی کوششوں کے خلاف ہمیشہ انہوںنے بھرپور آواز بلند کی۔ اسی جرم کی بنا پر انہیںسزائے موت کی سزا سنائی گئی ہے۔یہ بین الاقوامی انسانی حقوق کی بھی کھلی خلاف ورزی ہے۔ان خیالات کا اظہار تحریک دعوت توحید کے سربراہ میاں محمد جمیل، جمعیت علماءپاکستان کے چیئرمین پیر اعجاز ہاشمی، جماعةالدعوة کے مرکزی رہنمامولانا امیر حمزہ ، امیر جماعت اہلحدیث حافظ عبدالغفار روپڑی، جماعت اسلامی پنجاب کے جنرل سیکرٹری نذیر احمد جنجوعہ، لاہور کے امیر میاں مقصود ا حمد، متحدہ جمعیت اہلحدیث کے مرکزی رہنما شیخ نعیم بادشاہ نے ”نوائے وقت“ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہاکہ جو عناصر اسلام پسندوں کے خلاف گھیرا تنگ کر رہے ہیں انہیں شیخ مجیب کے انجام سے سبق حاصل کرنا چاہئے۔ بنگلہ دیش کے عوام غیور اور اسلام سے بے پناہ محبت کرنے والے ہیں۔ وہ اسلام پسندوں کو بے بنیاد اور فرضی مقدمات کے تحت عمر قید اور سزائے موت کے فیصلے کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔