سعودی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب نے امسال بوڑھوں، بچوں، ملک بیماریوںمیں مبتلا افراد اور حاملہ خواتین کو حج اور عمرے پر(نہ) آنے کا مشورہ دیا ہے۔ یہ اقدام سعودی عرب میں سانس کی بیماری کے وائرس(میرس کرونا) پر قابو پانے کے لئے اٹھایا گیاہے۔ وزارت صحت نے کہا ہے کہ عازمین حج کو سعودی عرب کا سفر شروع ہونے سے دس دن قبل ویکسی نیشن کا سرٹیفکیٹ بھی پیش کرنا ہو گا۔ سعودی وزارت صحت کے حکام نے زائرین کو خبردار کیا ہے کہ مقدس مقامات کی زیارت کے دوران پر ہجوم مقامات پر ماسک کا استعمال کریں تا کہ وائرس کو پھیلنے سے روکا جا سکے۔ سعودی حکام نے مطاف میں ہجوم کے دوران کسی حادثہ سے بچنے کے لئے وہیل چیئر پر طواف کعبہ پر پابندی عائد کر دی ہے۔ سعودی حکام کے مطابق ویزے کی مدت ختم ہونے پہلے زائرین کو ان کے ملکوں میں واپس بھیج دیا جائے گا۔ یاد رہے کہ امسال رمضان المبارک سے پہلے ہی عمرے ویزے بند کر دئے گئے جس کی وجہ سے غیر ملکیوں کی بڑی تعداد حرمین شریفین میں رمضان کی سعادت حاصل کرنے سے محروم کر دی گئی۔ سعودی حج منسٹری کے اچانک فیصلوں سے مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوتے ہیں۔ سعودی حکومت منصوبہ بندی میں انتہائی غیر منظم ثابت ہوئی ہے۔ عمرہ و حج پر پابندی کے فیصلوںکا اعلان چند ماہ پہلے کردیا جائے تو لوگوں کو اپنے پروگرام بنانے میں آسانی ہو جائے۔ امریکہ سے حج کو جانا بے حد مہنگا ہو گیا ہے۔ سات ہزار ڈالر سے تیرہ ہزار ڈالر فی پیکج فروخت کیا جا رہاہے جبکہ رمضان کا آخرہ عشرہ پانچ ہزار ڈالر فی پیکج تھا۔ لوگوں نے جدہ کے ٹکٹ پہلے سے بُک کرا رکھے تھے مگر اچانک عمرہ پر پابندی کی وجہ سے ٹکٹ کینسل کرانے سے نہ صرف مالی نقصان ہوا بلکہ جذبات بھی مجروح ہوئے۔ سعودی حج منسٹری کی جانب سے عمرہ ویزہ فری ہوتا ہے مگر زائرین سے عمرہ فیس وصو ل کی جاتی ہے، یعنی سیدھے سے نہیں الٹے ہاتھ سے لو۔ امریکہ سے فی عمرہ ویزہ فیس دو سو ڈالر ہے۔ ذرائع کے مطابق جب سے رمضان میں عمرے ویزے بند ہوئے ہیں، پانچ سو ڈالر فی عمرہ ویزہ( بلیک) میں بیچا جا رہاہے۔ حج منسٹری نے ویزوں کا نظام جس شعبے کو دے رکھا ہے ان کا کہنا ہے کہ وہ اپنے مالی اخراجات ویزوں کی فیس سے نکالتے ہیں، جب سے عمرے ویزے بند ہو ئے ہیں انہیں مالی نقصان ہو رہاہے اور وہ پانچ سو ڈالر میں ویزہ (فروخت) کرنے پر مجبور ہیں۔ سادہ لوح زائرین اللہ کے گھر جانے کو ٹرپتے ہیں، انہیں اللہ کے نام پر ہونے والی ہیرا پھیری سے غرض نہیں، وہ اللہ کے گھرجانے کے لئے جو جتنی رقم مانگے ادا کرنے پر مجبور ہیں۔ امریکہ سے بلیک میں عمرہ ویزہ کی فیس اگر پانچ سو ڈالر ہے تو پاکستان سے ایک ہزار ڈالربتائی جا رہی ہے۔ پاکستان میں لوگوں کے پاس بہت پیسہ ہے۔ امریکہ میں پانچ سو ڈالر دے کر عمرہ ویزہ لگوانے والے چند ایک ہیں جبکہ پاکستان میں ہزار ڈالر ویزہ فیس دینے والوں کی تعداد زیادہ ہے۔ بزرگوں سے سنا تھا کہ امیر دولت جمع کرکے غریب ہوا جاتا ہے اور ایمانداری کی کمائی اور راہ خدا میں دل کھول کر خرچ کرنے والا شخص کبھی امیر نہیں ہو سکتا۔ پردیس میں متوسط طبقہ جاتا ہے جبکہ صاحب حیثیت طبقہ بیرون ملک سیر و تفریح کے لئے جاتا ہے۔ پردیس کے امیر پاکستانی بھی پاکستان کے امیروں پر حیران ہیں۔ پردیس میں شب و روز محنت و مزدوری سے ڈالر بنائے جا تے ہیں اور پاکستان میں فائلیں آگے پیچھے کرنے سے ایک دن میں ہزاروں لاکھوں روپے بن جاتے ہیں۔ حج اور عمرہ کی قبولیت کا دارومدار رزق حلال اور توبہ النصوح پر ہے۔ توبہ کو مشغلہ بنا لینا اور عمروں کو تفریح سمجھ لینا قبولیت کی ضمانت نہیں۔ رمضان المبارک کا مہینہ ختم ہوتے ہی حج کے انتظامات شروع ہو جائیں گے۔ عازمین حج سے گزارش ہے کہ وہ اس حج کو اپنی زندگی کا آخری حج سمجھیں کہ خدا جانے پھر موقع ملے یا نہ۔ سعودی حکومت کے جو حالات نظر آرہے ہیں، وقت کے ساتھ حج مزید مہنگا ہوجائے گا۔ جہاں تک حج کی روحانیت کا تعلق ہے تو حج خواص کو عوام بنانے کا نام ہے۔ خدا ان لوگوں کو ہدایت دے جو سرکاری خزانے پر مفت حج کرتے ہیں۔ وی آئی پی سہولیات کے مزے لوٹتے ہیں۔ حج کی روح کا جنازہ نکالتے ہیں۔ عبادت پر ”دکھاوے“ کا مقبرہ تعمیرکر تے ہیں۔ زندگی میں حج ایک بار فرض ہے اورحلال کمائی شرط ہے۔ تحفے میں حج، عمرے غریبوں کو کرائے جاتے ہیں لیکن پاکستان میں جو حکومت میں جاتا ہے فقیر بن جاتا ہے۔ عوام کی خیرات پر حج عمرے کرتے ہیں۔ اولاد کو چاہئے کہ اپنے والدین کو جلد حج کرا لیں اس سے پہلے کہ ان کا داخلہ بند ہو جائے۔ سعودی وزارت صحت کاکہنا ہے کہ ضعیف اور مہلک بیماریوں میں مبتلا غیر ملکیوں کو آئندہ عمرے کے ویزے جاری نہیں کئے جائیں گے، ان میں شوگر، دل، گردے اور سانس کی بیماریوں والے شامل ہیں۔ سعودی حکام نے عمر کا تعین نہیں کیا مگر بیماریوں کی نشاندہی کر دی ہے جبکہ شوگر اور دل کے امراض عام ہوتے جا رہے ہیں۔ اگرسعودیوں نے بیماریوں کے سرٹیفکیٹ مانگ لئے تو پاکستانیوں کے لئے مزید مشکل پیش آئے گی کہ سب سے زیادہ پریشانیوں اور مسائل کا شکار پاکستانی قوم ہے اور طبیب بتاتے ہیں کہ شوگر اور دل کے عارضوں کا بڑا سبب ”ٹینشن“ ہے۔
"ـکب ٹھہرے گا درد اے دل"
Mar 27, 2024