اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ رائٹرز+ ریڈیو مانیٹرنگ) وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے گورنر سٹیٹ بینک آف پاکستان شاہد حفیظ کاردار کا استعفیٰ منظور کر لیا ہے۔ وزیراعظم نے سٹیٹ بینک کے سینئر ڈپٹی گورنر یاسین انور کو سٹیٹ بنک آف پاکستان کا قائم مقام گورنر مقرر کیا ہے۔ شاہد حفیظ کاردار نے 15 جولائی کو وزیراعظم کے نام اپنے خط کے استعفیٰ بھیجا تھا۔ خط میں کہا گیا کہ وہ گورنر سٹیٹ بنک کے گورنر کے عہدے سے مستعفی ہو رہے ہیں۔ دریں اثناءذرائع نے بتایا ہے کہ حکومت کی طرف سے شاہد حفیظ کاردار کو استعفیٰ واپس لینے کی کوششیں کامیاب ثابت نہیں ہو سکی تھیں۔ شاہدحفیظ کاردار وزیراعظم یا صدر مملکت سے ملاقات تک کرنے نہیں گئے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ شاہد حفیظ کاردار کو حکومت کی طرف سے سندھ بینک قائم کرنے پر سخت اعتراض تھا۔ ان کا م¶قف تھا کہ پنجاب بینک‘ خیبر پی کے بنک کے تجربات کامیاب ثابت نہیں ہوئے ہیں۔ اس طرح بے نظیر بھٹو انکم سپورٹ پروگرام کےلئے رقوم کی فراہمی کےلئے نوٹوں کی چھپائی ‘ مالی خسارہ جیسے معاملات بھی ان کی ناراضگی کا باعث بن رہے تھے۔ واضح رہے کہ آئی ایم ایف کے مشن نے پاکستان کا دورہ کرنا ہے جبکہ آج ایم ایف کے زیادہ تر ایشوز کا تعلق بھی سٹیٹ بنک آف پاکستان سے ہے جن میں سٹیٹ بنک کی خودمختاری کا ایشو بھی شامل ہے۔ حکومت کو آئندہ 3 ماہ کے اندر نیا گورنر سٹیٹ بنک تلاش کرنا پڑے گا کیونکہ قائم مقام عہدے کی معیاد میں 3 ماہ سے زائد توسیع نہیں دی جا سکتی۔ گورنر کیلئے ڈاکٹر وقار مسعود‘ نسیم بیگ‘ نیشنل بنک کے سابق صدر سید علی رضا زیرغور آ سکتے ہیں۔ علاوہ ازیں موڈیز انویسٹرز سروس کے سینئر نائب صدر ٹام بائرن نے کہا ہے کہ سٹیٹ بنک آف پاکستان کے گورنر شاہد کاردار کی جانب سے عہدے سے استعفیٰ دینے سے پاکستان کی اکانومی مینجمنٹ پر بُرے اثرات مرتب ہوں گے۔ شاہد کاردار نے ابھی اپنے طور پر یہ نہیں بتایا کہ انہوں نے عہدے سے استعفیٰ کیوں دیا ہے۔ کاردار سٹیٹ بنک کے دوسرے گورنر ہیں جو محض ایک سال کی مدت میں اپنے عہدے سے مستعفی ہوئے ہیں جبکہ گذشتہ 18مہینوں میں مستعفی ہونے والے یہ بنک کے تیسرے گورنر ہیں۔ ریٹنگ ایجنسی سٹینڈرڈ اینڈ پوٹرز کا کہنا ہے کہ مرکزی بنک کے سربراہ کے استعفیٰ دینے سے منفی سگنل ملتا ہے تاہم یہ باعث حیرت نہیں ہے۔
ٹام بائرن
ٹام بائرن