اسرار بخاری
میرے دوست پروفیسر شفیق الرحمن نے نہایت دلگرفتہ و رنجیدہ ہو کر انارکلی میں واقع کتب خانہ سے شائع شدہ قرآن کریم میں بعض سنگین غلطیوں کی نشاندہی کی ہے وہ رقم طراز ہیں۔
”میں چند روز پیشتر انارکلی لاہور سے ایک قرآن مجید مترجم آرٹ پیپر ترجمہ مولانا احمد سعید دہلوی مبلغ 350 روپے میں خریدا۔ یہ قرآن مجید ادارہ اسلامیات کا ہی شائع کردہ اور اس کی بائنڈنگ تک لاہور میں ہوئی ہے۔ قرآن کریم کے آخر میں پروف ریڈر وزارت اوقاف کی طرف سے تصدیق نامہ تھا کہ اس میں اعراب کی کوئی غلطی نہ ہے جس سے معنی اور مفہوم میں تبدیلی ہو۔ تلاوت کے دوران میں نے اس میں اکثر غلطیاں محسوس کیں لیکن ان میں ان کو نظر انداز کرتا رہا اور درستی کرتا رہا کچھ غلطیاں ٹیکنیکل قسم کی تھیں۔ الفاظ کا کچھ حصہ اگلے لفظ سے ملا ہوا تھا۔ ایک روز تلاوت کے دوران میں نے اس میں فاش غلطیاں پائیں جو میں نے اسی قرآن کے سائیڈ میں انجمن حمایت اسلام کے قرآن مجید سے موازنہ کر کے ناشر کو دکھانے کے لئے درست کر کے لکھیں۔ یہ غلطیاں ناقابل معافی بلکہ کفر کے زمرہ میں آتی ہیں۔ یہ غلطیاں مندرجہ ذیل صفحات میں ہیں :
صفحہ 645 ممّن کی بجائے من چھپا ہے
صفحہ 656 حقاً کی بجائے حفاً چھپا ہے
صفحہ 656 بعذابٍ کی بجائے بعداب چھپا ہے
صفحہ 660 خبیر کی بجائے خبار چھپا ہے
میں اس قرآن کریم کو واپس کرنے کے لئے ادارہ اسلامیات گیا۔ کا¶نٹر پر بیٹھے صاحب نے مجھ سے نہایت بدتمیزی کا مظاہرہ کیا اور کہا کہ قرآن کے آخر میں محکمہ اوقاف کا سرٹیفکیٹ دیکھیں۔ میں نے ان کو غلطیوں کا بتایا تاہم انہوں نے اس کو ماننے سے انکار کر دیا اور کہا کہ اس سے قرآن کے معنی میں کوئی فرق نہیں پڑتا۔ میں نے اس پر ان کو کہا کہ قرآن مجید میں جو پُر از اغلاط ہے اس کو کل کنزیومر کورٹ لے جا¶ں گا۔ اس پر اس نے قرآن مجید مجھ سے چھین لیا اور مجھے رقم 350/- واپس کر دی“۔
متذکرہ ادارہ مستند علماءکی زیر نگرانی دینی کتب شائع کرنے والا ادارہ ہے جس پر قرآن حکیم میں تحریف یا قصداً غلطیوں کو نظر انداز کرنے کا سوچا بھی نہیں جا سکتا۔ جن غلطیوں کی نشاندہی برادرم پروفیسر شفیق الرحمن نے کی ہے۔ لگتا ہے محکمہ اوقاف کے سرٹیفکیٹ پر اکتفا کر لیا گیا ہے، بہتر تھا دوبارہ جائزہ لے لیا جاتا اور مزید بہتر ہے نشان زدہ غلطیوں کی اصلاح کر دی جائے اور اس سے بھی زیادہ بہتر ہے کہ اخبارات کے ذریعے مشتہر کیا جائے تاکہ جو لوگ متذکرہ قرآن حکیم حاصل کر چکے ہیں وہ بھی اپنے نسخہ میں اصلاح کریں۔ جن حضرات کے پاس ایسے نسخہ جات ہیں وہ اس کالم کے ذریعے بھی اصلاح کر سکتے ہیں۔ یقینی امید ہے ادارہ کے ذمہ داران اس پر فوری توجہ دیں گے۔
میرے دوست پروفیسر شفیق الرحمن نے نہایت دلگرفتہ و رنجیدہ ہو کر انارکلی میں واقع کتب خانہ سے شائع شدہ قرآن کریم میں بعض سنگین غلطیوں کی نشاندہی کی ہے وہ رقم طراز ہیں۔
”میں چند روز پیشتر انارکلی لاہور سے ایک قرآن مجید مترجم آرٹ پیپر ترجمہ مولانا احمد سعید دہلوی مبلغ 350 روپے میں خریدا۔ یہ قرآن مجید ادارہ اسلامیات کا ہی شائع کردہ اور اس کی بائنڈنگ تک لاہور میں ہوئی ہے۔ قرآن کریم کے آخر میں پروف ریڈر وزارت اوقاف کی طرف سے تصدیق نامہ تھا کہ اس میں اعراب کی کوئی غلطی نہ ہے جس سے معنی اور مفہوم میں تبدیلی ہو۔ تلاوت کے دوران میں نے اس میں اکثر غلطیاں محسوس کیں لیکن ان میں ان کو نظر انداز کرتا رہا اور درستی کرتا رہا کچھ غلطیاں ٹیکنیکل قسم کی تھیں۔ الفاظ کا کچھ حصہ اگلے لفظ سے ملا ہوا تھا۔ ایک روز تلاوت کے دوران میں نے اس میں فاش غلطیاں پائیں جو میں نے اسی قرآن کے سائیڈ میں انجمن حمایت اسلام کے قرآن مجید سے موازنہ کر کے ناشر کو دکھانے کے لئے درست کر کے لکھیں۔ یہ غلطیاں ناقابل معافی بلکہ کفر کے زمرہ میں آتی ہیں۔ یہ غلطیاں مندرجہ ذیل صفحات میں ہیں :
صفحہ 645 ممّن کی بجائے من چھپا ہے
صفحہ 656 حقاً کی بجائے حفاً چھپا ہے
صفحہ 656 بعذابٍ کی بجائے بعداب چھپا ہے
صفحہ 660 خبیر کی بجائے خبار چھپا ہے
میں اس قرآن کریم کو واپس کرنے کے لئے ادارہ اسلامیات گیا۔ کا¶نٹر پر بیٹھے صاحب نے مجھ سے نہایت بدتمیزی کا مظاہرہ کیا اور کہا کہ قرآن کے آخر میں محکمہ اوقاف کا سرٹیفکیٹ دیکھیں۔ میں نے ان کو غلطیوں کا بتایا تاہم انہوں نے اس کو ماننے سے انکار کر دیا اور کہا کہ اس سے قرآن کے معنی میں کوئی فرق نہیں پڑتا۔ میں نے اس پر ان کو کہا کہ قرآن مجید میں جو پُر از اغلاط ہے اس کو کل کنزیومر کورٹ لے جا¶ں گا۔ اس پر اس نے قرآن مجید مجھ سے چھین لیا اور مجھے رقم 350/- واپس کر دی“۔
متذکرہ ادارہ مستند علماءکی زیر نگرانی دینی کتب شائع کرنے والا ادارہ ہے جس پر قرآن حکیم میں تحریف یا قصداً غلطیوں کو نظر انداز کرنے کا سوچا بھی نہیں جا سکتا۔ جن غلطیوں کی نشاندہی برادرم پروفیسر شفیق الرحمن نے کی ہے۔ لگتا ہے محکمہ اوقاف کے سرٹیفکیٹ پر اکتفا کر لیا گیا ہے، بہتر تھا دوبارہ جائزہ لے لیا جاتا اور مزید بہتر ہے نشان زدہ غلطیوں کی اصلاح کر دی جائے اور اس سے بھی زیادہ بہتر ہے کہ اخبارات کے ذریعے مشتہر کیا جائے تاکہ جو لوگ متذکرہ قرآن حکیم حاصل کر چکے ہیں وہ بھی اپنے نسخہ میں اصلاح کریں۔ جن حضرات کے پاس ایسے نسخہ جات ہیں وہ اس کالم کے ذریعے بھی اصلاح کر سکتے ہیں۔ یقینی امید ہے ادارہ کے ذمہ داران اس پر فوری توجہ دیں گے۔