لاہور کے نجی ہوٹل میں سپریم کورٹ کے جج جسٹس اطہر من اللہ نےپاکستان کی پہلی انٹرنیشنل اینیمل اینڈ انوائرنمنٹل رائٹس کی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں پاکستان کی پہلی انٹرنیشنل انیمل اینڈ انوائرمنٹ کانفرنس پر مبارکباد دیتا ہوں ،کہا جاتا ہے پاکستان میں انسان محفوظ نہیں تو جانوروں کی بات کیوں کی جائے ۔جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ ججوں پر بات کی جاتی ہے قانون تو ایک ہے لیکن ججمنٹ کیوں مختلف ہوتی ہے ،قانون ایک ہوتا ہے لیکن کیس کی نوعیت مختلف ہوتی ہے ،بچپن میں سنا ہے شیر پرائڈ اور جرات کی نشانی ہوتا ہے جب لندن زوو گیا تو دیکھا یہاں تو شیر قید ہے ،ہر مذہب میں زندگی کو بہت قیمتی سمجھا جاتا ہو پھر وہ انسان ہو،جانور ہو یا پھر پودے میں کیمبرج یونیورسٹی گیا تو سول لبرٹی میرا پسندیدہ سبجیکٹ تھا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بہترین اسلامی سکولز موجود ہیں،ہمیں سکول کے دور میں حقیقت سے برعکس پڑھایا جاتا رہا، شیر کے رہن سہن پر جو پڑھایا گیا وہ حقیقی زندگی سے بالکل مختلف تھا،پاکستان میں بہت سی اچھی چیزیں بھی ہورہی ہیں،قیدیوں کے حقوق سے متعلق ججمنٹ بھی اسلام آباد ہائیکورٹ نے دی،بنیادی حقوق کی بہت سی اسلام آباد ہائیکورٹ کی ججمنٹس ملیں گی۔
قانون ایک لیکن ہرکیس کی نوعیت مختلف ہوتی ہے:جسٹس اطہر من اللہ
Jan 19, 2025 | 12:08