احسان ناز
پاکستان پر اللہ تعالی کا خاص کرم اور انعام ہے کہ جب بھی پاکستان کو مشکل حالات کا سامنا ہوتا ہے تو کوئی نہ کوئی ہوا کا ٹھنڈا جھونکا پاکستان کی قسمت میں اتا ہے جس طرح اب چند دن پہلے پاکستان کی سرزمین پر اللہ تعالی کا خاص کرم اور انعام ھے چند دن پہلے پاکستان کی سرزمین نے سونا اگلا جس کی مالیت اربوں ڈالر کی بتائی جارھی ھے جس سے پاکستان تمام قرضوں سے نجات پا سکے گا اور پاکستان کا نکلنے والا سونا دنیا کے بہترین سونےمیں اس کا شمار ہوتا ہے اس پر قوم جتنا بھی رب ذوالجلال کا شکریہ ادا کرے اتنا کم ہے اس سے قبل بھی پاکستان میں سونے کے کئی ذخائر نکلے لیکن ظالم حکمرانوں نے ان سے پاکستان کی قوم کو مستفید نہیں ہونے دیا جیسے کہ بلوچستان کے علاقے ریکوڈک میں ہزاروں ایکڑ اراضی میں موجود سونا نکلا جو کہ سال ہا سال گزر جانے کے باوجود ابھی تک وہاں کے رہائشیوں اور زمین کے مالکان کو ریلٹی کے طور پر سونے کی ذخائر میں سے جو میرے سننے میں ہے ایک پائی بھی کسی کو ادا نہیں کی گئی جبکہ غیر ملکی کمپنیوں کو سونے کے ذخائر اونے پونے بیچ دیے گئے ابھی چند دن قبل بھی موجودہ حکومت نے سعودی عرب کے تاجروں کو ریکوڈک کا کچھ حصہ چند ٹکوں کے عوض بیچ دیا ھے اور حکوت نے کسی کو کانوں کان خبر نہیں ھونے دی جبکہ ریکوڈک کی زمین کے مالکان جو کہ اپنا حق حاصل کرنے کے سپریم کورٹ تک پہنچے لیکن سپریم کورٹ نے فیصلہ کرنے کے باوجود وفاقی سیکرٹری معدنیات کو مارک کر دیا جس کی وجہ سے ریکوڈک کے مالکان کو تو پائی نہ ملی لیکن وفاقی سیکرٹری کے پاوں کے نیچے بٹیرا ا گیا اور سال ہاسال سے فایل اسلام اباد کے بابوں کے زیر اثر ھے وہ بھی متاثرین ریکوڈک سے فایل نکلوانے کے پہیہے لگوانے کے درپے ہیں جمہوری وطن پارٹی اور موجودہ باپ پارٹی شعبہ خواتین کی صدر سیدہ روبینہ شاہ نے مرحوم ایس ایم ظفر کو اپنا حق ریکوڈک حکام سے لینے کے لیے مقرر کیا تھا انہوں نے قانونی جنگ لڑ کر حق لے کر دیا لیکن محکمہ معدنیات والے حق دبا کر بیٹھ گے سابق چیف جسٹس اف پاکستان افتخار چوھدری نے بھی ریکوڈک کی گنگا سے ہاتھ دھوے اورخاندان شریفاں کے دور میں بین الاقومی عدالت انصاف کا سامنا کرنا پڑا اور مقدمہ میں پاکستان کے اٹارنی جنرل اوشتر اوصاف پیش ھوے اسطرح اب تک اصل مالکان ریکوڈک کو ایک پائی وصول نہیں ھوئی اس موقع پر یہ بات قابل ذکر ہے نواز شریف کی حکومت سے لے کر عمران خان سمیت اب تک جتنی بھی حکومتیں تبدیل ہوئی سب نے اپنی اپنی بساط کے مطابق ریکوڈک گنگا سے ہاتھ دھوئے لیکن ریکوڈک کے مالکان اور حق داران کو کسی بھی حکومت نے ایک پائی دینے کے بارے میں نہیں سوچا ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ ریلٹی کے طور پر سب سے پہلے ریکورک کے وہ سینکڑوں مالکان جن کی زمینوں پر پہلے تو ایٹمی دھماکہ کیا گیا اور بعد ازاں ریکوڈک نکلنے پر ان کی زمینوں کو اکوائر کیا گیا اور ہزاروں ایکڑ زمینیں جو کہ ضلع جاگی کہ علاقے میں واقع ہیں قبضہ ریکوڈک کا اور کھانے والے غیر ملکی فرموں کے باگڑ پلے تو دن رات لوٹ رہے ہیں لیکن وہاں کے مقیم اٹے کی بوند کو ترس رہے ہیں اس موقع پر یہ ذکر کرنا بھی ضروری ھے جب بھی حکومت وقت مالی مسائل میں الجھ جاتی ہے تو وہ قوم کو وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کی زبان میں چورن بیچتی ھے کبھی پیڑول گیس سونا تانبہ اور لوہے کے ذاخیر نکلنے کی خوشخبری عوام کو سناتے ہیں عمران خان نے بھی اپنے دور میں کراچی کے سمندر سے اربوں لیٹر پٹرول اور کھربوں مکعب فٹ گیس نکلنے کا دعوی کیا تھا جو کہ چند دن ھلہ گلہ کے بعد اپنی موت خود ہی مر گیا اسی طرح میاں نواز شریف کے دور میں چنیوٹ کے علاقہ سے یہاں سے اب یہ سونے کے ذخائر برامد ہوئے ہیں پہلے بھی اعلان کیا تھا لیکن شومے قسمت اس وقت بھی میاں محمد نواز شریف اور میاں محمد شہباز شریف خود سونا نکلنے والی جگہ پر گئے اور وہاں پر سونے کے ذخائر دیکھنے کا انکشاف کیا لیکن اب پھر ہم نے دیکھا وہی باتیں کہ پاکستان کی قسمت میں سونا کہاں اب میری رب ذوالجلال سے تمنا ہے اب میاں شہباز شریف کے دور میں نکلنے والا چنیوٹ سے سونا سدا بہار سونا ہو جس سے ملک کی معیشت امریکی حکومت کے برابر ہو جائے اور پاکستان کی قوم باہر سے نوکری لینے کی بجائے پاکستان میں بھرتی کرنے کے لیے بیرون ممالک کے لوگوں کی امد کے ساتھ خود نوکریاں دیں جس سے پاکستان تمام قرضوں سے نجات پا سکے گا حکام نے بتایا ھے پاکستان کا نکلنے والا سونا دنیا کے بہترین سونے میں اس کا شمار ہوتا ہے اس پر قوم جتنا بھی رب ذوالجلال کا شکریہ ادا کرے اتنا کم ہے اس سے قبل بھی پاکستان میں سونے کے کئی ذخائر نکلے لیکن ظالم حکمرانوں نے پاکستان کی قوم کو مستفید نہیں ہونے دیا جیسے کہ بلوچستان کے علاقے ریکوڈک میں سونے کےبھاری ذخایرنکلے جو کہ سال ہا سال گزر جانے کے باوجود ابھی تک وہاں کے رہائشیوں اور زمین کے مالکان کو ریلٹی کے طور پر سونے کی ذخائر میں سے جو میرے سننے میں ایا ہے ایک پائی بھی کسی کو ادا نہیں کی گئی جبکہ غیر ملکی کمپنیوں کو سونے کے ذخائر اونے پونے بیچ دیے گئے ابھی چند دن قبل بھی موجودہ حکومت نے سعودی عرب کے تاجروں کو ریکوڈک کا کچھ حصہ چند ٹکوں کے عوض بیچ دیا ھے اور حکوت نے کسی کو کانوں کان خبر نہیں ھونے دی جبکہ ریکوڈک کی زمین کے مالکان جو کہ اپنا حق حاصل کرنے کے لیے سپریم کورٹ تک پہنچے لیکن سپریم کورٹ نے فیصلہ کرنے کے باوجود وفاقی سیکرٹری معدنیات کو مارک کر دیا جس کی وجہ سے ریکوڈک کے مالکان کو تو پائی نہ ملی لیکن وفاقی سیکرٹری کے پاوں کے نیچے بٹیرا ا گیا اور سالہال سے فایل اسلام اباد کے بابوں کے زیر اثر ھے وہ بھی متاثرین ریکوڈک سے فایل نکلوانے کے لیے ملک ریاض کی طرح پہیہے لگوانے کے درپہ ہیں جمہوری وطن پارٹی اور موجودہ باپ پارٹی شعبہ خواتین کی صدر سیدہ روبینہ شاہ نے مرحوم ایس ایم ظفر کو اپنا حق ریکوڈک حکام سے لینے کے لیے مقرر کیا تھا انہوں نے قانونی جنگ لڑ کر حق لے کر دیا لیکن محکمہ معدنیات والے حق دبا کر بیٹھ گے سابق چیف جسٹس اف پاکستان افتخار چوھدری نے بھی ریکوڈک کی گنگا سے ہاتھ دھوے اورخاندان شریفاں کے دور میں بین الاقومی عدالت انصاف کا سامنا کرنا پڑا اور مقدمہ میں پاکستان کے اٹارنی جنرل اوشتر اوصاف پیش ھوے اسطرح اب تک اصل مالکان ریکوڈک کو ایک پائی وصول نہیں ھوئی اس موقع پر یہ بات قابل ذکر ہے نواز شریف کی حکومت سے لے کر عمران خان سمیت اب تک جتنی بھی حکومتیں تبدیل ہوئی سب نے اپنی اپنی بساط کے مطابق ریکوڈک کی گنگا سے ہاتھ دھوئے لیکن ریکوڈک کے مالکان اور حق داران کو کسی بھی حکومت نے ایک پائی دینے کے بارے میں نہیں سوچا ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ ریلٹی کے طور پر سب سے پہلے ریکورک کے وہ سینکڑوں مالکان جن کی زمینوں پر پہلے تو ایٹمی دھماکہ کیا گیا اور بعد ازاں ریکوڈک نکلنے پر ان کی زمینوں کو اکوائر کیا گیا اور ہزاروں ایکڑ زمینیں جو کہ ضلع جاگی کہ علاقے میں واقع ہیں قبضہ ریکوڈک کا اور کھانے والے غیر ملکی فرموں کے بگڑے باگڑ پلے ہیں جو دن رات لوٹ رہے ہیں لیکن وہاں کے مقیم اٹے کی بوند کو ترس رہے ہیں اس موقع پر یہ ذکر کرنا بھی ضروری ہے جو بھی حکومت مالی مسائل میں الجھ جاتی ہے تو وہ وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کے ذریعے قوم کو چورن بیچتے ہیں پٹرول گییس سونا تانبہ اور لوہے کے ذخائر نکلنے کی خوشخبری عوام کو سناتے ہیں عمران خان نے بھی اپنے دور میں کراچی کے سمندر سے اربوں لیٹر پٹرول اور کھربوں مکعب فٹ گیس نکلنے کا دعوی کیا تھا جو کہ چند دن ھلہ گلہ کے بعد اپنی موت خود ہی مر گیا اسی طرح میاں نواز شریف کے دور میں چنیوٹ کے علاقہ سے یہاں سے اب یہ سونے کے ذخائر برامد ہوئے ہیں پہلے بھی اعلان کیا تھا لیکن شومے قسمت اس وقت بھی میاں محمد نواز شریف اور میاں محمد شہباز شریف خودسونا نکلنے والی جگہ پر گئے اور وہاں پر سونے کے ذخائر دیکھنے کا انکشاف کیا لیکن اب پھر ہم نے دیکھا وہی باتیں کہ پاکستان کی قسمت میں سونا کہاں اب میری رب ذوالجلال سے تمنا ہے اب میاں شہباز شریف کے دور میں نکلنے والا چنیوٹ سے سونا سدا بہار سونا ہو جس سے ملک کی معیشت امریکی معیشت کے برابر ہو جائے اور پاکستان کی قوم باہر سے نوکری لینے کی بجائے پاکستان میں بھرتی کرنے کے لیے بیرون ممالک کے لاگوں کو ویزے دیکر عربی شیخ بن جاہیں