مالی گوشوارے جمع نہ کروانے والے معزز عوامی نمائندے
الیکشن کمشن آف پاکستان نے مالی گوشواروں کی تفصیلات جمع نہ کروانے پر سینٹ، قومی و صوبائی اسمبلی کے 150 ارکان کی رکنیت معطل کر دی ہے۔ الیکشن کمشن کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن میں 3 سنیٹرز، 36 ارکانِ قومی اسمبلی 69 ارکانِ پنجاب اسمبلی ، 14 ارکانِ سندھ اسمبلی، 21 خیبر پی کے کے اسمبلی اور 7 ارکان بلوچستان اسمبلی شامل ہیں۔ معطل ہونے والوںمیں بعض وزراء سمیت حکومت اور اپوزیشن کی اہم شخصیات شامل ہیں۔
الیکشن کمشن نے جن ارکانِ پارلیمنٹ کی رکنیت معطل کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا ہے وہ عوام کے ووٹوں سے منتخب ہونے والے عوامی نمائندے ہیں جو اسمبلی میں اور اسمبلی سے باہر مختلف فورمز میں قانون کی عمل داری کا پرچار کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ ٹی وی ٹاک شوز میں قانون اور ضابطوں کی پابندی کا درس دیتے اور خلاف ورزی کرنے والوں کے لتے لیتے ہیں لیکن عملی طور پر یہ خود دوعملی کا شکار ہیں۔ مالی گوشوارے جمع کروانا ان کی آئینی، قانونی اور اخلاقی ذمہ داری ہے ۔ جس کو ہر حال میں نبھانا ضروری ہے۔انہیں اس حقیقت کا بھی علم ہے کہ گوشوارے جمع نہ کروانے کی صورت میں ان کی اسمبلی رکنیت معطل ہو سکتی ہے۔ لیکن اس کے باوجود ان کا غیر سنجیدہ رویہ نہ صرف افسوس ناک ہے بلکہ شرمناک بھی ہے۔ یہ وہ ارکانِ اسمبلی ہیں جن کا بنیادی کام ملک و قوم کی فلاح، بہتری اور ترقی و خوشحالی کے لیے قوانین بنانا،پالیسیاں تشکیل دینا اور ان پر عمل درآمد کے لیے راہ ہموار کرنا ہوتا ہے لیکن جب عوامی نمائندگی کا تاج سر پر سجانے والے یہ ارکان خود قانون کو کوئی اہمیت نہیں دیں گے اور غفلت اور لاپرواہی کا مظاہرہ کریں گے تو یہ عوام سے قانون پر عمل درآمد کی کیوں کر توقع رکھ سکتے ہیں۔ الیکشن کمشن نے ان کے اس خلافِ ضابطہ و قانون رویے پر ان کی رکنیت معطل کر کے ان کی فرائض و ذمہ داریوں سے اغماض کو عوام الناس پر ظاہر کر دیا ہے جو بہرحال کسی طور بھی لائق تحسین نہیں ہے۔ ہمارے منتخب عوامی نمائندوں کو اپنے اس رویے پر خود غور کرنا چاہیے اور اپنے کردار و عمل سے ایسا کوئی تاثر نہیں دینا چاہیے کہ جس کی وجہ سے عوام الناس کو بھی ان پر انگلی اٹھانے کاموقع ملے اور وہ عوام سے منہ چھپاتے پھریں۔