بھارت میں اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں پر حملے جاری
عیشتہ الرّاضیہ پیرزادہ
خود کو سیکولر کہلانے والے بھارت کا متعصب چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب ہوتا جارہا ہے۔
وادی کشمیر پر قابض بھارت وادی کے ساتھ ساتھ کشمیریوں کے بنیادی حقوق پر بھی قابض ہے۔ واشنگٹن نیویارک میں قائم انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ 5 اگست 2019 کے بعد بھارت نے جموں وکشمیر میں مسلم اکثریتی علاقوں میں سخت اور متعصبانہ پابندیاں عائد کی تھیں۔نئی میڈیا پالیسی کے ذریعے صحافیوں کے خلاف کارروائی کی جارہی ہے ۔ بڑی تعداد میں کشمیری کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت بغیر کسی الزام کے حراست میں رکھے جا رہے ہیں۔
ہیومن رائٹس واچ نامی عالمی ادارے نے اپنی رپورٹ 2021 ء جاری کر دی ہے۔ رپورٹ مکی تفصیلا ت میں بتایا گیا ہے کہ بھارت نے 5 اگست 2019 کو جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعدجموں و کشمیر کے مسلم اکثریتی علاقوں پر سخت اور متعصبانہ پابندیاں عائد کیں۔ بے شمار افراد کو کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت بغیر کسی الزام کے حراست میں رکھا گیا ہے۔ یہ قانون بغیر کسی مقدمے کے دو سال تک حراست میں رکھنے کا اندھا اختیار دیتا ہے۔ حکومت نے اپنے کالے قوانین پر پردہ پوشی کیلئے جموں وکشمیر میں صحافیوں ،مبصرین اور ناقدین کو بھی آنے جانے سے روک رکھا ہے۔جون 2020 میںحکومت نے ایک نئی میڈیا پالیسی کا اعلان کیا ہے جس کے تحت حکام کو یہ فیصلہ کرنے کا اختیار حاصل ہے کہ جعلی خبروں یا ملک دشمن سرگرمیوں کے الزام میں صحافیوں کے خلاف کارروائی کی جائے۔ حکومت نے نقادوں ، صحافیوں ، اور انسانی حقوق کے کارکنوں پر بھی پابندی عائد کردی۔5اگست 2019 سے مواصلاتی نظام بند ہے ۔ اس صورت حال نے وادی کشمیر میں معاشیات کو بری طرح متاثر کیا۔ کشمیر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز نے اندازہ لگایا ہے کہ اگست 2019 کے بعد سے احتجاج کو روکنے کے لئے لاک ڈان کے پہلے تین ماہ میں معیشت کو 4 2.4 بلین امریکی ڈالر سے زیادہ کا نقصان پہنچا ، جس کے لئے کوئی تدارک نہیں کیا گیا۔ مارچ 2020 میں حکومت نے کوویڈ 19 کے پھیلائو پر قابو پانے کے لئے مزید پابندیاں عائد کرنے کے بعد نقصانات کو قریب دگنا کردیا۔وبائی مرض نے معلومات ، مواصلات ، تعلیم اور کاروبار کے لیے انٹرنیٹ تک رسائی کو انتہائی دشوار بنا دیا ہے۔ تاہم ، جنوری میں بھارتی سپریم کورٹ نے انٹرنیٹ معاملے کا اختیار ایگزیکٹو کو دے دیا۔انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کے باوجود آرمڈ فورسز سپیشل پاور ایکٹ بھارتی فوجیوں کے خلاف قانونی کارروائی سے روکتا ہے۔ عالمی انسانی حقوق ادارے نے ، بھارتی مسلمانوں کے خلاف کارروائیوں، انسانی حقوق کارکنوں ، صحافیوں ، دیگر مبصرین کو ہراساں کرنے ، گرفتاریوں، اور غیرقانونی کارروائی پر بھارتی حکومت کی مذمت کی ہے۔ عالمی رپورٹ 2021 ء کے مطابق بھارت میں اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے خلاف حملوں کا سلسلہ جاری رہا۔مسلمانوں پر تشدد کرنے والے بی جے پی کے حامیوں اور رہنمائوں کے خلاف کارروائی نہیں کی گئی۔ ہیومن رائٹس واچ کی جنوبی ایشیا کے بارے ڈائریکٹر ، میناکشی گنگولی نے ایک بیان میں کہا ، ‘‘ہندستانی حکومت سخت قوانین کا استعمال کرتے ہوئے پرامن تنقید پر ناقدین کو سزادینے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتی۔ہندوستانی حکام نے مسلمانوں ، اقلیتوں ، اور خواتین پر بڑھتے ہوئے حملوں کے سدباب کرنے کے بجائے ، سال2020 میں تنقید کرنے والوں کی آواز دبانے کیلئے ان کے خلاف کریک ڈان کا سلسلہ بڑھادیا ہے۔