وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ سی پیک پر پاکستان اور چین کے درمیان کوئی اختلاف نہیں ،چین کے ساتھ ہمارے تعلقات ہمیشہ سے اچھے تھے اور وہ ایک نئی حد کو چھونے والے ہیں اور کسی قسم کا کسی کو کوئی وہم وگمان ہے تو وہ ذہن سے نکال دے۔ افغان امن کے لیے انٹرا افغان ڈائیلاگ ضروری ہیں،پاکستان میں امریکہ طالبان نشست کا امکان ممکنات میں ہے، پاک قطر تعلقات کا اثر دوست ممالک پر نہیں پڑے گا،ہم سب کے خیر خواہ ہیں اور ہم کسی کا نقصان نہیں چاہتے اور ہمارے منفی عزائم یا سوچ نہیں ، روس کے ساتھ پاکستان کے تعلقات کی بہتری کے روشن امکانات ہیں، میں پاکستان اور امریکہ کے درمیان تعلقات میں بتدریج تبدیلی اور بہتری دیکھ رہا ہوں۔ نجی ٹی وی سے انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ پاکستان کے قطر کے ساتھ دیرینہ اور برادرانہ تعلقات ہیں پاکستانیوں کی ایک بڑی تعداد قطر میں رہتی ہے اور روزگار کماتی ہے اور پاکستان میں زرمبادلہ بھیجتی ہے ۔ ا نہوں نے کہا کہ میرے حالیہ دورہ قطر میں میری قطر کے وزیر اعظم، وزیر خارجہ اور نائب امیر سے ملاقات ہوئی تھی وہاں ایک اچھا امکان روشن ہوا کہ قطر مزید پاکستانیوں کو گنجائش دینے کے لیے تیار ہے اور امکان ہے ایک لاکھ کے قریب پاکستانیوں کو وہاں کھپایا جا سکتا ہے۔ ا نہوں نے کہا کہ قطر کے ساتھ تجارت بھی بڑھائی جا سکتی ہے۔ پاکستان سے قطر کو کھانے پینے کے آئٹمز برآمد کیے جا سکتے ہیں اور اس حوالہ سے وزیر اعظم عمران خان کے دورہ قطر میں بات ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان قطر سے ایل این جی خریدتا ہے اور اس حوالہ سے بات ہو گی کہ کیا قطر ادھار پر پاکستان کو ایل این جی دے سکتا ہے اور اس حوالہ سے معاہدے میں بہتری کے امکانات ہو سکتے ہیں۔ قطر کے پاکستان میں مزید بے پناہ سرمایا کاری کے امکانات ہیں ۔ ا نہوں نے کہا کہ ہماری خواہش اور کوشش یہ ہو گی کہ قطر کے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے تعلقات میں بھی بہتری آئے۔ان کا کہنا تھا سعودی عرب اور یمن کے تعلقات میں بہتری کے امکانات پہلے سے بہتر دکھائی دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے سب کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں اور پاکستان کا تعلق ایک کی قیمت پر دوسرے کو خوش کرنا یا کسی کو نالاں کرنا نہیں ، ہماری سوچ اور کردار مثبت ہے اور مثبت رہے گا ۔ہم سب کے خیر خواہ ہیں اور ہم کسی کا نقصان نہیں چاہتے اور ہمارے منفی عزائم یا سوچ نہیں ہے۔ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ سی پیک پر پاکستان اور چین ہم پلہ ہیں ، ہم میں کوئی اختلاف نہیں ، ہماری سوچ میں باالکل ہم آہنگی ہے اور سی پیک کا جو اگلافیز ہے اور کس طرح ہم نے آگے بڑھنا ہے اس پر مکمل اتفاق ہے۔ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ چین کے ساتھ ہماری معاشی شراکت داری پروان چڑھ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین کو پاکستان کی برآمدات میں بہتری کے امکانات بھی لوگوں کو دکھائی دیں گے اور مزید سرمایا کاری کے امکانات بھی دکھائی دیں گے اور خصوصی معاشی زونز کے قیام کے حوالہ سے پیش رفت بھی دکھائی دے گی۔ انہوں نے کہا کہ روس کے ساتھ پاکستان کے تعلقات کی بہتری کے روشن امکانات ہیں روس ہمارے خطہ کا اہم ملک ہے اور خطہ میں ان کا بڑا اثر ہے اور ان کے تعلقات ہیں اور وہ بہت سے شعبوں میں پاکستان کی مدد اور معاونت بھی کر سکتا ہے، مجھے آنے والے دنوں میں روس کے ساتھ بھی ایک بہتر انڈراسٹینڈنگ کے امکانات دکھائی دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں پاکستان اور امریکہ کے درمیان تعلقات میں بتدریج تبدیلی اور بہتری دیکھ رہا ہوں، پاکستان امریکہ اور طالبان کے درمیان مذاکرات کے حوالہ سے سہولت کار کا کردار ادا کر رہا ہے او ر ابو ظہبی میں ان کی ایک اچھی نشست ہو ئی۔انہوں نے کہا کہ ہم یہ بھی کوشش کر رہے ہیں کہ افغان حکومت ، این یو جی حکومت اور طالبان بھی اس پراسیس میں آئیں اور کسی مصالحتی عمل کو آگے بڑہانے کے لیے انٹرا افغان مذاکرات ضروری ہیں۔ ا نہوں نے کہا کہ پاکستان چاہے کتنا ہی مثبت کردار کیوں نہ ادا کرے اور جب تک افغان آپس میں نہیں بیٹھیں گے اور یہ پراسیس افغان اونڈ اور افغان لیڈ نہیں ہو گا اس کے وہ نتائج نہیں نکلیں گے جو ہم دیکھنا چاہتے ہیں۔ ا نہوں نے کہا کہ ہمارا مشترکہ مقصد ہے کہ امن ہو ، استحکام ہو اور ہم بہت سے معاملات پر آج ایک صفحہ پر ہیں۔ ہماری کوشش ہے کہ بات آگے چلے۔ انہوں نے کہا کہ جو پیش رفت ہوئی ہے وہ افغانستان کے مفاد میں ہے اور میں سمجھتا ہوں کہ اگر طالبان بھی درست سوچیں اور دیکھیں تو یہ ان کے بھی مفاد میں ہے انہوں نے بھی دیکھنا ہے کہ 17 سال طویل جنگ میں انہوں نے بھی بہت بڑی قیمت ادا کی ہے ، افغانستان نے بحیثیت ایک ملک اور قوم کے بہت بڑی قیمت ادا کی ہے اور اس کے بعد اگر کسی نے قیمت ادا کی ہے تو وہ پاکستان نے کی ہے۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024