ہل پارک کی حدود میں تجارت وزرا کیخلاف آپریشن
کراچی( نوائے وقت رپورٹ) بلدیہ عظمی کراچی کے محکمہ انسداد تجاوزات نے جمعہ کو ہل پارک کی حدود میں مختلف مقامات پر 20 ایکڑ رقبے سے زائد تقریبا 50 ارب روپے مالیت کی زمین پرقائم 50 سے زائد ہوٹل دکانیں و دیگر غیر قانونی تجارتی مراکز اور تعمیرات کو مسمار کر دیا۔ جن میں دعا ریسٹورنٹ، ایمان ریسٹورنٹ، عاشی ریسٹورنٹ، تھری کوئن ریسٹورنٹ، اوسس ریسٹورنٹ ،معراج امیوز مینٹ پارک، اوسس میرج گارڈن، منی گولف کلب، گولف کلب میرج ہال اور غیر قانونی باؤنڈری وال شامل ہے جبکہ پارکنگ ایریا کے ایک کونے میں قائم سی پی ایل سی کے دفتر کو بلدیہ عظمی کراچی نے اپنی تحویل میں لے کر ڈپٹی ڈائریکٹر ہل پارک کا دفتر قائم کر دیا۔ اب اس دفتر کو بلدیہ عظمی کراچی کے محکمہ پارک کا عملہ جو ہل پارک کی دیکھ بھال کے لئے متعین ہو گا استعمال کرے گا، شہر کی سب سے زیادہ قیمتی زمین کو قابضین سے خالی کرانے کی اس کارروائی کی نگرانی میٹرو پو لیٹن کمشنر ڈاکٹرسید سیف الرحمن نے خود کی جو صبح سے شام تک ہل پارک میں ہی موجود رہے جبکہ سینئر ڈائریکٹر کوآرڈینیشن مسعود عالم، سینئر ڈائریکٹر انسداد تجاوزات بشیر صدیقی، ڈائریکٹر میڈیا مینجمنٹ بشیر سدوزئی، سینئر ڈائریکٹر میونسپل سروسز نعمان ارشد اور بلدیہ عظمی کراچی کے دیگر افسران بھی اس دوران موجود رہے، 65 ایکڑ رقبے پر قائم ہل پارک شہر کی خوبصورت پہاڑیوں پر 1965 میں تعمیر کیا گیا تھا جس کے مختلف حصوں پر بعض افراد نے جعلی دستاویزات کے ذریعے طویل عرصے سے قبضہ کرکے انہیں تجارتی سرگرمیوں کے لئے استعمال کیا جا رہا تھا،ماضی میں بھی بلدیہ عظمی کراچی نے ان تجاوزات کو صاف کرنے کی کوشش کی مگر عدالتوں میں مقدمات اور حکم امتناعی کے باعث کامیابی نہیں ہو سکی تھی، تاہم سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں جمعہ کو بلدیہ عظمی کراچی نے شہریوں کے لئے مختص 20 ایکڑ رقبے پر قائم تجاوزات کا خاتمہ کر کے ہل پارک کے تمام حصوں کو قابضین سے خالی کرا لیا۔ خالی کرائی جانے والی زمین کی مالیت 50 ارب روپے سے زائد ہے، کارروائی کے لئے چار ٹیمیں بھاری مشینری کے ہمراہ تشکیل دی گئی تھیں جنہوں نے مختلف مقامات پر صبح ساڑھے 9 بجے بیک وقت کارروائی شروع کی اور مکمل صفائی تک کام جاری رہا۔