فاضل ارکان رول ماڈل بنیں
قومی اسمبلی کے اجلاس میں سپیکر اسد قیصر نے اثاثوں کی تفصیلات بروقت جمع نہ کرانے پر معطل ارکان کو ایوان میں داخلے سے روک دیا۔ سابق وزیرداخلہ احسن اقبال‘ جاوید لطیف‘ پارلیمانی سیکرٹری آفتاب صدیقی و دیگر کو ایوان سے باہر نکال دیا گیا۔ پنجاب اسمبلی سیکرٹری نے الیکشن کمشن میں گوشوارے جمع نہ کرانے پر ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی دوست محمد مزاری سمیت 10 وزراء کا ایوان میں داخلہ بند کر دیا۔
فاضل ارکان پارلیمنٹ عوام کے نمائندے ہونے کے باعث قابل احترام ہیں۔ ان کی حیثیت عوام کیلئے رول ماڈل کی ہے۔ ان سے قوانین پر عمل پیرا ہونے کی بجا طورپر توقع کی جاتی ہے۔ اگر یہی آئین اور قانون کی پاسداری نہیں کریں گے تو عوامی سطح پر مایوسی ہی پیدا ہوگی۔ الیکشن کمشن نے اثاثوں کی تفصیل جمع کرانے کیلئے مناسب وقت دیا تھا۔ کاغذات نامزدگی میں اثاثوں کی تفصیل دی گئی ہے۔ ایک سال میں ان میں کتنی کمی بیشی ہو سکتی ہے کہ الیکشن کمشن کی طرف سے دی گئی ڈیڈلائن پر تفصیلات جمع نہ کرائی جا سکیں۔ ایسے معاملات میں غفلت نہیں ہونی چاہئے تھی۔ پارلیمنٹ سے نکال دیئے جانے والے سبکی ضرور محسوس کرتے ہونگے جس کے ذمہ دار فاضل ارکان خود ہیں۔ بروقت اثاثوں کی تفصیلات جمع نہ کرانے اور معطل کئے جانے والوں میں حکمران تحریک انصاف کے 59‘ مسلم لیگ (ن) کے 45‘ (ق) لیگ کے 5‘ آزاد 2 اور راہ حق پارٹی کا ایک رکن شامل ہے۔ اسی طرح گوشوارے جمع نہ کرانے کے باعث وفاقی کابینہ کے اجلاس میں وزیر اطلاعات فواد چودھری سمیت 8 وزراء کو شرکت سے روک دیا گیا۔ اجلاس میں شرکت نہ کرنے والے وزراء میں وزیرمملکت برائے داخلہ شہریارخان آفریدی‘ وزیر صحت عامر کیانی‘ طارق بشیر چیمہ‘ علی امین گنڈاپور‘ علی زیدی اور صاحبزادہ محبوب سلطان شامل ہیں۔اب جن حضرات کی طرف سے اثاثوں کی تفصیل جمع کرائی جا رہی ہے‘ ان کی رکنیت بحال کی جا رہی۔ کتنا ہی بہتر ہوتا کہ یہ نوبت ہی نہ آتی۔