ہو سکتا ہے کہ خیبر سے کیماڑی تک کے کروڑوں بے نوا مفلس و قلاش عوام کی آہیں وزیراعظم سیٹزن پورٹل پر نہ سنی جائیں یہ سبھی لوگ شکوہ بلب ہیں ان کا دکھ بھی کوئی ڈھکا چھپا نہیں ہے جب درد کی ٹیسوں سے ہر طرف کہرام برپا ہو جائے تو کسی سیٹزن پورٹل کی طرف رجوع کرنے کی کب کسی کو فرصت ہو سکتی ہے کوئی المیہ پس پردہ ہو، چھپا ہوا ہو تو اس کیلئے سیٹزن پورٹل سے زنجیر عدل ہلائی جاتی ہے پورے ملک کے انسانی معاشرے میں بے بس و بے آسرا ہر عمر کے بچوں، بچیوں، عورتوں، مردوں اور بوڑھوں کی غمزدہ آنکھوں سے بے اختیار نکلے ہوئے آنسوؤں سے فرش سے عرش تک ہلنے لگے ہوں تو اسکی صدائے بازگشت از خود سیٹزن پورٹل پر نمودار ہونے میں دیر نہیں لگ سکتی۔بلا کربناک صورتحال ملک بھر میں ادویات کی قیمتوں میں بائیس فیصد تک اضافے کے وفاقی حکومت کے فیصلے کے نتیجے میں پیدا ہوئی ہے کس قدر مضحکہ خیز اعلان کیا گیا ہے کہ جن ادویات کی قیمتوں میں اضافہ کر کے کروڑوں مفلوک الحال خاندانوں کواذیتناک صورتحال سے دوچار کر دیا گیا ہے۔ جن ادویات کی قیمتوں میں 22 فیصد تک اضافہ کیا گیا ہے ان میں انسانی جان بچانے والی دوائیاں بھی شامل ہیں۔بدقسمتی سے پاکستان میں عوام کی فلاح وبہبود اور ضروریات زندگی کے تمام شعبوں جن میں جسم اور روح کے رشتے کو بحال رکھنے کی اشیائ، صحت وتوانائی کیلئے لازمی لوازمات کی فراہمی اور بہ آسانی فراہمی ودستیابی کا تعلق ہے اس حوالے سے نہ پہلے کبھی ارباب اختیار کی طرف سے کوئی منصوبہ بندی دیکھنے میں آئی نہ ہی اب اس سلسلے میں کوئی پیش رفت ہوئی ورنہ عوامی لازمی ضرورتوں کا شعبہ مفاد پرست سرمایہ داروں کارخانہ داروں اور بڑے بڑے تاجروں کے رحم و کرم پر نہ ہوتا جنہیں قوم کی ضرورتوں کو ایک طرف رکھ کر صرف اور صرف اپنے سرمایہ کو ہر طریقے سے بڑھانے، فیکٹریوں کی تعداد میں اضافہ کرنے اور اس مفاد پرستانہ سوچ کو آگے بڑھانے کیلئے اپنی مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پہ اضافے کے ساتھ لوگوں کی زندگیوں کو اجیرن کرنے میں کوئی عار محسوس نہیں ہوتی۔
سابقہ حکومتوں کی طرح اب بھی اقتدار کے ایوانوں سے یا انکی خوشنودی کی خاطر انکے اعضاو جوارح کی طرف سے اس قسم کا دعویٰ کرنا کہ ادویات کی قیمتوں میں بائیس فیصد اضافے کے باوجود ان کی قیمتیں دیگر ممالک کی قیمتوں کے مقابلے میں کم ہیںمگر حقیقت یہ ہے کہ اس قسم کے دعوے نہ صرف عذر گناہ بدترازگناہ کے مترادف ہیں بلکہ ایسے دعوے حقیقت کا منہ چڑاتے ہیں۔ پاکستان کے کسی بھی پڑوسی ممالک میں ادویات کی قیمتیں پاکستانی ادویات سے گراں نہیں بلکہ ناقابل یقین حد تک کم ہیں تاریخ کا المیہ یہ ہے کہ ہر عہد میں زمام اقتدار سنبھالنے کے خواہاں عناصر نے زندگی کی تمام ترسہولتوں سے محروم شاہراہ حیات پر مفلسی و بیچارگی کے ہاتھوں کروڑوں فاقہ کش عوام کو ملک کی ریڑھ کی ہڈی قرار دیا مگر ایسے ہی بے نوا کروڑوں عوام کی تائید و تعاون سے زمام اقتدار ہاتھ میں لینے کے بعد ان لوگوں میں مفلس و قلاش عوام کا کوئی بندہ دیکھنے میں نہ آسکا۔ گویا نعرے بدلتے گئے، دھن دولت کی رسیا کلاس میں کوئی تبدیلی کی امیدیں نقش برآب ثابت ہوئیں۔ غریب عوام مسلسل جبر کی نذر ہو رہے ہیں خوش کن بیانات سے یقیناً ملک کے ان کروڑوں خاندانوں کا دل نہیں بہل سکتا جن کے معصوم بچے بچیاں، عورتیں، مرد اور بوڑھے مختلف قسم کے عوارض کا شکار ہیں جنہیں پہلے ہی سرکاری شفاخانے سے کسی بھی مرض کی دوائیاں میسر نہیں ان میں ایسے خاندانوں کی بھی اکثریت ہے‘ جنہیں دو وقت کی روٹی میسر نہیں انتہائی مشکل سے ایک وقت کی روٹی ان کے نصیب میں ہوتی ہے ایسے بدقسمت کروڑوں پاکستانی خاندانوں کے بچوں، بچیوں عورتوں مردوں اور بوڑھوں کوموسمی لحاظ سے ڈھنگ کے معمولی لباس خریدنے کی استطاعت نہیں ہے ان کے بچوں کے پاؤں جوتوں سے محروم ہیں، حالات اس طرح کے روح فرسا نہیں کہ ایسے کروڑوں خاندان کے مریض بچوں، عورتوں، مردوں اور بوڑھوں کیلئے پرہیزی غذا ضروری پھل میسر نہیں۔ مریضوں کو گھروں کے سامان حتیٰ کہ برتن وغیرہ فروخت کر کے ادویات فراہم کرنا کسی بھی انسانی معاشرے کیلئے کس قدر دکھ دہ اور اندوہناک ہے مگر یہ افسوسناک صورت حال اسلامی جمہوریہ پاکستان میں حقیقت کے روپ میں دیکھی جا سکتی ہے ایسی حقیقتوں پر عوام کی مصیبتوں اور دکھوں کا زبانی دم بھرنے والوں کو بیانات دینے ہی پر اکتفا نہیں کرنا ہوگا بلکہ ان اقدامات کو بھی اٹھانا ہوگا جو کرہ ارض کے متعدد ممالک کی حکومتوں کی طرف اٹھائے گے۔ ادویات سازی کی کمپنیوں کے خمیر میں بھی۔ یقیناً اسی ارضِ وطن میں ارب پتی سرمایہ دار بھی ہیں غیر ملکی کمپنیاں بھی ہوں گی مگر ایسی تمام کمپنیوں میں خام مال سمیت دیگر ضروری سامان اور ادویات کی تیاری میں کام آنے والے اجزاء کی قیمتوں ، دوائیوں کی تیاری کی لاگت، ان کے کل اخراجات اور شرح منافع کا جائزہ لے کر ایمانداری اور دیانتداری سمیت ملکی عوام کی قوت خرید کو دیکھتے ہوئے ادویات کی قیمتیں مقرر کرنے کے کسی منصوبے پر کوئی توجہ نہ دی۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024