کوآپریٹو اور جنرل ہائوسنگ سکیموں میں لوٹ مار‘ ایک پلاٹ کو کئی کئی بار فروخت کر دیا جاتا ہے
لاہور ( شہزادہ خالد)کواپریٹو ہائوسنگ سوسائٹیز اور نجی ہاوسنگ سکیموں سے پلاٹ خریدنے والے شہریوں کے حقوق کے تحفظ کا کوئی قانون موجود نہیں اور اگر کسی قانون کی کوئی شق حقوق دلانا چاہتی ہے تو اس پر عملدرآمد نہیں کرایا جاتا کیونکہ ان سوسائٹیز میں طاقتور مافیا کا قبضہ ہے۔لاہور کی عدالتوں میں تین ہزار سے زائد مقدمات ہائوسنگ سوسائٹیوں سے متعلق زیر سماعت ہیں۔ایک پلاٹ کو کئی کئی بار بیچ دیا جاتا ہے۔ ایک معروف ہائوسنگ سوسائٹی میں پلاٹ خریدنے والے 1993ء سے قبضے کے حصول کے لئے عدالتوں میں دھکے کھا رہے ہیں۔حکومت کی جانب سے300ملین روپے کے فنڈزکو آپریٹو سو سائٹیز کو دئیے گئے جن کا کوئی اتا پتہ نہیں۔متوسط طبقہ کو چھت فراہم کرنے کی بجائے جنرل اور کواپریٹو ہائوسنگ سوسائٹیزمنافع بخش کاروبار بن گیا ہے۔ اہم حکومتی شخصیات اونے پونے زمین خرید کر لاہور کی بڑی کواپریٹو سوسائٹیز میں شامل کرارہے ہیں اور سوچ سے زائد منافع کما رہے ہیں۔ لاہور کے گردونواح میں واقع تمام زرعی اور صنعتی زمینوں پر رہائشی سکیمیں بن گئی ہیں ۔ہائوسنگ سکیم بنا نا اس وقت سب سے زیادہ منافع بخش کاروبار ہے۔صرف لاہور کی عدالتوں میں ساڑھے تین ہزار ایسے مقدمات زیر سماعت ہیں جو ہائوسنگ سوسائٹیز کی جانب سے فراڈ کئے جانے پر وجود میں آئے۔ کو آپریٹوہائوسنگ سوسائٹیوں اورجنرل ہائوسنگ سوسائٹیوں کی انتظامیہ کی طرف سے کپیٹل ویلیو ٹیکس اور اسٹامپ ڈیوٹی کی مد میں کروڑوں روپے خورد برد کئے جا رہے ہیں۔لاہور کی 105 اور صوبہ بھر میں225 کو آپریٹو ہائوسنگ سوسائٹیاں ہیں۔2015-16 میںتمام ہائوسنگ سوسائٹیوں سے 1978ملین روپے ریوینوکی مد میںحکومتی خزانے میں جمع کرائے گئے جن میں سے1177 ملین روپے کا ریونیو صرف کو آپریٹو ہائوسنگ سوسائٹیوں کی طرف سے تھا۔کمرشل پلاٹوں کی خریدو فروخت کے وقت صرف پلاٹ کا فارم ہی لاکھوں روپے تک فروخت ہوتا ہے۔ محکمہ ا مداد باہمی کے زیر اہتمام ہائوسنگ سو سائٹیز قیام پاکستان سے قبل ماڈل کو آپریٹو بلڈنگ سوسائٹیز کے نام سے شروع ہوئیں جن میں سرمایہ داروں نے سرمایہ کاری کر کے لوٹ مار شروع کر دی اور غریب عوام صرف خواب دیکھ رہی ہے۔دوسری طرف پراونشل کو آپریٹو بنک کیخلاف شہریوں کی رائے ہے کہ وہ صرف من پسند لوگوں کو قرضے دیتا ہے۔یہ ملک کا واحد شیڈولڈ بنک ہے جس کے پاس1925ء کا لائسنس ہے۔یہ بنک سالانہ 11 ارب روپے کے قرضے کاشتکاروں اورکسانوں کو دے رہا ہے جن میں صرف نام کے کسان 40 فیصد سے زائد ہیں۔کواپریٹو بنک کے3871ملین روپے غیر فعال قرضہ جات کی مد میں پڑے ہیں ۔ کو آپریٹو دفاتر کو کمپیوٹرائزڈ کرنے کے لئے 10 کروڑ روپے خرچ کئے گئے اور کو آپریٹو دفاتر اور پراپرٹی کی بائونڈری وال کی تعمیر پر 7.484 ملین روپے لگائے گئے۔