پٹرول کا بحران جاری، وزیراعظم کا وطن واپسی پر اجلاس سیکرٹری پٹرولیم سمیت 4 افسر معطل،پنجاب بھر میں ایک ہفتے سے جاری پٹرول کا بحران مزید شدت اختیار کرگیا۔ حکومتی دعوئوں اور اقدامات کے برعکس پٹرول کی سپلائی بہتر نہ ہو سکی۔ وزیراعظم نے سعودی عرب سے آمد کے بعد فوری اجلاس طلب کیا اور سیکرٹری پٹرولیم اور چار دوسرے افسران کو معطل کر دیا۔ سی این جی پمپ بھی دو روز کے لئے کھول دئیے گئے۔ دوسری طرف وزارت پٹرولیم کسی قسم کی ذمہ داری قبول کرنے کو تیار نہیں وفاقی وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی نہایت ڈھٹائی سے کہہ رہے ہیں کہ اگر ان کی ذمہ داری ثابت ہو جائے تو وہ استعفیٰ دے دیں گے۔ جبکہ ان حالات کے بعد ان کے پاس وزارت سے چمٹے رہنے کا کیا جواز رہ جاتا ہے۔ کیا انہیں پنجاب میں سڑکوں اور پٹرول پمپوں پر خوار ہوتے اور سراپا احتجاج عوام نظر نہیں آ رہے۔ جو ان کی وزارت کی مہربانی سے اب حکومت کیخلاف مظاہروں پر مجبور ہو رہے ہیں۔ سڑکوں پر بلیک میں کھلا پٹرول 200 روپے فی لیٹر تک فروخت ہو رہا ہے اور وزیر پٹرولیم اس کی ذمہ داری قبول کرنے پرتیار نہیں۔ معلوم نہیں انہیں کس بات کا انتظار ہے اگر طلب بڑھنے سے پٹرول کی رسد میں کمی آ رہی تھی تو اس قسم کے حالات کا پہلے سے کوئی سدباب کیوں نہیں کیا گیا۔ حکومت نے اگر فوری طور پر تیل کی سپلائی بہتر نہ بنائی تو عوام کو سڑکوں پر آنے سے کوئی روک نہیں پائے گا۔ وزیر داخلہ بھی اسے حکومت کی نااہلی قرار دے رہے ہیں۔ عمران خان نے درست کہا ہے کہ اب تو دھرنا بھی نہیں اب حکومت اپنی نااہلیوں اور کوتاہیوں کی ذمہ داری کس پر ڈالے گی۔ حالات ابتری کی طرف جا رہے ہیں۔ جسے روکا نہ گیا تو حکمرانوں کا زوال بھی کوئی روک نہیں سکے گا۔
"ـکب ٹھہرے گا درد اے دل"
Mar 27, 2024