اسرائیلی حکومت کی طر ف سے فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی کے عوام پر مسلط کی گئی اجتماعی پابندیوں کے نتیجے میںغزہ کا علاقہ بے روزگاروں کے شہر میں تبدیل ہوچکا ہے۔ مقامی فلسطینی عہدیداروں کا کہناہے کہ اسرائیل کی طرف سے مسلط کی گئی اقتصادی پابندیوں کے نتیجے میں غزہ میں بے روزگاری کا تناسب 70 فی صد سے زائد ہوچکاہے۔مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق عوامی کمیٹی برائے انسداد ناکہ بندی کے چیئرمین جمال الخضری نے بتایا کہ اسرائیلی پابندیوں کے نتیجے میں غزہ میں بے روزگاری اور غربت کی شرح میں خطرناک حد تک اضافہ ہوچکا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ غزہ میں ہردوسرا فلسطینی بے روزگار ہے اور بے روزگاری کی شرح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔غزہ میں ایک اقتصادی ورک شاپ سے خطاب میں الخضری نے کہا کہ اسرائیل کی طرف سے غزہ کے علاقے کی مسلسل 13 سال سے ناکہ بندی جاری ہے۔ اسرائیلی پابندیوں کے نتیجے میں مقامی سطح پر صنعت بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ کاروبار تباہ ہوگئے ہیں اور تاجر برادری زبوں حالی کا شکار ہے۔ اسرائیلی پابندیوں کے نتیجے میں غزہ میں عوام کو بدترین معاشی بحران سے دوچار کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ غزہ میں کارخانے اور کمپنیاں بند ہونے کے نتیجے میں 3 لاکھ افراد بے روزگار ہوئے ہیں جب کہ ہرسال مقامی یونیوروسٹیوں سے ہزاروں کی تعداد میںنوجوان فارغ التحصیل ہو رہے ہیں مگران کے پاس روزگار کا کوئی ذریعہ نہیں۔
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024