ایران میں ماحولیات کے لیے کام کرنے والے 8 افراد کو امریکا کے لیے جاسوسی اور ایران کی قومی سلامتی کے خلاف کام کرنے کے الزام میں 4 سے 10 سال قید کی سزا سنا کر جیل بھیج دیا گیا۔
سزا پانے والوں میں ایک ایرانی شہری مراد تہباز بھی شامل تھا جس کے پاس مبینہ طور پر امریکی اور برطانوی شہریت بھی ہے۔
امریکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق عدالتی ترجمان غلام حسین اسمٰعیلی نے بتایا کہ ایک اپیل کورٹ نے اپنا حتمی فیصلہ سنایا۔
سزا پانے والوں میں 2 ماحولیاتی کارکنان مراد تہباز اور نیلوفر بایانی کو 10، 10 سال قید اور مبینہ طور پر امریکی حکومت سے اپنی خدمات کے عوض حاصل کردہ رقم واپس کرنے کا حکم دیا گیا۔
واضح رہے کہ ایران مختلف ممالک کی دہری یا متعدد شہریت کو تسلیم نہیں کرتا یعنی جن ایرانیوں کو سزا دی گئی انہیں اپنے ملکوں سے قونصلر رسائی حاصل نہیں ہوگی۔
خیال رہے کہ زیادہ تر کیسز میں دہری شہریت کے حامل افراد کو پاسداران انقلاب کی عدالتوں کے بند دروازوں کے پیچھے خفیہ الزامات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، پاسداران انقلاب مبینہ طور پر حکومت گرانے کی کوشش کے خلاف کیسز کی سماعت کرتی ہے۔
غلام حسین اسمٰعیلی کا مزید کہنا تھا کہ 2 دیگر کارکنان حومان جوکار اور طاہر غدیریان کو امریکا کی دشمن حکومت کے ساتھ مبینہ تعاون پر 8، 8 سال قید کی سزا سنائی گئی۔
دیگر 3 کارکنان سام رجبی، سفیدہ کاشان دوست اور امیر حسین خلیجی حمیدی کو 6، 6 سال اور بقیہ آٹھویں کارکن عبدالرضا کفایہ کو 4 سال قید کی سزا دی گئی، ان تمام کارکنان کو 2018 کے اوائل میں گرفتار کیا گیا تھا۔