عزیز میمن کو جرم بے گناہی میں بہیمانہ طریقے سے گلا گھونٹ کر مار دیا گیا اور جائے واردات کے حوالے سے اب تک سندھ پولیس خیرپور اور نوشہروفیروز اضلاع کے درمیان حدود کا تنازعہ حل نہیں کرسکی‘ کیا بے حسی ہے سنگ دلی ہے ۔ مقتول عزیز میمن سندھ کے طاقتور سندھی میڈیا گروپ کاوش سے وابستہ تھا جس کو نظرانداز کرنا ریاستی اداروں کے لئے خاصا مشکل ہونا چاہئے
مقتول عزیز میمن کامل ایک برس زندگی کی بھیک مانگتا رہا در در پر دستک دیتا رہا سنگ دل قاتلوں سے جان بچانے کے لئے اسلام آباد سمیت مختلف دور دراز جگہوں پر کونوں کھدروں میں چھپتا رہا اور ایک سال بیت گیا وہ نادان سمجھا بات پرانی ہوگئی ہے اس کا ‘‘معصوم’’ جرم وقت کی گرد میں محو ہوچکا ہے اس نے دائیں بائیں سے پتہ کیا ہوگا سبز جھنڈی کا اشارہ پا کر واپس محراب پور پہنچ گیا اور قلم مزدوری شروع کردی قاتل گینگ کو اس کے آقاؤں نے متحرک ہونے کا حکم دیا پیشہ ور اجرتی قاتلوں نے بڑی مہارت سے اسے اغوا کیا مائیک کی تار کا پھندا بنایا اور گلا گھونٹ کر مار دیا لاش نہر میں پھینک دی مائیک کی تار کا پھندا بنانا پیشہ ور قاتل مافیا کی علامت ہے جس کے ڈانڈے اسلام آباد کے ککی گینگ سے ملتے ہیں ۔
اسے کس جرم کی سزا دی گئی اس کی تفصیل کچھ یوں ہے کہ 27 مارچ 2019 کو بلاول بھٹو کی قیادت میں ٹرین مارچ نکلتا ہے دیگر شہروں سے ہوتا ہوا محراب پور پہنچتا ہے جہاں شاندار عوامی استقبال ہوتا ہے اگلے روز ایک وڈیو وائرل ہوتی ہے جس میں محراب پور کے سینئر صحافی کاوش کے ٹی این کے رپورٹر عزیز میمن (اب مقتول )کچھ خواتین سے انٹرویو لے رہے ہیں اور وہ خواتین کہتی ہیں کے ہمیں 2000 روپے دیہاڑی کا کہہ کر یہاں بلاول کے استقبال کے لیے لایا گیا مگر اب ہمیں 200 روپے دے کر یہاں چھوڑ کر بھاگ گئے ہیں یہ وڈیو بہت وائرل ہوئی جس کے بعد عزیز میمن کو پیپلزپارٹی کی مقامی قیادت کی جانب سے دہمکیاں ملنے لگیں اور عزیز میمن شکایات لیکر اسلام آباد پہنچتے ہیں۔ وہاں اعلیٰ حکام اور شخصیات سے ملاقات کرتے ہیں عزیز میمن بار بار یہ کہتے رہے کہ انہیں دھمکیاں مل رہی ہیں مگر کسی نے ان کی فریاد نہ سنی آج عزیز میمن کی تشدد زدہ نعش نہر سے برآمد ہوئی.
یہ ہے کل کہانی جو 11 ماہ میں المناک انجام سے دوچار ہوتی ہے ۔ شہید عزیز میمن اپنے ممکنہ قاتلوں کے نام اور عہدے بھی بتا جاتا ہے سب کو سفاک قاتلوں کا علم ہے لیکن ان کے نام لینے کی کسی میں جرأت نہیں ہے کہ سرخ لکیر عبور کرنے کا مطلب درد ناک موت ہے ۔ عزیز میمن نے مرنے سے پہلے کیا کیا صفائیاں پیش کی تھیں ان کی وڈیو بھی وائرل ہو چکی ہے وہ کچھ یوں تھیں ۔ ‘‘ میں عبدالعزیز میمن میرپورکا رہنے والا ہوں میرا مسئلہ یہ ہے کہ بلاول بھٹو کاگذشتہ سال ٹرین مارچ تھا جس میں کرائے کے لوگ لائے گئے تھے جن میں عورتیں بھی تھیں مرد بھی تھے یہ سٹوری میں نے بریک کی اس کے بعد میرے خلاف ایس ایس پی نوشہرہ فیروزاورمقامی جیالوں نے میراجینا حرام کردیاہے میرے بچوں کو دھمکیاں دے رہے ہیں اس لیے میں پناہ کے لیے اسلام آباد پہنچا ہوں میرا کوی ازالہ کیاجائے میرا پی ٹی آئی سے کوئی تعلق نہیں ہے غیر جانبدار (نیوٹرل) آدمی ہوں کسی سیاسی جماعت سے میرا کوئی تعلق نہیں ہے میں صرف صحافی ہوں مگر بلاجواز ایس ایس پی نوشہرہ فیروز میری جان کا دشمن بنا ہوا ہے مجھے دھمکیاں دے رہے ہیں میرے بچوں کا جینا حرام کردیا ہے اس لیے ہم اسلام آباد کے صحافیوں کے پاس اپنا کیس لے کرآئے ہیں کہ ہمارا کوئی ازالہ کیاجائے بلاول بھٹو ایک اہم شخصیت ہے بلاول بھٹو کوبھی اس چیز احساس ہونا چاہیے کہ ہم صحافیوں کایہ کام ہوتا ہے کہ ہم جو بھی دیکھتے ہیں ہم نے اپنی طرف سے نہیں کیاہے۔ اس میں ہماراکوئی دوسرا قصور نہیں تھا سٹوری میں نے یہ کی تھی کہ بلاول بھٹو جب بلاول بھٹو ٹرین مارچ کے سلسلے میں 27مارچ کو مقامی ایم این اے ابرارعلی شاہ اورعلاقے کی ایک ٹاون کمیٹی میں وہاں پر ان کو 25ہزار روپے دے کرآئے تھے ان عورتوں کو جو معذوربچے تھے ان کو یہ دوہزار روپے دے کر لے آئیں جب وہ کیمپ پہنچے دوہزار کی بجائے صرف دوسو روپے دیئے اس کے بعد میں نے سٹوری کور کی جس کے بعد یہ وڈیو وائرل ہوا جب یہ عالمی میڈیا پر پہنچا توانہوں نے ایس پی کی معرفت میراجینا حرام کردیا جس میں مقامی ڈی ایس پی شامل ہیں مقامی جو جیالے ہیں وہ بھی شامل ہیں انہوں نے مجھے مختلف قسم کی دھمکیاں بھی دی ہیں آپ کو ایسا کریں ایسا کریں گے اس لیے اسلام آباد صحافیوں کے سامنے اپنا کیس پیش کررہا ہوں انسانی حقوق کی بنیاد پرتحفظ کیاجائے۔ میرے بال بچوں کا تحفظ کیاجائے۔
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38