وزیراعظم عمران خان نے دو ٹوک انداز میں اعلان کیا ہے کہ بھارت نے حملہ کیا تو جواب کا سوچیں گے نہیں بلکہ اس کا بھرپورجواب دیں گے۔ اس کے علاوہ پاکستان کے پاس کوئی اور راستہ نہیں ہو گا۔ آپ سوچ لیں جنگ شروع کرنا آسان ہوتا ہے ختم کرنا آسان نہیں ہوتا۔ پھر یہ کس حد تک جائے گی یہ اللہ ہی بہتر جانتا ہے۔ امید کرتا ہوں کہ عقل، حکمت عملی استعمال کی جائے گی۔ مسئلہ کشمیر کو آخر بات چیت سے حل ہونا ہے،بھارت کو دہشت گردی کے معاملے پر بات چیت کی پیشکش کرتا ہوں،منگل کو قوم سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ چند دن پہلے مقبوضہ کشمیر کے علاقے پلوامہ میں واقعہ ہوا بھارت نے اس حوالے سے الزامات لگائے، تب جواب اس لئے نہ دے سکے کہ ہم سعودی ولی عہد کے دورے اور سرمایہ کاری کانفرنس کی تیاری میں تھے۔ اگر ہم جواب دیتے تو ہماری توجہ اس اہم دورے سے ہٹ جاتی۔ جب سعودی ولی عہد واپس چلے گئے ہیں تو میں اب قوم سے مخاطب ہوں۔ بھارتی حکومت کو کہنا چاہتا ہوں کہ وہ الزامات نہ لگائے اگر کوئی شواہد ہیں تو اس کو پاکستان کے حوالے کرے اس سوچ کا کسی کو کوئی فائدہ نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے کہا کہ اتنی بڑی اہم کانفرنس ہو رہی تھی کوئی احمق ہی ہو گا کہ اس طرح کے وزٹ میں کانفرنس سے پہلے اس طرح کے واقعے میں ملوث ہو گا۔ پاکستان کو آخر کیا فائدہ تھا اور اس وقت جبکہ پاکستان استحکام کی طرف جا رہا ہے پندرہ سالوں میں ہم نے دہشت گردی کے خلاف ایک بہت بڑی جنگ لڑی۔ 70 ہزار پاکستانی شہید ہوئے اور اب پاکستان جبکہ امن و استحکام کی جانب جا رہا ہے اسے کیا فائدہ ہے کہ وہ کسی واقعے میں ملوث ہو۔ بھارتی حکومت سے سوال ہے کہ اگر ماضی کی طرح پھنسے رہیں گے اور کشمیر میں ہونے والے کسی بھی سانحہ کا پاکستان کو ذمہ دار ٹھہرانے کی روش برقرار رکھیں گے تو مسئلے کے حل کی طرف کیسے بڑھیں گے۔ مسئلہ کشمیر نے مذاکرات سے حل ہونا ہے پاکستان کو اس قسم کا نشانہ نہ بنائیں۔ عمران خان نے کہا کہ واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ نیا پاکستان ہے نئی سوچ ہے۔ ہمارے اپنے مفاد میں نہیں ہے کہ ہماری سرزمین کسی کے خلاف استعمال ہو۔ میں واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ پاکستان کی سرزمین کو کسی دوسرے ملک کے خلاف دہشت گردی کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے اور نہ ہی کوئی باہر سے آ کر پاکستان کی سرزمین کو استعمال کر سکتا ہے ہم خطے میں استحکام چاہتے ہیں۔ یہ بھی واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ اگر پاکستان میں کوئی پاکستانی سرزمین کو کسی دوسرے کے خلاف استعمال کرتا ہے تو وہ پاکستان کا دشمن ہے۔ بھارت سے بات کرنا چاہتے ہیں اور بھارت ہر بار دہشت گردی کی پیشگی شرط عائد کر دیتا ہے۔ آئیں ہم بھارت سے دہشت گردی کے معاملے پر بات کرنے کو تیار ہیں۔ یہ سارے خطے کا مسئلہ ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ دہشت گردی کا مکمل خاتمہ ہو کیونکہ دہشت گردی سے سب سے زیادہ نقصان پاکستان کا ہوا ہے۔ 70 ہزار جانوں کی قربانیاں دیں۔ سو ارب ڈالر سے زیادہ کا مالی نقصان ہوا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت سے یہ بھی کہنا چاہتا ہوں کہ وہ یہ سوچے مقبوضہ کشمیر کے نوجوان نے آخر یہ سوچ کیوں اختیار کی ہے کہ اس کا موت کا خوف دور ہو گیا ہے۔ کوئی تو وجہ ہو گی ظلم اور فوجی حل کبھی کامیاب نہیں ہوتا۔ افغانستان میں سترہ سالوں میں اسے آزمایا گیا آج پوری دنیا کہہ رہی ہے کہ افغان مسئلے کا فوجی حل نہیں ہے۔ بات چیت سے مسئلہ حل ہو گا۔ کیا بھارت میں اس پر ڈسکشن ہو رہی ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ بھارت سے آوازیں سن رہا ہوں کہ پاکستان کو سبق سکھائیں گے، بدلہ لیں گے، حملہ کریں گے، سٹرائیک کریں گے۔ یہ کسی ایک شخص یا ملک کی بات نہیں ہے ایسا نہیں ہو سکتا کہ خود ہی جج، خود ہی منصف اور خود ہی مدعی بن جائیں۔ ہمیں معلوم ہے کہ بھارت میں انتخابات کا سال ہے اور وہاں یہ سوچ پائی جاتی ہو گی کہ اس قسم کے بیانات سے فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔ وزیراعظم پاکستان نے اعلان کیا ہے کہ بھارت نے حملہ کیا تو جواب کا سوچیں گے نہیں بلکہ اس کا جواب دیں گے۔ اس کے علاوہ پاکستان کے پاس کوئی اور راستہ نہیں ہو گا۔ آپ سوچ لیں جنگ شروع کرنا آسان ہوتا ہے ختم کرنا آسان نہیں ہوتا۔ پھر یہ کس حد تک جائے گی یہ اللہ ہی بہتر جانتا ہے۔ امید کرتا ہوں کہ عقل، حکمت عملی استعمال کی جائے گی۔ مسئلہ کشمیر کو آخر بات چیت سے حل ہونا ہے۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024