وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا ہے کہ پلوامہ واقعہ نے بھارتی انتہاپسندی بالخصوص'' ہندوتوا'' نظریے کو بے نقاب کر دیا، اگرچہ بھارت سیکولرازم کا دعویدار ہے مگر وہاں اصل میں ہندوتوا ہے،بھارت کے تمام قوانین ہندوتوا قوتوں کو سپورٹ کرتے ہیں، ہندوتوا دراصل انتہاپسند ہندو ڈاکٹرائن ہے ،بھارت کشمیر میں دہشت گردی کر رہا ہے۔ بھارت کشمیر کو مسلم ہندو ایشو کے طور پر اجاگر کر رہا ہے،پلوامہ کے واقعہ کے بعد کشمیر کے مسلمانوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، ان کی جائیداد تباہ کی جا رہی ہے، اب بھارت نے ہندوتوا نظریے کو اپنایا ہے اس کے تحت اقلیتوں پر مظالم کئے جا رہے ہیں عالمی برادری کو صورتحال کا نوٹس لینا چاہئے، رائے شماری کے ذریعے کشمیریوں کو حق خوداراد یت دیا جائے۔ ان خیالات کا اظہار آئی پی ایس کے زیر اہتمام ''بھارت میں ہندو انتہاپسندی'' کے موضوع پر سیمینار سے خطاب کر تے ہوئے کیا ۔سیمینار سے صدر آئی پی ایس خالد رحمن ،قائد اعظم یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر مجیب افضل نے بھی خطاب کیا۔شرکاء نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا ہے کہ ایسٹ تیمور کی طرح کشمیر کے سلسلے میں قراردادوں پر عملدرآمد کر کے کشمیریوں کو حق خودارادیت دیا جائے۔ بھارت کشمیر کی ڈیموگرافی تبدیل کرنے کے لئے آئین کے آرٹیکل 370 اور 35 اے ختم کرنا چاہتا ہے۔ پلوامہ حملے کے بعد کشمیر کی مسلمانوں پر حملے اور ان کی جائیداد تباہ کی جا رہی ہے۔ ۔ وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کہ آئی پی ایس نے جنوبی ایشیا کی صورتحال پر بڑا کام کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خطے کی صورتحال پر کام کرنے کی ضرورتہے جب افغانستان پر روس کا قبضہ تھا کئی کتابیں آئی تھیں، اسی طرح اب بھی خطے کی صورتحال پر ریسرچ ہونی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ پلوامہ واقعہ نے بھارتی انتہاپسندی بالخصوص ہندوتوا نظریے کو بے نقاب کر دیا ہے اگرچہ بھارت سیکولرازم کا دعویدار ہے مگر وہاں اصل میں ہندوتوا ہے۔ 1974ء میں بھارت نے ایٹمی دھماکے کئے تو بھارت کی سہ فریقی امریکہ اسرائیل، بھارت الائنس تھا۔ جب مودی حکومت قائم ہوئی تو ہندوتوا کو اجاگر کیا گیا، مودی نے ہندوتوا کو اجاگر کیا، ہندوتوا کے کئی ایسے پہلو ہیں جس سے بھارت متاثر ہو رہا ہے۔ ابھی ذات کے ہندو قدرتی ذات کے ہندوؤں پر مظالم کرتے ہیں ۔بھارت کے تمام قوانین ہندوتوا قوتوں کو سپورٹ کرتے ہیں،بھارت میں ایکشن بھی اسی نظریے کا شعار ہیں ان کے خلاف کارروائی ہو رہی ہے، آسٹریلیا کے مشن کو چلایا گیا تھا ہندوتوا دراصل انتہاپسند ہندو ڈاکٹرائن ہے۔ اس نظریے کے تحت گولڈن ٹمپل پر بابری مسجد پر حملہ ہوا تھا۔ بھارت بھر میں بیف کے ایشو پر مسلمان قتل ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کشمیر میں دہشت گردی کر رہا ہے۔ بھارت کشمیر کو مسلم ہندو ایشو کے طور پر اجاگر کر رہا ہے حالانکہ یہ حق خودارادیت کا مسئلہ ہے ۔بھارت کی کوشش ہے کہ جموں کو الگ کرایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر عالمی مسئلہ ہے، کشمیر متنازعہ علاقے ہے، سکیورٹی کونسل کی قراردادوں کے تحت اس کا فیصلہ ہوتا۔ بھارت جموں و کشمیر کی ڈیموگرافی تبدیل کرنا چاہتا ہے۔ 370 اور A35 قانون ختم کر کے، اس قانون کو ختم کر کے غیرریاستی افراد کو کشمیر میں بسانے کا منصوبہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ رائے شماری کے ذریعے کشمیریوں کو حق خوداراد یت دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں بھارتی انتہاپسندی اور ہندوتوا ہے۔ کشمیر میں پلوامہ میں مقامی نوجوان نے حملہ کیا جسے فوج نے ظلم کا نشانہ بنایا تھا بھارتی فوج کشمیریوں کو پیلٹ گن سے اندھا بنا رہی ہے،نوجوانوں کو جیپوں سے باندھ کر شہر میں گھمایا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے مظالم کی گواہی اقوام متحدہ انسانی حقوق کمیشن کی رپورٹ میں بھی دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو کام اسرائیل فلسطین میں کر رہا ہے۔ وہی بھارت کشمیر میں کر رہا ہے۔ ایسٹ تیمور اور کشمیر کی یو این قرارداد ایک جیسی ہے مگر کشمیر کی قرارداد پر عملدرآمد نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کشمیر کی تحریک کی سیاسی سفارتی اخلاقی حمایت کر رہا ہے، بھارت کشمیر میں وار کرائم کر رہا ہے،بھارت کشمیر میں عصمت دری کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے، بھارت کی عدالتوں میں کیس چل رہے ہیں،پلوامہ کے واقعے کے بعد کشمیر کے مسلمانوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، ان کی جائیداد تباہ کی جا رہی ہے، اب بھارت نے ہندوتوا نظریے کو اپنایا ہے اس کے تحت اقلیتوں پر مظالم کئے جا رہے ہیں۔ عالمی برادری کو اس صورتحال کا نوٹس لینا چاہئے۔ خالد رحمن صدر انسٹیٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز نے کہا کہ آئی پی ایس نے قیام کے 40 سال پورے کر لئے ہیں پاکستان بین الاقوامی امور کے شعبے میں آئی پی ایس کام کر رہا ہے۔ دوطرفہ تناظر میں بھارت ہمارا پڑوسی ہے۔ معاشی، سماجی، کلچرل تعلقات ہیں،کئی دہائیوں سے بھارت کے ساتھ تصادم کی صورتحال ہے۔ علاقائی تناظر میں بھارت بلاشبہ ایک بڑا ملک ہے۔ علاقائی سیاست ہی اہم کردار ہے ،بھارت کے پڑوسیوں سے تعلقات علاقائی سیاست پر اثرانداز ہوتے ہیں۔ عالمی سطح پر بھی بھارت کا اہم رول ہے ،آبادی کے حوالے سے بھارت بڑا ملک ہے۔ عالمی امور میں بھارت اہم رول ادا کر رہا ہے، عالمی تعلقات میں بھارت کی پالیسیز، بھارت کی صورتحال اہم ہے۔ بھارت میں اقلیتیں بالخصوص مسلمان بڑی تعداد میں (20فیصد) آباد ہیں، مسلم آبادی کئی مسلمان ممالک سے زیادہ ہے،بھارت کئی دہائیوں سے او آئی سی کے پلیٹ فارم کی رکنیت کی خواہش رکھنا ہے، آئی پی ایس کے اس موضوع پر دوسری کانفرنس ہے،گذشتہ سال کی کانفرنس کے مقالہ جات پر کتاب شائع ہوئی ہے،بھارت میں انتخابات ہو رہے ہیں نئے انتخابات کے تناظر میں اہم سوال یہ ہے کہ کیا اب پھر ہندتوا کی جماعت برسراقتدار آئے گی،گذشتہ پانچ سال میں اس نظریے پر بھارت میں حکومت قائم رہی ،انتہاء پسندوں کو حکومت نے مکمل آزادی دی،گذشتہ پانچ سال کی صورتحال بھارت کے سیکولر ملک ہونے پر سوالیہ نشان ہے۔پلوامہ حادثے سے پڑوسی ملک نے پاکستان کے خلاف محاذ کھڑا کر رہا ہے ۔ڈاکٹر مجیب افضل پروفیسر قائد اعظم یونیورسٹی نے کہا کہ بھارت کے اندر کشمیر،میزورام، ناگالینڈ میں شورش ہے بھارت کے اندر کئی طرح کے تضادات ہیں۔''ہندوتوا ''ان میں سے ایک ہے۔بھارتی آئین کے تحت بھارت سیکولر ملک ہے مگر ان دنوں بھارت میں ''ہندوتوا ''کی پالیسی جاری ہے۔''ہندوتوا ''کے تحت جماعتیں ووٹ حاصل کرنے کی کوشش کرتی ہیں۔''ہندوتوا ''بھارتی مذہبی اصطلاح ہے اس کا مطلب ہے ہندو مذہب کی بالا دستی ہے۔بھارت میں ہندوبالادستی کی وجہ سے مسلمان،عیسائی اور دوسری اقلتیں مظالم کا شکار ہیں۔ہندوتوا نظریے کی امین بی جے پی ہے اس کی کئی ذیلی تنظیمیں جس طرح آر ایس ایس بجرنگ دَل وغیرہ ہیں۔ہندوتوانظریے پر عملدرآمد کے لیے ہندو انتہاء پسند تنظیموں نے ٹرینگ کیمپ بھی قائم کر رکھے ہیں ناگ پور میں اس طرح کے کیمپ قائم ہیں۔وشواہندوپریشد ایسی تنظیم ہے جو بھارت میں قیادت کے لیے ہندو قیادت فراہم کرتی ہے اگرچہ بھارتی آئین کے تحت بھارت سیکولر ملک ہے مگر عملاً ایسا نہیں ہے بلکہ یہ ہندو راشٹرہ ہے۔بھارت میں اقلیتوں کو حقوق حاصل نہیںہیں۔بھارت میں اس وقت دراصل بھارتی انتہاء پسند قوتیں حکمران ہیں ان کی وجہ سے اقلیتیں خطرے کا شکار ہے ان کا ایجنڈا ہے کہ بھارتی آئین کے تحت ہندو کو مذہب چھوڑنے پر پابندی ہونی چاہیے 70 ء کی دہائی میں بھارت میں روایتی ہندوازم کو بڑھاوا دیا گیا،بھارتی انتہاء پسند قوتیں آئین کے آرٹیکل 370 ختم کر کے جموں وکشمیر کی خصوصی جیت ہیت ختم کرنا چاہتی ہے تاکہ جموں وکشمیر کی ڈیموگرافی تبدیل کی جا سکے370 اور 35 اے کو ختم نہیں کیا جا سکتا ہے۔بی جے پی کے دور حکومت میں انتہاء پسندی اداروں میں رچ بس گئی ہے بھارت دراصل بیوروکریٹک سٹیٹ ہے۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024