سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا دورہ پاکستان تاریخی اس لیے تھا کہ یہ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے پاک سعودی تعلقات کے باب میں تاریخ رقم کر گیا، جبکہ دھماکے دار اس لیے تھا کہ حکومت کے مخالفین کو حکومت کی اس Achievementپر چپ سی لگ گئی ہے، اور خاص طور پر سعودی شہزادے کے وہ الفاظ اہم ترین تھے جب انہوں نے کہاکہ پاکستان کے ساتھ معاہدوں کے لیے عمران خان جیسی قیادت کا انتظار تھا۔ حقیقت میں 16 سال کے طویل عرصہ کے بعد سعودی ولی عہد ایک اعلیٰ سطح کے سرمایہ کاری وفد کے ہمراہ پاکستان کے دورے پر آئے ، اور توقع کے عین مطابق یہ دورہ اقتصادی، سیاسی اور سماجی ثمرات و اثرات اور گیم چینجر ثابت ہوا، جب کہ پاک سعودی تعلقات کی تجدید بھی اس دورہ کی اہم خصوصیت رہی۔جبکہ مشترکہ اعلامیہ میں وزیراعظم نے پاکستانی حجاج کے لیے خدمات پر سعودی فرمانروا شاہ سلمان کا خصوصی شکریہ ادا کیا، جبکہ سعودی ولی عہد نے پاکستان کو فلاحی ریاست بنانے کی کاوشوں پر وزیراعظم عمران خان کی تعریف کی۔اعلامیہ کے مطابق پاکستانی قیادت نے مسلم امہ کی مشکلات کم کرنے میں سعودی عرب کے مثبت کردار کو سراہا اور سعودی قیادت نے علاقائی امن اور سیکیورٹی کے لیے پاکستان کی تعریف کی۔ دونوں ملکوں نے مضبوط دفاعی اور سیکیورٹی تعاون پر اظہار اطمینان کرتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری دہشت گردی کے خلاف شانہ بشانہ اپنی ذمہ داری ادا کرے۔
سعودی ولی عہد نے بھارت کے ساتھ کھلے دل سے مذاکرات کی وزیراعظم کی کوششوں کو سراہا، سعودی ولی عہد نے کرتارپور راہداری کھولنے کے اقدام کی تعریف کی اور خطے میں امن و سیکیورٹی کے لیے تمام مسائل کا حل مذاکرات کو قرار دیا۔مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ دونوں ملکوں نے افغان مسئلہ کے سیاسی حل اور امن و استحکام کے فروغ پر اتفاق کیا ہے،سعودی قیادت نے لاکھوں افغان مہاجرین کی میزبانی پر پاکستان کو خراج تحسین پیش کیا۔اعلامیہ کے مطابق دونوں ملکوں نے تجارت، سرمایہ کاری،عوامی اور تجارتی روابط کے فروغ کے لیے تمام ذرائع استعمال کرنے کا فیصلہ کیا ہے سعودی عرب پاکستان میں 20ارب ڈالر سے زیادہ کی سرمایہ کاری کرے گا،سعودی ولی عہد اور وزیراعظم کی موجودگی میں سرمایہ کاری کے متعلق ایم او یوز پر دستخط ہوئے۔20ارب ڈالر کی سرمایہ کاری سے دونوں ملکوں کے درمیانی تجارتی و سرمایہ کاری حجم میں اضافہ ہوگا۔دورے کے دوران سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے کہا ہے کہ پاکستان 2030ء میں معیشت کے اعتبار سے بڑا ملک ہوگا۔ روانگی سے قبل وزیراعظم عمران خان کے ساتھ مشترکہ نیوز کانفرنس سے خطاب میں سعودی ولی عہد نے کہا کہ2030ء میں چین دنیا کی سب سے بڑی،پاکستان دوسری اور بھارت تیسری بڑی معیشت ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو اپنا گھر سمجھتا ہوں،وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں یہ ملک صحیح مقام پر پہنچے گا۔ محمد بن سلمان نے مزید کہا کہ پاکستان کے مستقبل اور صلاحیت پر پورا یقین ہے،یہ ملک دنیا کی 20 بڑی معیشتوں میں شامل ہونے کی قابلیت رکھتا ہے۔پاکستان،سعودی عرب میں جو بھی سمجھوتے ہوئے ہیں یہ صرف شروعات ہے،جیو اسٹریٹجیک اعتبار سے پاکستان اہم ترین ملک ہے،جسے یقینی طور پر اپنے ہمسایوں سے فائدہ ہوگا۔ وزیراعظم عمران خان نے سعودی عرب میں قید 21 سو پاکستانی قیدیوں کی رہائی کے اعلان پر سعودی ولی عہد کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ محمد بن سلمان اس اعلان کے بعد پاکستان میں اتنے مقبول ہوگئے ہیں کہ الیکشن ہوں تو مجھ سے بھی زیادہ ووٹ لیں۔
اس وقت یقینا جب پاکستان اقتصادی لحاظ سے تاریخ کے انتہائی مشکل دور سے گزر رہا ہے، برادر اور دوست ممالک سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، قطر اور چین کی طرف سے اقتصادی امداد کی فراہمی اور پاکستان میں کثیر الجہتی سرمایہ کاری کے منصوبے شروع کرنے کے اعلان پر وزیراعظم عمران خان نے بجا طور پر پوری قوم کی طرف سے ان ممالک کا شکریہ ادا کیا ہے۔ متذکرہ اقدامات سے وطن عزیز ترقی و خوشحالی کے ایک نئے دور میں داخل ہو رہا ہے۔ سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان کی پاکستان آمد اس سلسلے کی اہم کڑی ہے۔ ان کے ہمراہ سعودی صنعت کاروں اور دوسرے شعبوں سے تعلق رکھنے والی بااختیار شخصیات پر مشتمل وفد آج پاکستان میں موجود ہے اور ہماری ملکی قیادت اور اعلیٰ حکام کے ساتھ اربوں ڈالرز کی سرمایہ کاری کے سمجھوتوں پر دستخط کیے ہیں۔ پاکستانی قوم ان لمحات کو قابلِ رشک اور خیر مقدمی نگاہوں سے دیکھ رہی ہے۔ انہی پاکستانیوں میں دوسرے ملکوں خصوصاً سعودی عرب میں مقیم اہلِ وطن بھی شامل ہیں، جن کی تعداد 2لاکھ60 ہزار کے قریب ہے، ان میں سے زیادہ تر محنت کش ہیں اور وہاں تعمیر و ترقی کے کاموں میں 1970ء کے عشرے سے شب و روز مصروف ہیں۔ یہ لوگ اپنا پیٹ کاٹ کر وطنِ عزیز میں اپنے گھر والوں کی کفالت کرتے ہیں یا بہت سے افراد اپنے خاندانوں کے ساتھ وہیں مقیم ہیں۔
اس دورہ کے بعد ایک بات تو طے ہو چکی ہے کہ پاکستان کے لیے ترقی کے دروازے کھل رہے ہیںاور اس کا اظہار برطانوی اخبار فنانشل ٹائمز نے چند روزپیشتر اپنی رپورٹ میں کیا ہے۔ اس نے کہا کہ سعودی ولی عہد کا کامیاب دورہ پاکستان ، پاکستان کی تقدیر بدل سکتا ہے اس کے علاوہ اخبار لکھتا ہے کہ افغان عمل میں پاکستان کے کردار نے اسے عالمی سیاست کا محور بنا دیا ہے۔ کیونکہ افغانستان میں کسی بھی پیشرفت کے لیے پاکستان کی ضرورت ہوگی اور اس اہمیت کی وجہ سے پاکستان کی قسمت کے دروازے کھلنا شروع ہوگئے ہیں۔ سعودی عرب کے ولی عہد کے دورے سے پاکستان میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری حکومت کی حقیقی کامیابی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ آج کا پاکستان گزشتہ 6 ماہ کے پاکستان سے کہیں زیادہ مضبوط ہے۔اس کامیاب اور دھماکے دار دورے کے بعد لگتا ہے کہ خطہ اور بین الاقوامی قوتیں پاکستان سے بہتر تعلقات رکھنا چاہتی ہیں۔ یہ بھارتی پالیسی کی بھیانک ناکامی ہے جس کے تحت ہم پاکستان کو اکیلا رکھنے کی کوشش کررہے تھے۔ پاکستان اس وقت ایک الگ سفر پر ہے، پاکستان نے اندرونی سیکیورٹی مسائل کو بھی کامیابی سے حل کرلیا ہے۔ بھارتی تجزیہ کاروں نے کہا کہ کرتا ر پور راہداری کے معاملے میں پاکستان نے بھارت کو مشکل میں ڈال دیا ہے۔ واقعی کرتا پور راہداری کھول کر بقول پاکستان وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ایک ایسی گلگلی ماری ہے کہ دنیا بھر کے سکھوں کے دل جیت لیے ہیں۔ راہداری ایک مذہبی معاملہ ہے جس کے پاکستان بھارت تعلقات پر مستقبل قریب وبعید میں انتہائی دورس اثرات مرتب ہوںگے لیکن زیادہ امکان یہی ہے کہ یہ اثرات پاکستان کے حق اور بھارت کے خلاف جائیں گے۔توقع کی جارہی ہے کہ سعودی عرب سی پیک کا حصہ بن جائے گا۔گوادر میں آئل ریفائنزی ہو یا سی پیک سے جڑے دوسرے پراجیکٹ پاکستان میں سعودی عرب اور دوسرے دوست ممالک سے بھاری سرمایہ کار ی آنے والی ہے۔ روس گوادر سے گیس پائپ لائن بچھانے کی منصوبہ بندی کرچکا ہے ، وہ 10 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے جارہا ہے۔ اس سے پاکستان میں معاشی سرگرمیاں بڑھیں گی اور روز گار کے مواقعے میں بھی اضافہ ہوگا۔ اس کے علاوہ روس کی جانب سے ٹیلی کام انڈسٹری اور بینکنگ سیکٹر میں بھی 1 ارب ڈالر سرمایہ کاری متوقع ہے۔ چین ، پاکستان، روس اور سعود ی عرب خطے کی معاشی ترقی میں ایک پائیدار کردار ادا کرنے جارہے ہیں جب کہ روس پاکستان تعلقات دشمنی اور دوری کے بعد اسٹرٹیجک تعلقات میں ڈھل چکے ہیں۔
سعودی عرب سی پیک سے فائدہ اٹھاتے ہوئے تین ائیر لائنز شروع کرنے کا منصوبہ بنا چکا ہے جس سے اس کی رسائی چین اور وسطی ایشیائی ریاستوں تک ہو جائے گی۔اس کے علاوہ گوادر کو عمان سے ملانے کے لیے زیر سمندر ریلوے ٹنل یا پل بنانے کی تجویز بھی زیر غور ہے۔ پاکستان میں ہو نے والی سرمایہ کاری ایک اندازے کے مطابق مستقبل میں 60 ارب ڈالر تک ہونے کا امکان ہے۔اخبار فنانشل ٹائمز کے یہ غیر معمولی الفاظ پاکستانی فوج اور عمران خان کے لیے خراج تحسین کا درجہ رکھتے ہیں کہ افغان عمل میں پاکستان کے کردار نے اُسے’’ عالمی سیاست کا محور بنا دیا ہے اور اس اہمیت کی وجہ سے پاکستان کی قسمت کے دروازے کھلنا شروع ہوگئے ہیں ‘‘پاکستان عالمی سیاست کا محور ماضی میں (افغانستان میں سوویت یونین کے خلاف جنگ میں) اس سے پہلے بھی بن چکا ہے۔ لیکن وقت کے آمر نے اس موقع کو پاکستان، پاکستانی عوام کے لیے نہیں صرف اور صرف اپنے ذاتی اقتدار اور مفادات کے لیے استعمال کیا۔لیکن اس اہم اور تاریخی دورے نے ثابت کر دیا کہ عمران خان کی قیادت میں پاکستان بطور قوم آگے بڑھ رہا ہے اور یہی وقت کا تقاضا تھا۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024