ترقی کے سفر کی شروعات پر قوم وزیراعظم عمران خان اور سعودی ولی عہد کی سپاس گزار ہے
روشن خیال ولی عہد کا پاکستان آمد پر یادگار استقبال اور پاک سعودی تعلقات کے نئے سنہری دور کا آغاز
اتوار کی شام سعودی ولی عہد محمدبن سلمان کی اسلام آباد آمد کے موقع پر وزیراعظم عمران خان‘ انکی کابینہ کے تمام ارکان‘ آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ اور دیگر اعلیٰ حکام کی جانب سے نورخان ایئربیس پر انکے فقیدالمثال استقبال‘ وزیراعظم ہائوس میں وزیراعظم اور سعودی ولی عہد میں ون آن ون ملاقات‘ پرتکلف عشائیہ کے اہتمام‘ دونوں برادر مسلم ممالک کے مابین طے پانے والے 20‘ ارب ڈالر کے سرمایہ کاری کے معاہدوں اور پیر کے روز ایوان صدر میں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی جانب سے سعودی ولی عہد کے اعزاز میں اہتمام کئے گئے یادگار ظہرانے اور اس موقع پر شہزادہ محمد بن سلمان کو نشان پاکستان ایوارڈ سے سرفراز کرنے سے پاک سعودی برادرانہ تعلقات کی ایک نئی تاریخ رقم ہوگئی۔ وزیراعظم اور سعودی ولی عہد کے مابین ہونیوالی ون آن ون ملاقات میں پاک سعودی تعلقات اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلۂ خیال کیا گیا۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے شہزادہ محمد بن سلمان نے خود کو سعودی عرب میں پاکستان کا سفیر قرار دیا اور کہا کہ پاکستان انکا دوسرا گھر ہے اور پاکستان کی زبردست قیادت کے باعث وہ اس کا روشن مستقبل دیکھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ سعودی عرب کے 20‘ ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے معاہدے پہلا مرحلہ ہے۔ ہم پاکستان کے ساتھ مزید سرمایہ کاری کرینگے۔ وزیراعظم عمران خان نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانیوں کیلئے آج ایک عظیم دن ہے۔ سعودی عرب ہمیشہ پاکستان کا دوست اور بھائی رہا ہے۔ سعودی قیادت اور عوام ہمارے دلوں میں بستے ہیں۔
پاک سعودی قیادتوں کی ون آن ون ملاقات کے بعد پاکستان اور سعودی عرب کے مابین معاہدوں اور مفاہمتوں کی یادداشتوں پر دستخط کی تقریب منعقد ہوئی جس میں وزیراعظم عمران خان اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان موجود رہے۔ پاکستان اور سعودی عرب کے مابین سٹینڈرائزیشن کے شعبے میں تکنیکی تعاون اور نوجوانوں کے امور اور کھیلوں کے شعبے میں تعاون کا معاہدہ کیا گیا۔ اسی طرح دونوں ممالک نے بجلی کی پیداوار کے شعبے اور معدنی وسائل کے شعبے میں ایم او یوز پر دستخط کئے جبکہ ریفائنری پیٹرو کیمیکل پلانٹ کے قیام اور متبادل مصنوعات کی ترقی کیلئے 20‘ ارب ڈالر کے معاہدوں پر دستخط کئے گئے‘ بعدازاں وزیراعظم ہائوس میں منعقدہ عشائیہ تقریب میں خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب اپنے تعلقات کو نئی بلندیوں پر لے جارہے ہیں۔ ہمیں سیاحت کے میدان میں بہت کچھ کرنا ہے‘ ہر ضرورت اور مشکل وقت میں سعودی عرب ہمارے ساتھ رہا ہے۔ ہم اپنے دوست ملک سعودی عرب کی امداد پر شکرگزار ہیں۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ سعودی ولی عہد کے دورۂ پاکستان کے موقع پر پاکستان اور سعودی عرب کے مابین مجموعی طور پر سات معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط ہوئے جبکہ پاک سعودیہ سپریم کوآرڈینیشن کونسل کے تحت مخصوص شعبہ جات میں تعاون کا فریم ورک وضع کرنے اور متعلقہ وزراء کی سفارشات پیش کرنے کیلئے وزارتی اور سینئر حکام کی سطحوں پر سٹیرنگ کمیٹی اور جائنٹ ورکنگ گروپس تشکیل دیئے گئے۔ دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ سپریم کونسل کے امور کار میں رابطہ کاری کا فریضہ سرانجام دینگے۔
پاک سعودی تعلقات کے نئے دور کے آغاز کا پہلا دن اس حوالے سے بھی یادگار رہے گا کہ سعودی ولی عہد کا فضا میں ہی فقیدالمثال استقبال کیا گیا اور ان کا جہاز پاکستان کی فضائی حدود میں داخل ہوتے ہی پاک فضائیہ کے ایف16 اور جے ایف 17 تھنڈر طیاروں نے اپنے حفاظتی حصار میں لے لیا۔ ان کا جہاز نورخان ایئربیس پر لینڈ کرنے کے بعد وزیراعظم عمران خان اپنی کابینہ کے ارکان اور آرمی چیف کے ہمراہ جہاز کے پاس آگئے اور کافی دیر تک سعودی ولی عہد کے جہاز سے باہر نکلنے کے منتظر رہے اور جہاز سے اترتے ہی ان کا پرجوش استقبال کیا اور پھر گاڑی خود ڈرائیو کرکے انہیں وزیراعظم ہائوس لائے جہاں انہیں 21 توپوں کی سلامی دی گئی اور پاک فوج کے چاک و چوبند دستے نے فوجی دھنوں کے ساتھ معزز شاہی مہمان کو گارڈ آف آنر پیش کیا۔ سعودی ولی عہد کی اسلام آباد آمد کے موقع پر جڑواں شہروں کی رونق اور انکے زندہ دل شہریوں کی شاہی مہمان کیلئے وارفتگی بھی دیدنی تھی جنہوں نے ان دونوں شہروں راولپنڈی؍اسلام آباد کو سعودی ولی عہد اور وزیراعظم پاکستان کے قدآور پورٹریٹس‘ دونوں ممالک کے پرچموں اور خوبصورت لائٹنگز کے ساتھ سجادیا تھا چنانچہ سعودی ولی عہد کی آمد پر جڑواں شہروں کی فضائیں بھی اہلاً و سہلاً مرحبا کی گونج میں ان کا استقبال کرتی نظر آئیں۔
سعودی ولی عہد کا دورۂ پاکستان اس حوالے سے بھی انکے پاکستان کا محب ہونے کی دلیل ہے کہ انہوں نے اپنے اس سہ ملکی دورے میں سب سے پہلے پاکستان کو شرف پذیرائی بخشا اور اسلام آباد کا دورہ مکمل کرنے کے بعد وہ ملائیشیا روانہ ہوئے۔ اپنے دورے کے آخری مرحلے پر وہ بھارت جائینگے۔ سعودی عرب ولی عہد کے اس دورے سے بے مثال سعودی سرمایہ کاری کے باعث جہاں پاکستان کی معیشت کو استحکام حاصل ہوگا‘ وہیں اس دورے سے پاکستان کو اقوام عالم میں تنہائی کی جانب دھکیلنے کی بھارتی سازشیں بھی ناکام ہوںگی۔ بالخصوص پلوامہ خودکش حملے کے بعد بھارت کی جانب سے پاکستان پر اس دہشت گردی کا ملبہ ڈال کر اسے سنگین نتائج کی دھمکیاں دینے اور کشیدگی کو انتہاء تک پہنچانے کا جو سلسلہ شروع کیا گیا ہے‘ اسکے تناظر میں سعودی ولی عہد کا یہ دورہ پاکستان کی سالمیت کے تحفظ کی بھی علامت بنے گا اور اس سے بھارت کی پیدا کردہ کشیدگی کم کرنے میں بھی مدد ملے گی۔ پاک سعودی برادرانہ مراسم تو ہمیشہ سے یادگار اور خوشگوار رہے ہیں اور کسی بھی مشکل وقت میں سعودی فراخدلانہ تعاون ہمارے شامل حال رہا ہے تاہم سعودی ولی عہد کے موجودہ دورۂ اسلام آباد سے پاک سعودی گہرے تعلقات کے جس نئے سنہری دور کا آغاز ہوا ہے وہ وزیراعظم عمران خان کی کرشماتی شخصیت کا پرتو ہے۔ یہ امر واقع ہے کہ جولائی 2018ء کے انتخابات کے مینڈیٹ کی بنیاد پر عمران خان نے عنان اقتدار سنبھالی تو ملک کی معیشت اپنی ابتری کی انتہاء کو پہنچی ہوئی تھی۔ خزانہ خالی تھا‘ زرمبادلہ کے ذخائر انتہائی خطرناک حد تک نیچے جاچکے تھے اور آئی ایم ایف پاکستان پر کڑی شرائط عائد کرنے کیلئے چاقو چھریاں تیز کررہا تھا۔ اسی طرح امریکہ کی ٹرمپ انتظامیہ بھی ہاتھ دھو کر ہمارے پیچھے پڑی ہوئی تھی جس کی جانب سے پاکستان کی سول اور فوجی گرانٹ بند کرکے اس پر عالمی اقتصادی پابندیوں کی تلوار بھی لٹکائی جارہی تھی اور ہمارا دشمن بھارت بھی پاکستان کیلئے درآئی اس مشکل گھڑی سے فائدہ اٹھا کر ہماری سلامتی کیخلاف اعلانیہ سازشوں کے تانے بانے بن رہا تھا۔
اس کٹھن صورتحال میں سب سے پہلے برادر سعودی قیادت نے ہی پاکستان کی اقتصادی اور مالی معاونت کیلئے ہاتھ بڑھایا اور وزیراعظم عمران خان کو سعودی عرب مدعو کرکے پاکستان کیلئے مجموعی چھ ارب ڈالر کے ریلیف پیکیج کا اعلان کیا جس پر عملدرآمد کا بھی فوری آغاز کردیا گیا۔ اسکے بعد برادر عرب امارات کی جانب سے بھی اور پھر ہمارے مخلص و بے لوث دوست چین کی جانب سے بھی پاکستان کیلئے فراخدلانہ ریلیف پیکیجز آگئے۔ نتیجتاً آزمائش میں گھری پاکستان کی معیشت کے اپنے پائوں پر کھڑے ہونے کے اسباب پیدا ہوگئے اور ہم آئی ایم ایف کے ساتھ بھی اپنی شرائط پر قرض کے حصول کی پوزیشن پر آگئے۔ یہ حقیقت ہے کہ عمران خان کی قیادت میں آج دنیا بھر میں پاکستان کا سوفٹ امیج اجاگر ہوا ہے اور دہشت گردی کی جنگ میں ہماری سول اور عسکری قیادتوں کی مثالی ہم آہنگی اور یکسوئی سے اس خطے کو دہشت گردی کے ناسور سے پاک کرنے کی کوششیں بھی رنگ لاتی نظر آرہی ہیں جس کے باعث ملک میں اندرونی اور بیرونی سرمایہ کاری کے بھی نادر مواقع پیدا ہورہے ہیں جن میں پاکستان چین اقتصادی راہداری بلاشبہ گیم چینجر کی حیثیت رکھتی ہے۔ اس تناظر میں وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں یہ ملک خداداد تعمیر و ترقی اور خوشحالی کے سنہرے دور میں داخل ہورہا ہے جس میں سعودی قیادت کی بے لوث معاونت اور فراخدلانہ پیش کشوں کا بنیادی عمل دخل ہے۔ چونکہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اپنی روشن خیالی پر مبنی فہم و بصیرت اور بالخصوص ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ قابل اعتماد قریبی مراسم رکھنے کے باعث مسلم دنیا کے بے بدل قائد کی حیثیت سے اقوام عالم میں نمایاں ہورہے ہیں اس لئے انکی جانب سے خود کو سعودی عرب میں پاکستان کا سفیر قرار دینے سے اقوام عالم میں پاکستان کیخلاف بھارت کی جانب سے کئے جانیوالے زہریلے پراپیگنڈہ کے اثرات زائل کرنے میں بھی مدد ملے گی جبکہ انکے دورے کے موقع پر پاکستان اور سعودی عرب کے مابین مختلف شعبوں میں تعاون اور سرمایہ کاری کیلئے طے پانے والے معاہدوں اور ایم او یوز کی بنیاد پر پاکستان کی معیشت بھی مضبوط و مستحکم ہو جائیگی جواس پورے خطے کے اقتصادی استحکام پر منتج ہوگی تو اس سے خطے میں بھارت کے توسیع پسندانہ عزائم کو بھی مات ہوگی۔ اس حوالے سے خطے کی خوش بختی کی علامت کے طور پر وزیراعظم عمران خان اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کا نام بھی تاریخ میں سنہری حروف میں لکھا جائیگا۔ ہماری آنیوالی نسلوں نے خطے کی تعمیر و ترقی کے شروع ہونیوالے اس نئے عہد میں ہی محفوظ اور خوشحال زندگی گزارنی ہے۔ اس قومی خوشحالی کی بنیاد رکھنے پر قوم اپنے وزیراعظم عمران خان کے ساتھ ساتھ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی بھی سپاس گزار ہے۔ آزمائشوں سے دوچار ہوتی زندہ قومیں یقیناً اسی طرح اپنی محنت و جانفشانی کے ثمرات اپنی آنیوالی نسلوں کو منتقل کیا جاتی ہیں۔