کیا زمانہ آگیا
مکرمی!محلے کے ایک بزرگ ہاتھ میں اخبار لیے بیٹھے تھے شائد انہیں کسی کا انتظار تھا کہ کوئی آئے اور انہیں اخبار پڑھ کر سنائے میری نظر ان پر پڑی تو سلام کی غرض سے میں انکے پاس گیا تو ان بابا جی نے مجھ سے کہا بیٹا نظر کمزور ہونے کے باعث میں اخبار میں لکھے باریک الفاظ نہیں پڑھ سکتا چلو تم مجھے اخبار پڑھ کر سنا دو میں نے انکی بات مانی اور اخبار پڑھنے لگا اس دوران میری نظر ایک خبر پر پڑی کہ ’’ایک استاد نے اپنی شاگردہ سے شادی کرلی‘‘ میں نے یہ خبر بھی پڑھ دی تو بابا جی توبہ توبہ کرنے لگے اور کہا کہ کیا زمانہ آگیا ہے استاد روحانی باپ ہوتا ہے وہ کیسے اپنی شاگردہ سے شادی کرسکتا ہے تو میں نے بابا جی سے کہا بابا جی آج کل تو یہ بات عام ہوتی جارہی ہے پاکستان میں اب تک 64 ہزار اساتذہ جس میں استانیاں بھی شامل ہیں اپنے/اپنی شاگردوں سے شادی کرچکے ہیں ۔بابا جی بہت زیادہ حیران ہوئے کہ کیا زمانہ آگیا اور وہ بار بار ایک ہی بات دہرا رہے تھے کہ استاد روحانی باپ ہوتا ہے، استاد روحانی باپ ہوتا ہے۔(خاور عباس جتوئی،چنیوٹ)