نثار سینئر رہنما، کچھ باتیں عوام میں نہیں ہونی چاہئیں: وزیراعظم
اسلام آباد(آئی این پی) وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ جس جماعت کا کوئی ایم پی اے نہ ہو اس کے سینٹ کیلئے امیدوار کیسے ہو سکتے ہیں، مجھے عمران خان کی رائے کی کوئی پروا نہیں، چوہدری نثار پارٹی کے سینئر رہنما ہیں، ان کو کچھ باتیں نجی محفلوں میں کرنی چاہئیں عوام میں نہیں، چوہدری نثار بعض باتیں عوام میں کرتے ہیں میں اس سے اتفاق نہیں کرتا، ہارس ٹریڈنگ کرنیوالے افراد کو بدنام کریں گے، نواز شریف ہمارے لیڈر ہیں۔ مریم نوازکی لیڈر شپ کا سوال کبھی نہیں آیا۔ مریم نواز کے پاس پارٹی کا کوئی عہدہ نہیں وہ اسمبلی کی رکن بھی نہیں ہیں۔ ایک نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ نجی ائیرلائن کمپنی کا میں شیئر ہولڈر ہوں اس وقت پورا پاکستان تسلیم کرتا ہے کہ صرف پنجاب حکومت کامیاب ہے، پنجاب کے علاوہ دیگر صوبے اپنے معاملات نہیں چلا سکتے، میں پی آئی اے کے معاملات میں شرکت نہیں کرتا رہا، جب مجھ سے پی آئی اے کے متعلق پوچھا گیا تو میں نے اسکی نجکاری کا کہا، حکومت میں رہتے ہوئے کاروبار مشکل ہوتا ہے، میں نے اڑھائی سال تک پی آئی اے کو چلایا، اس وقت تک پی آئی اے پر کوئی قرضہ نہ تھا، آج حکومت پاکستان پی آئی اے کا 450ارب روپے کا بوجھ اٹھائے ہوئے ہے، سالانہ 40سے 45ارب روپے کا جو پی آئی اے پر لگ رہا ہے ، اسے روکا جائے، آج پی آئی اے 16ارب روپے تنخواہ کی مد میں ادا کررہا ہے، پی آئی اے کا پچھلے سال کا نقصان کو بھی روکنا ہے اور ملازمین کا بھی تحفظ کرنا ہے۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ سول ملٹری تعلقات اشخاص پر مبنی نہیں ہونے چاہئیں، میری خواہش ہے کہ یہ تعلقات اداروں کی سطح پر ہوں ، آئین میں فوج ، عدلیہ اور سول گورنمنٹ کا کردار واضح ہے، کھانے کا خرچہ وزیراعظم ہائوس میں وزیراعظم کو خود برداشت کرنا پڑتا ہے، میں وزیر اعظم ہائوس میں نہیں رہتا، وزیراعظم کی تنخواہ وزیر سے کم ہوتی ہے، میں پچھلے 35سال سے ٹیکس ادا کررہا ہوں، جب سے حکومت میں آیا ہوں تو ٹیکس کم ادا کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ میرے والد کی جنرل (ر) ضیاء الحق سے پرانی دوستی تھی، لیکن انہوں نے دوستی کو سیاست پر اثرانداز نہیں ہونے دیا، ان کا آپس میں جمہوریت اور ڈکٹیٹر شپ پر بہت اعتراض رہتا تھا، ضیاء الحق نے میرے والد کو وزارت اور دیگر عہدوں کی پیشکش کی مگر انہوں نے نہ مانی۔ وزیراعظم نے کہا کہ مجھے غزلوں میں مہدی حسن بہت پسند ہیں، ہمارا ایل این جی کا کنٹریکٹ دنیا میں سب سے سستا کنٹریکٹ ہے۔ انہوں نے کہا کہ دوران قید ہم پر دبائو تھا، جہاز اُڑانا میرا شوق ہے، ہمارا تعلیمی نظام ترقی نہ کرسکا۔ ہمارا امتحانی سسٹم ناکامی سے دوچار ہے، اس میں تبدیلی کی ضرورت ہے، یہاں رٹا سسٹم چل رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کچھ تعلیمی بورڈز اچھے ہیں اور کچھ نامناسب ہیں۔ اس معاملے پر بحث کی ضرورت ہے۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ تمام حکومتیں قرضہ پر ہی چل سکتی ہیں۔ اگر قرض گروتھ اور ترقیاتی کاموں پر لگایا جاتا ہے تو فائدہ مند ہے، ہم نے اگر قرض لیا ہے تو 6فیصد گروتھ بھی دی ہے ملک میں سیاسی عدم استحکام سے سٹاک مارکیٹ اثر انداز ہوتی ہے، دھرنے سے سی پیک منصوبہ ڈیڑھ سال تاخیر سے شروع ہوا، پانامہ کیس سے ملک میں غیر یقینی کی صورتحال پیدا ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ آج ملک ترقی کررہا ہے، معاملات قابو میں ہیں ، ہم قرض کیلئے آئی ایم ایف کی طرف نہیں جارہے ، دیگر ذرائع اس مقصد کیلئے موجود ہے۔ انہوں نے کہا سیاست میں مخلص رویہ سے چلا جاتا ہے۔ ہم نے سسٹم میں 10ہزار میگاواٹ بجلی داخل کی۔ وزیراعظم نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے تمام آٹو میٹک اسلحہ بین کردیا گیا ہے۔ پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جہاں آٹو میٹک اسلحہ کا لائسنس موجود تھا۔ نیلسن منڈیلا متاثر کن شخصیت کے مالک تھے۔