اربوں ایڈوانس، فیڈرل ایمپلائز ہائوسنگ فائونڈیشن کے متعدد رہائشی منصوبے التوا کا شکار
اسلام آباد (وقائع نگار) شہریوں سے 20ارب روپے ایڈوانس وصول کرنے کے باوجود بدانتظامی و نااہلی کی بدولت فیڈرل ایمپلائز ہائوسنگ فائونڈیشن کے متعدد رہائشی منصوبے کھٹائی میں پڑگئے ہیں۔ درخواست گزار ڈیڑھ برس سے پلاٹوں و گھروں کی امید لگا کر بیٹھے ہیں۔ فیڈرل ایمپلائز ہائوسنگ فائونڈیشن کی انتظامیہ نے بہارہ کہو ہائوسنگ سکیم ، ٹھلیاں ہائوسنگ سکیم، پارک روڈ ہائوسنگ سکیم، سیکٹر ایف چودہ اور سیکٹر ایف پندرہ کی سکیموں کی مد میں لوگوں سے اربوں روپے وصول کررکھے ہیں۔ وزارت ہائوسنگ اینڈ ورکس کے ذیلی دارے ایمپلائز ہائوسنگ فائونڈیشن کی انتظامیہ کی نااہلی اور بدانتظامی کے باعث لاکھوں درخواست گزاروں کے اربوں روپے دائو پر لگ گئے ہیں۔ فائونڈیشن نے گزشتہ دو سالوں کے دوران وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں نصف درجن ہائوسنگ سکیموں کا اعلان کیا اور ان سکیموں کی ممبرسازی کی مد میں لوگوں سے سرکاری اعدادوشمار کے مطابق 20ارب روپے کی خطیر رقم اکھٹی کی ہے تاہم نصف درجن سکیموں میں سے فائونڈیشن کی اپارٹمنٹ کی ایک سکیم جو پرائیوٹ پارٹنر شپ کی بنیاد پر شروع کی گئی ہے جبکہ دیگر منصوبے التواء کا شکار ہو گئے ہیں۔ وزارت کے ایک سنیئر عہدیدار کے مطابق ہائوسنگ فائونڈیشن نے ایف چودہ میں اراضی کی ایکوزیشن کے لیے لینڈ ایکوزیشن کلکٹرکو 7ارب روپے جبکہ سیکٹر ایف پندرہ کی مد میں 3ارب روپے ، تمہ موہریاں (پارک روڈ ہائوسنگ سکیم کی مد میں ایل اے سی کو 5ارب روپے جمع کروائے گئے ہیں جو گزشتہ ڈیڑھ سال سے لینڈ ایکوزیشن کلکٹر کے اکاونٹ میں پڑے ہیں۔ دوسری طرف ہائوسنگ فاونڈیشن کی جانب سے ایف چودہ کی ڈویلپمنٹ کا کنٹریکٹ ایف ڈبلیو اوکو ایوارڈ کیے جانے کے باوجود عدالت عالیہ سے یہ منصوبہ کالعدم قراردیا گیا ہے جس کی زد میں ایف پندرہ بھی آگیا ہے جبکہ ٹھلیاں منصوبہ شروع ہونے سے قبل ہی کرپشن کی نذر ہونے پر پبلک اکائونٹس کمیٹی کی ہدایات پر التواء جبکہ تمعہ و موہریاں بھی قابل عمل نہیں رہاہے۔ بہارہ کہو ہائوسنگ سکیم فیز ون سپریم کورٹ میں اور فیز ٹوکی ممبر سازی ہونے کے باوجود فائونڈیشن تاحال اراضی کی خریداری ہی نہیں کرسکی ہے۔ موجودہ حکومت کی لوگوں کو گھر بنانے کے لیے ارزاں نرخوں پر پلاٹس و گھر بنا کر دینے کی سکیمیں اب کاغذوں کی حد تک محدود ہو کررہ گئی ہیں۔