زینب قتل کیس‘ عدالت نے سائنسی شہادتوں کو گواہی کی سند دیدی
ملتان (محمد نوید شاہ سے ) زینب قتل کیس میں ملزم عمران علی کو سائنسی شہادتوں کی بنیاد پر دی گئی سزائے ڈی این اے ویڈیو شہادتوں کو بطور گواہی سند عطا کر دی ہے پولی گرافک ٹیسٹ ڈی این اے وائس میسج‘ ویڈیو شہادت کی بنیاد پر عدالت نے زینب قتل کیس کا اہم فیصلہ سنایا پاکستان میں اپنی نوعیت کے اس پہلے عدالتی فیصلے ک بعد ویڈیو موبائل فون کیمرا اور سی سی ٹی وی فوٹیج کی بنیاد پر بھی ملزموں کو سزائیں دی جاسکیں گی قانونی ذرائع نے آگاہ کیا ہے کہ اس سے قبل سائنسی بنیادوں پر فراہم کردہ شواہد کو بطور ثبوت پیش نہیں کیا جا سکتا تھا تاہم موجودہ عدالتی فیصلہ کے بعد یہ نظیرقائم ہو گئی ہے زینب قتل کیس میں پولیس نے ملزم عمران علی سمیت 11 سو افراد کے ڈی این اے کرائے جو بطور ثبوت عدالت میں پیش کئے ڈی این اے میچ کرنے کی فرانزک رپورٹ بھی کیس کا حصہ بنائی جس کے بعد ڈی این اے میچ کرنے کو بطور ثبوت عدالت میں پیش کرتے ہوئے ملزم کو سزا دینے کی اپیل کی گئی اسی طرح سی سی ٹی وی فوٹیج میں ملزم کو بچی کو اغوا کرکے ساتھ لیجاتے دکھایا گیا اس سی سی ٹی وی فوٹیج کو بھی ملزم کے خلاف عدالت میں بطور ثبوت پیش کیا گیا عدالت نے اس کو بھی بطور ثبوت تسلیم کیا اسی طرح ملزم کو وائس میسج کی فرانزک رپورٹ پیش کی گئی جس پر عدالت نے اسے بھی بطور ٹھوس شہادت تسلیم کر لیا عدالت میں ملزم کے پولی گرافک ٹیسٹ کو بھی پیش کیا گیا جسے تسلیم کیا گیا یوں مختلف سائنٹیفک بنیادوں پر کئے گئے ٹیسٹوں کی بنیادوں پر ملزم کو سزا سنائی گئی ہے جو اب بطور نظیر عدالتوں میں نہیں کی جا سکے گی ذرائع نے بتایا ہے کہ موبائل فون کیمرا سے بنائی گئی فوٹیج بھی بطور ثبوت استعمال ہو سکے گی۔
زینب قتل کیس