سپریم کورٹ کا فیصلہ میرے نہیں‘ پارلیمنٹ کےخلاف تھا: یوسف رضا گیلانی
لاہور( این این آئی)سابق وزیر اعظم و پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنما سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ میرے نہیں بلکہ پارلیمنٹ کے خلاف تھا اور اس وقت مسلم لیگ (ن) کا فرض تھا کہ وہ اس پر بولتے ،اگر کہیں سقم موجود ہے تو وہ کوئی اور نہیں صرف پارلیمنٹ ہی حل کر سکتی ہے ،ہم کسی غیر آئینی اقدام کو سپورٹ نہیں کرتے اور ہم چاہتے ہیں کہ سینیٹ اور عام انتخابات مقررہ وقت پر ہوں ۔ ان خیالات کا اظہارا نہوں نے عاصمہ جہانگیر کے انتقال پر ان کے اہل خانہ سے اظہار تعزیت اور فاتحہ خوانی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ عاصمہ جہانگیر ایک بڑی لیڈر تھیں اوران کا انتقال بڑا نقصان ہے ۔ انہوںنے آئین، جمہوریت ، قانون کی حکمرانی اور انسانی حقوق کے لئے بڑا کام کیا اور میں اپنے اہل خانہ سمیت ان کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرنے کے لئے حاضر ہوا تھا۔ انہوںنے کہا کہ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ غیر آئینی اقدام کے خلاف مزاحمت اور جمہوریت اور قانون کی حکمرانی کا ساتھ دیا ۔ صدر مملکت فیڈریشن کا سمبل بلکہ آرمڈفورسز کاسپریم کمانڈر ہوتا ہے میں پھر سوئس حکام کو اپنے صدر مملکت کے خلاف خط لکھ کر کیسے غیر آئینی اقدام کر سکتا تھا میں ایک چیز قوم پر واضح کرنا چاہتا ہوں کہ مجھے پانچ رکنی بنچ نے نا اہل نہیں کیا بلکہ مجھے چند سیکنڈ کی سزا دی گئی اور اس کے بعد 62اور63کے تحت معاملہ اسپیکر قومی اسمبلی کے پاس گیا ۔ میرے حوالے سے پارلیمنٹ نے فیصلہ دیا اور اس کے بعد سو موٹو ایکشن لیا گیا ،عدالت کا فیصلہ میرے نہیں بلکہ پارلیمنٹ کے خلاف تھا۔ پارلیمنٹ ہی حل کرسکتی ہے ۔ انہوںنے کہا کہ تمام اداروں کوااپنی اپنی حدود میں رہ کر کام کرنا چاہیے۔
یوسف گیلانی