کاشتکار تنظیموں کی مطالبات منظوری تک کراچی پریس کلب پر بھوک ہڑتال
پنگریو ( نامہ نگار) سندھ میں شوگر ملوں کی جانب سے گنے کے وزن سے کی جانے والی بھاری جبری کٹوتی ، گنے کے نرخ ایک سو ساٹھ روپے فی من کے بجائے ایک سو تیس روپے ادا کر نے اور زیریں سندھ کی شاخوں کے آخری سرے میں پانی کی شدید مصنوئی قلت کے خلاف سندھ کی پانچ کاشت کار تنظیموں کے اتحاد کی جانب سے اتوار کے روز سے کراچی میں مطالبات کی منظوری تک بھوک ہڑتال شروع کی جا رہی ہے سندھ کے کاشت کاروں کی پانچ نمائیندہ تنظیموں سندھ آبادگار تنظیم،سندھ ایگریکلچر ریسرچ کونسل، فارمرزآرگنائزیشن ریسرچ کونسل،سندھ آبادگار ایسوسی ایشن،ٹیل آبادگار ایسوسی ایشن کے مشترکہ پلیٹ فارم سے سندھ کے مختلف اضلاع سے کاشت کاروں کی بڑی تعداد غیر معینہ مدت تک کے لئے شروع کئے جانے والے احتجاج میں شرکت کے لئے قافلوں کی صورت میں کراچی روانہ ہوگئی یہ کاشت کار اتوار کے روز سے کراچی میں پہلے مرحلے میں بھوک ہڑتال کریں گے اور بعد ازاں احتجاج کا دوسرا مرحلہ مشترکہ فیصلے اور حالات کی روشنی میں شروع کیا جائے گا اس حوالے سے سندھ آبادگار تنظیم کے صدر فیاض شاہ راشدی نے پنگریو کے صحافیوں کو بتایا کہ اس وقت سندھ میں کاشت کاروں کے ساتھ بد ترین سلوک کیا جارہا ہے اور ان کا معاشی استحصال کیا جارہا ہے انہوں نے کہا کہ سندھ کے شوگر مل مالکان عدالت عالیہ کے احکامات پر عمل نہیں کر رہے اور گنے کے نرخ ایک سو ساٹھ روپے فی من کے بجائے ایک سو تیس روپے ادا کر رہے ہیں جبکہ گنے کے وزن سے بھاری جبری کٹوتی بھی کی جارہی ہے جس کی وجہ سے صوبے کے کاشت کاروں کو روزانہ زبردست معاشی نقصان ہو رہا ہے مگر حکومت سندھ خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے اور عدالت عالیہ کے احکامات پر عمل در آمد نہیں کرارہی۔ ادھر سندھ آبادگار تنظیم کی جانب سے ان اشوز پر نواحی شہر ملکانی شریف میں احتجاج کیا گیا اور کاشت کار وں نے علامتی بھوک ہڑتال کی جس میں کاشت کاروں کی بڑی تعداد نے شرکت کی بعدازاں پنگریو جھڈو روڈ پر احتجاجی مظاہرہ بھی کیا گیا اس موقع پر کاشت کاروں نے اپنے مطالبات کے حق میں زبردست نعرے بازی بھی کی۔
بھوک ہڑتال