اہل کشمیر و فلسطین کو حقوق آزادی
مکرمی!اقوام متحدہ کے تحت اداہ تحفظ انسانی حقوق گزشتہ کئی سال سے باقاعدگی سے اپنی کارکردگی کے بارے میں اجلاس منعقد کرتا رہتا ہے یہ شعبہ عالمی سطح پر کے غیر انسانی اہم واقعات پر توجہ اور غور کرنے کی ذمہ داریاں ادا کرنے کا دعویدار ہے اس ادارے کے عہدہ داروں اور علم برداروں کو مقبوضہ جموں وکشمیر کی طویل تحریک آزادی کی جدوجہد کو بھی زیر غور لاکر وہاں مقہور اور مجبور ایک کروڑ 40 لاکھ لوگوں کو غیر ملکی تسلط اور جبر و استبداد کے خلاف خواہشات پر عمل درآمد کے لے بھی اپنا غیر جانبدارانہ اور منصفانہ کردارادا کرنے کی جلد اور اشد ضرورت ہے اگر نمیبیا ،شمالی تیمور اور جنوبی سوڈان کے نئے ممالک گزشتہ تقریباً دو دہائی میں معرض وجود مین آکر اپنی آزادی اور خود مختاری کا قابل ذکر حدتک کردار ادا کررہے یں تو پھر تحفظ انسانی حقوق کے لئیے اہل کشمی رکی کثیر تعداد کیوں تاحال پریشان اور مایوس و ناکام چلی آرہی ہے؟ان لوگوں کا کیا قصور اور جرم ہے کہ انہیں آزادی کی بنیادی اور عظیم نعمت سے آج تک محروم رکھا گیا ہے؟حالانکہ وہ مختلف مواقع پر آئے دن جلے اور جلوس منعقد کرکے اور احتجاجی مظاہروں سے ظالم بھارتی حکمرانوں کو یہ احساس دلاتے رہتے ہیں کہ وہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی کئی قرار دادوں کی منظور کے مطابق اہل کشمیر کو گزشتہ 70 سال سے حق خودارادیت استعمال کرنے کا موقع فراہم کرنے سے کیوں گریزاں اور انکاری ہیں۔(مقبول احمد قریشی ایڈووکیٹ)