مکرمی!پی ٹی آئی حکومت بنے قریباً 4 ماہ ہوچکے ہیں انتخابی منشور میں جس فلاحی مملکت کی نوید سنائی گئی تھی اس کے مطابق بے گھروں کو گھر اور بے روزگاروں کو روزگار کی فراہمی سہرفہرست تھے اس ضمن میں بنائے جانے والے منصوبے ابھی ابتدائی مراحل ہی میں تھے کہ تجاوزات کے نام پر لوگوں کی بنی رہائش گاہوں اور دکانوں پر بلڈوزر چلاکر عمارات کو ملبے کا ڈھیر بنادیا گیا اور بنایا جارہا ہے جن کے پاس چھتیں تھیں وہ کھلے آسمان کے نیچے آگئے عمارات میں قائم دفاتر یا دکانوں میں جن کے روزی روزگار لگے ہوئے تھے ان کے روزگار ختم ہوگئے جس کے نتیجے میں وہ نان شبینہ سے محروم ہوچکے ہیں ہرذہن میں یہ سوال ابھرتا ہے کہ بنی گالہ اور اس کے اطراف میں کی گئی غیر قانونی تعمیرات کیلئے جب نرمی سے کام لیاجارہا ہے اور ان تجاوزات کو ریگولرائز کرنے کی جانب پیش قدمی ہورہی ہے تو ملک کی دیگر ایسی تعمیرات کے لئے ایسا کوئی آپشن کیوں نہ سوچا گیا؟ایک ہی طرح کے معاملے میں دو مختلف معیاروں کا اپنایا جانا محل نظر ہے۔ایک عام آدمی جس تبدیلی کی آس لگائے ہوئے بیٹھا ہے وہ اس کے معیار زندگی میں بہتر ی اور آسانیوں کی فراہمی ہے جس کے دور دور تک آثار نظر نہیں آرہے۔سرکاری وغیر سرکاری ملازمین،پنشنر حضرات اور دہاڑی دار مزدور خاص طور پر ناگفتہ معاشی مشکلات کاشکار ہیں۔ہر آنے والا دن ان کے لئے نت نئے مسائل لیے طلوع ہوتا ہے مہنگائی ہے کہ گھنٹوں کے حساب سے بڑھ رہی ہے کوئی نہیں جانتا کہ نئے پاکستان میں اس خوشحالی کا آغاز کب ہوگا جس کا عوام سے نہ صرف وعدہ کیا گیا بلکہ آئے دن حکومتی بیانات میں اس کا بتکرار ذکر ہوتا ہے؟(م ش ضیاء علی پور فراش)
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024