مکرمی!حضرت انسان جہاں عقل مند ،عالم فاضل،ہوشیار اور ذی شعور ہے وہاں اس کی سرشت میں غلطی کا سرزد ہونا،بہک جانا،داؤپیچ میں آجانا اور بھول جانا بھی شامل ہے۔یہی وجہ ہے کہ موبائل فون جیسی مفید ایجاد سے بعض شیطان صفت لوگ تخریبی کام لیتے ہوئے شرفاء کی پارسائی جانچنے کا یہ بھونڈا طریقہ اختیار کرتے ہیں کہ وائس چینجر کے ذریعے عورت بن کر انسانی نفسیات سے کھیلتے ہوئے انہیں سبز باغ دکھاتے ہیں اور کبھی کبھار جب ان کا شکار ان کی دل کو لبھانے والی گفتگو منیں آکر ان کے مطلب کی بات کر بیٹھتا ہے تو وہ اسے اس بے خبر سادہ لوح اور فطرت سے مجبوری کو پارسائی کے اصول توڑنے والا عاصی گہنگار قرار دیتے ہوئے اس کی باہمی گفتگو اس کے مشترکہ دوستوں دفاتر کے ساتھیوں یا افسران بالا کو سناکر اس کا درجہ گھٹانے اور اسے نقصان دینے کے علاوہ اخلاقی طور پر دوسروں کی نظروں سے گرانے کا گناہ کرتے ہیں جس کی دنیا کا کوئی بھی قانون یا اخلاق اجازت نہیں دیتا۔ایسے تخریبی سوچ رکھنے والے لوگ یہ قطعاً نہیں سوچتے کہ شیطان کا بہکاوا ہوتا ہی ایسا ہے کہ بشری تقاضوں سیے مجبور پارسا سے پارسا انسان بھی بہک جاتا ہے۔ایسے میں بہکنے والا کم اور بہکانے والا زیادہ قصور وار ہوتا ہے اور جانچ پرکھ کرنے والوں کو چاہیے کہ انسانی مجبوریوں لاعملی اور سادہ لوحی کو مدنظر رکھتے ہوئے بہکننے والے کے لغزش پر صرف نظر درگزر کرے اور بہکانے والے کو قصور وار اور اصل ذمہ دار قرار دیتے ہوئے اعلٰی ظرفی کا مظاہرہ کرکے چھوٹی موٹی غلطی کو بشری تقاضا اور بہکانے والے کو سازشی اور فسادی قرار دے کر انسانی قدروں کو پامال ہونے سے بچائے اور انسانیت کا بھرم قائم رکھنے میں معاون و مددگار ثابت ہوتا کہ ایک انسان کا ساری انسانیت پر اعتماد متزلزل نہ ہونے پائے۔(ارشاد علی ،اٹک 0300-5607303)
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024