سپیکر اسد قیصر نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں دو روز کا وقفہ کرکے قومی اسمبلی کے رکن خواجہ سعد رفیق کا پروڈکشن آرڈر جاری کرنے سے راہ فرار اختیار کی ہے ،انہیں معلوم تھا کہ پروڈکشن آرڈر جاری نہ کرنے پر منگل کو اپوزیشن ایوان میں احتجاج کرے گی لہذا انہوں نے دوروز تک اجلاس ملتوی کرکے اس احتجاج کو غیر موثر کرنے کی کوشش کی سپیکر نے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں شہباز شریف کا چوتھی بار پروڈکشن آرڈر
جاری کر کرکے جو نیک نامی کمائی تھی اب خواجہ سعد رفیق کا پروڈکشن آرڈر جاری کر کے اس تاثر کو تقویت دے رہے کہ ان پر پروڈکشن آڑڈر جاری نہ کرنے کے لئے حکومتی دبائو ہے ۔ سپیکر نے میاں شہباز شریف کو پبلک اکائونٹس کمیٹی کا چیئرمین بنوانے میں جو کردار اداکیا ہے وہ پروڈکشن آرڈر جاری نہ کر کے اپنے شاندار کردار کو دھندلا رہے ہیں اگر قومی اسمبلی کے آخری روز خواجہ سعد رفیق کا پرو ڈکشن آرڈر جار ی کیا گیا تو اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا ۔ اس طرح یہ اب پارلیمنٹیرین یہ بھی کہہ رہے سپیکر حکومت کو ریلیف دے رہے ہیں ۔ اپوزیشن جماعتوں نے سپیکر پر واضح کر دیا ہے کہ وہ غیر اہم کمیٹیوں کی چیئرمین شپ نہیں لے گی پیپلز پارٹی نے اپنے حصے کی 6کمیٹیوں کے لئے چیئرمینوں کے نام فائنل کر دئیے ہیں ،سر دست اپوزیشنداخلہ خزانہ اور خارجہ کمیٹیوں کی چیئرمین شپ مانگ رہی ہیں ،منگل کو ایوان بالا میں ارکان پارلیمنٹ کو نیب میں طلب کئے جانے کے معاملہ کی بازگشت سنی گئی قائمقام چیئرمین سینٹ سلیم ایچ مانڈوی والا نے ایوان بالا کو بتایا کہ انہوںنے چئیرمین نیب کو ہدایت کی ہے کہ سینٹ کے کسی بھی معزز رکن کو نیب میں طلب کرنے سے پہلے ہائوس کو اعتماد میں لیا جائے ،سینیٹر پیر صابر شاہ کے نکتہ اعتراض کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سینیٹر محسن عزیز اور دو اور سینیٹرز سے متعلق نیب انکوائری کا معاملہ سامنے آیا ہے، اس سلسلے میں چیئرمین سینٹ کو بھی میں نے خط لکھ دیا ہے کہ اگر کسی رکن سے انکوائری مقصود ہے تو اس سے متعلق پہلے سینٹ سے تصدیق ضروری ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس معاملے پر اپنے ارکان کے ساتھ کھڑے ہیں اور ان کی عزت برقرار رکھیں گے۔ پیر صابر شاہ نے کہا کہ نیب سے انکوائری کے حوالے سے ایک فہرست جاری ہوئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ 1985ء میں آزاد حیثیت میں منتخب ہونے والے رکن قومی اسمبلی صابر شاہ کا نام بھی اس میں شامل ہے۔ انہوں نے کہا اس رکن کا تعلق ڈیرہ اسماعیل خان سے ہے جبکہ میڈیا تسلسل سے میری تصویر کے ساتھ یہ خبر چلاتا رہا جس سے میرے خاندان کی عزت پر حرف آیا ہے،قبل ازیں ڈپٹی چیئرمین سلیم ایچ مانڈوی والا نے سیکرٹری سینٹ کو ہدایت کی ہے کہ ایسا نظام وضع کیا جائے جس سے ایوان بالا کو ارکان سینٹ، ان کے اہل خانہ کی بیماری اور وفات سے متعلق بروقت آگاہی حاصل ہو سکے۔ سینیٹ نے پابندی ازواج اطفال(ترمیمی بل 2018) قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کو بھیج دیا۔ بل کی رو سے 18سال تک کی عمر کے بچوں کو بچہ تصور کیا جائے گا۔ بل پر جماعت اسلامی اور جمعیت علماء اسلام (ف) شدید احتجاج کرتے ہوئے اس کو قرآن وسنت کے خلاف قانون سازی قرار دے دی اور بل کو کمیٹی کے بجائے اسلامی نظریاتی کونسل بھیجنے پر زور دیاسینیٹ نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر مذمتی قرارداد منظور کرلی۔پیپلزپارٹی کی رہنما شیری رحمان نے ایوانِ بالا میں قرارداد پیش کی جس میں کہا گیاہے کہ بھارتی افواج کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی جدوجہد کو دبا نہیں سکتیں۔قرارداد میں مطالبہ کیا گیاہیکہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر او آئی سی کا ہنگامی اجلاس بلایا جائے۔امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا ہے کہ بھارتی آرمی چیف کا پتھر مارنے والے کو گولی مارنے کا بیان شرمناک ہے،بھارتی فوج مقبوضہ کشمیر میں انسانیت کے خلاف جرائم کا ارتکاب کررہی ہے، سینیٹ میں حکومت کو وزراء کے درمیان ہم آہنگی نہ ہو نے سے شدید شرمندگی کا سامنا کر نا پڑا ، فاٹا کو این ایف سی ایوارڈ کا تین فیصد دینے اور 20ہزار نوکریوں کے وعدے پر عملددرآمد سے متعلق قرارداد پر وزیر مملکت حماد اظہر نے کہا کہ ایسی کوئی دستاویزات نہیں ملیں جن میں این ایف سی ایوارڑ کا 3فیصد اور20ہزار ملازمتوں کا ذکر کیا گیا ہو ، لہذا وہ اس قراردا د کی مخالفت کر رہے ہیں ، تاہم وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان ، قائد ایوان شبلی فراز اور وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے قرارداد کی حمایت کی ، جس پرڈ پٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ حکومتی بینچز میں بہت کنفیوژن ہے ، ایک وزیر کہتا ہے کہ ہم اس قرارداد کی مخالفت کرتے ہیں جبکہ دوسرا اس کی حمایت کرتا ہے حکومت کی ایک آواز ہونی چاہیے، بعدازاں حماد اظہر نے کہا کہ مجھے شیریں مزاری نے بریف کیا ہے ہم اس قرارداد کی حمایت کرتے ہیں ، جس پر قائد حزب اختلاف راجہ ظفرالحق نے کہا کہ شیریں مزاری وزراء کو بروقت بریفنگ دے دیا کریں تا کہ کنفیوژن نہ ہو ۔ اس موقع پر ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے ایوان میں رائے شماری کرائی جس پر قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی گئی۔ سینیٹ نے زکوٰۃ اور عشر کے نظام اور اسلامی معاشی نظام پر اس کی اصل روح کے مطابق عمل درآمد سے متعلق قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی ، منگل کو سینیٹ اجلاس میں سینیٹر مشتاق احمد نے قرارداد پیش کی ایوان بالانے قواعد و ضابطہ و انصرام کارروائی سینٹ 2012 کے قاعدہ 130 میں ترمیم کا معاملہ متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیا۔ منگل کو ایوان بالا میں اس سلسلے میں سینیٹر قرۃ العین مری نے تحریک پیش کی جس کی ایوان نے منظوری دیدی۔
پارلیمنٹ کی ڈائری
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024