بعض قارئین ، بالخصوص تازہ یونیورسٹی گریجویٹس اکثر و بیشتر ایک سوال پوچھتے ہیں کہ وہ ایک اچھا کالم نویس کیسے بن سکتے ہیں۔ مناسب جانا کہ میں آپ کی خدمت میں ’’دی ہندو‘‘ کے ایک سابق صحافی رمن گپتا کے اس لیکچر کا خلاصہ پیش کروں جو انہوں نے ایک امریکی یونیورسٹی میں دیاتھا۔ کہا کہ کالم نگاری ہر کسی کے بس کا روگ نہیں۔
اس میںغیر معمولی محنت اور وسیع مطالعہ درکار ہوتا ہے اور ہمہ جہتی تجربہ اور مشاہدہ اثاثہ کی حیثیت رکھتا ہے۔ جس کے بغیر کوئی پرجوش کالم نگار میدان میں اتر تو سکتا ہے، مگر چند دنوں بعد اسے احساس ہونا شروع ہوجائے گا کہ اس کا اسلحہ خانہ تیزی سے خالی ہوتا جا رہا ہے۔ ایسے میں اس کے پاس دو ہی راستے ہوتے ہیں: فرار یا تکرار، تکرار سے بڑھ کر کسی کالم نویس کے لئے کوئی طعنہ نہیں، چنانچہ فرار ہی ایک محفوظ راستہ رہ جاتا ہے۔
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38