لاپتہ افراد کی تعداد میں اضافہ
جولائی سے دسمبر تک لاپتہ افراد کی تعداد میں 118 افراد کا اضافہ ہو کر اب یہ تعداد دسمبر میں 914 ہو گئی ہے ۔وفاقی حکومت کی طرف سے جوڈیشل کمشن قائم کرنے کے باوجود لاپتہ افراد کی تعداد میں کمی کی بجائے اضافہ ہوتا جارہا ہے جبکہ مشرف کے دور حکومت میں اتنے افراد لاپتہ نہیں ہوئے تھے جتنے گزشتہ دو سالوں میں ہوئے ہیں۔
عام پاکستانیوں کو اٹھا کر غائب کر دینے کا عمل ملک کے کسی مخصوص حصے میں نہیں بلکہ ہر علاقے سے لوگ غائب ہورہے ہیں ، کسی علاقے میں کم اور کسی میں زیادہ، سرکاری اعدادوشمار کے مطابق گزشتہ پانچ ماہ میں اسلام آباد میں مزید 4 افراد، پنجاب میں 51 ، سندھ میں 10 ، خیبر پی کے میں 59 ، بلوچستان میں 4 ، فاٹا میں 4، آزاد کشمیر میں 13، گلگت بلتستان میں ایک شخص لاپتہ افراد کی فہرست میں اضافے کا باعث بنا۔ سپریم کورٹ خفیہ ایجنسیوں کو لوگوں کو لاپتہ کرنے کا ذمہ دار قرار دے چکی ہے ۔ اقوام متحدہ کی ایک کمیٹی نے بھی ایسی رپورٹ دی جس کی تائید مقامی این جی اوز نے بھی کی لیکن ایجنسیاں کسی بھی شخص کو لاپتہ کرنے سے صریحاً انکاری ہیں۔پاکستان میں ہر فرد کے لاپتہ ہونے کا الزام ایجنسیوں پر نہیں دھرا جاسکتا ایسا کرنیوالی اور قوتیں بھی ہوں گی لیکن ایجنسیوں کو ہر الزام سے بری الذمہ بھی قرار نہیں دیا جاسکتا۔اگر لوگوں ایجنسیوں نے نہیں اٹھایا تو کس نے اٹھایا ؟ ہمارے ملک میں خفیہ اداروں کا نٹ ورک بڑا مضبوط ہے، یہ بتائیں کہ جس کو انہوں نے نہیں اٹھایا تو جس نے اٹھایا اس سے بازیاب کرائیں اور مجرموں کو کٹہرے میں لائیں۔