ایشین ٹائیگر نہیں ریاست مدینہ
وزیر اعظم عمران خان نے بابر اعوان سے ملاقات اور کلین پاکستان منصوبے پر بریفنگ کے دوران کہا ہے کہ پاکستان ایشین ٹائیگر نہیں ریاست مدینہ کے اصولوں پر عمل کے لیے بنا، انہوں نے کہا کہ ماضی کے سربراہان حکومت پاکستان کو ایشیائی ٹائیگر بنانے کی باتیں کرتے تھے۔ کسی کا وژن صرف یہی تھا کہ لاہور کو پیرس بنانا ہے حالانکہ پاکستان ان باتوں کے لیے نہیں بنایا گیا تھا بلکہ ریاست مدینہ کے اصولوں ا ور شریعت پر عملدرآمد کے لیے بنا تھا۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا پاکستان واحد ملک ہے جو اسلام کے نام پر بنا تھا۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ وزارتوں سے بھی پوچھیں گے کہ عام آدمی کو کیا دیا؟
پاکستان کو وجود میں آئے 72 سال ہو گئے اتنی مدت میں دُنیا کے کئی پسماندہ ممالک کہاں سے کہاں پہنچ گئے لیکن ہم آگے بڑھنے کی بجائے بہت پیچھے رہ گئے ہیں۔ وزیر اعظم نے اس کی وجہ کا تجزیہ کرتے ہوئے مرض کی درست تشخیص اور خرابی کی صحیح نشاندہی کی ہے کہ قائد اعظم کی رحلت کے بعد آنے والے حکمران، اُس مقصد اور منزل کو جس کے لیے قیام پاکستان عمل میں لایا گیا تھا، ترک کر کے کسی اور سمت چل پڑے۔ ہم راہ راست سے بھٹک کر پاکستان کو ایشیائی ٹائیگر بنانے اور لاہور کو پیرس بنانے کے چکر میں پڑ گئے، اس عرصے میں سابقہ حکمرانوں کے منہ سے بھولے سے بھی کبھی یہ سننے میں نہیں آیا کہ پاکستان ریاست مدینہ کے اصولوں پر عمل کے لیے بنا۔ اگر ملک کو ریاست مدینہ بنانے پر پرخلوص توجہ دی جاتی تو نہ صرف معاشرے میں کرپشن اور دیگر برائیاں اور خرابیاں پیدا نہ ہوتیں بلکہ عام آدمی کی زندگی بھی بہتر ہوتی اور پاکستان خودبخود ترقی یافتہ ملکوں کی صف میں کھڑا ہوتا۔ صاف ستھرا اور اتنا طاقتور ہوتا کہ بھارت کو جارحیت ، بنگلہ دیش بنانے اور کشمیریوں کی آزادی سلب کرنے کی جرأت نہ ہوتی۔ بلاشبہ ہم نے سات بڑے قیمتی عشرے ضائع کر دئیے ۔ تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کو یہ کریڈٹ جاتا ہے کہ اُنہوں نے اقتدار میں آتے ہی مرض کی صحیح تشخیص کی اور اس حوالے سے بڑے جرأت مندانہ اقدامات کئے۔ اُمید ہے کہ اگر قیام پاکستان کے مقاصد کے نفاذ کے حوالے سے جوش و خروش اور ولولے سے کام ہوتا رہا تو پاکستان بہت جلد قوموں کی صف میں قابل رشک مقام حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائے گا۔