اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کا غیر معمولی اجلاس جو 72گھنٹوں کی قلیل مدت میں منعقد ہوا مسئلہ کشمیر کی سنگینی کی حساسیت کا عکاس ہونے کیساتھ پاکستان اور کشمیریوں کی بڑی کامیابی مانی جاتی ہے جبکہ بھارت نے سلامتی کونسل کے ایک ایک ارکان سے رابطہ کرکے انہیں باور کرانے کی سرتوڑ کوشش کی کہ مسئلہ کشمیر پر سلامتی کونسل کا خصوصی اجلاس غیر ضروری ہے کیونکہ یہ بھارت کا داخلی معاملہ ہے ۔یاد رہے کہ مسئلہ کشمیر 50سال کے طویل عرصے کے بعد سلامتی کونسل میں اس پر بحث ہوئی۔ 1965ء کے بعد شب و روز نہتے کشمیریوں پر بھارت کے ظلم و ستم کی داستانیں زبان زدعام رہیں مگر ان کی آہ و بکاء اقوام متحدہ تک نہیں سنی گئی ۔ اس مرتبہ بھی یہ خدشہ قوی تھا کہ اجلاس میں تاخیر ہو یا کوئی عالمی طاقت اس درخواست کو ویٹو نہ کر دے مگر پانچوں عالمی طاقتوں نے ان خدشات کو اپنے عمل سے غلط ثابت کر دکھایا ۔چین اجلاس بلانے کی درخواست میں پاکستان کیساتھ شامل تھا۔ امریکہ موجودہ حالات میں پاکستان کو ناراض کرنیکی پوزیشن میں نہیں کیونکہ اسے افغانستان میں انخلاء کیلئے پاکستان کی ضرورت ہے جہاں تک برطانیہ کا تعلق ہے تو برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن وزیر اعظم عمران خان کے درینہ دوست ہیں۔ فرانس نے حقائق کے پیش نظر کشمیریوں کی حمایت کی اور روس نے بھی بھارت کی مدد سے ہاتھ کھینچ لیا ۔ دراصل بھارت کی انتہا پسندانہ کاروائیوں میں امن پسند قوموں کے دل دہلا کر رکھ دیے۔ 5اگست سے تادم تحریر کشمیریوں کا محاصرہ شدت اختیار کرتا جا رہا ہے ۔ٹیلی فون ، انٹرنیٹ رابطے مکمل طور پر منقطع ہیں ۔طویل کرفیو کے باعث پورا خطہ جیل کی صورت اختیار کر چکا ہے ۔گھروں میں خوراک کے ذخائر ہیں نہ ادویات کی دستیابی ہر گھر کے باہر اسلحہ بردار درندے دکھائی دیتے ہیں ۔سڑکوں پر رکاوٹیں ہیں اور ایمبولینس کو بھی حرکت کی اجازت نہیں ۔ہندو توا اور آر ایس ایس کے اوباش جتھے وادی میں دندنا رہے ہیں۔ بھارتی بے ضمیر وزیر انہیں کشمیر کی دوشیزائوں سے زبردستی شادی کرنے کیلئے پیٹھ ٹھوک رہے ہیں ۔گویا نہتے کشمیریوں پر ہر روز نئی قیامت برپا ہو رہی ہے ۔ انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں کھلی بربریت پر چیخ رہی ہیں۔ پوری دنیا میں ان سفاکیوں کے خلاف احتجاجی مظاہرے جاری ہیں ۔برطانوی تاریخ میں بھارت کیخلاف سب سے بڑا احتجاجی مظاہرہ دیکھا گیا جس میں محتاط اندازے کے مطابق 10 ہزار سے زائد لوگ شامل تھے جن میں پاکستانیوں کشمیریوں کے علاوہ سکھوں کی بڑی تعداد دیکھی گئی ۔ لندن میں ہونیوالے مظاہرے میں برطانوی پارلیمنٹ کے ایک درجن کے قریب ممبران سٹیج پر دیکھے گئے اور لوکل کونسل کے 200سے زائد ارکان مظاہرے کے انتظامات میں مصروف تھے۔ اسی طرح جرمنی کے شہر فرینک فرٹ میں بھارتی کونسل خانے کے سامنے مظاہرہ کیا گیا جس میں بڑی تعداد میں سکھ بھی شامل تھے ۔ مانچسٹر ، کوپن ہیگن ، برسلرز میں موجود بھارتی سفارت خانوں کے سامنے بھی زبردست احتجاج دیکھنے میں آیا ۔ دنیا بھر میں ہونیوالے احتجاج کو عالمی میڈیا نے ٹی وی سکرین پر دکھانے کیساتھ ساتھ اخباراتی کالموں ، اداریوں کے علاوہ شہ سرخیوں کیساتھ شائع کیا۔ واشنگٹن پوسٹ نے مودی کے اقدامات کو جارحانہ اور جانب دارانہ قرار دیتے ہوئے لکھا کہ مودی نے بھارت کو غیر جمہوری ملک بنادیا ہے ۔ ٹائم میگزین لکھتا ہے کہ مودی نے کشمیر پر قبضہ کرکے کشمیریوں کو گنوادیا ۔یہ حرکت پراپرٹی پر قبضے کے سوا کچھ نہیں ۔ ڈیلی آبزرور لکھتا ہے کہ مودی حکومت نے ہر چیز الٹ کر رکھ دی ۔ آئین کا حلیہ بگاڑتے ہوئے شملہ معاہدے کی پروا کی نہ اقوام متحدہ کے چارٹر اور اس کی قراردادوں کو ملحوظ رکھا ۔ڈیلی گارڈین کا کہنا ہے کہ کشمیری مسلمانوں کو متعصب ہندو توا کا سامنا ہے ۔ مودی حکومت سیاسی لوگوں کو پس دیوار زنداں ڈال کر آزادی کے نعروں کو نہیں دبا سکتی ۔ بھارتی حکومت کو اپنے گردو نواع سے بھی شدید ردعمل کا سامنا ہے ۔ پاکستان کا کوئی شہر یا قصبہ ایسا نہیں جہاں اپنے کشمیریوں بھائیوں سے یک جہتی کا اظہار نہ کیا گیا ہو بلکہ پاکستان اور کشمیر میں 14اگست کو یوم آزادی کیساتھ ساتھ یوم یکجہتی کشمیر اور بھارت کا یوم آزادی یوم سیاہ کے طور پر منایا ۔ مرکز ی حکومت کے تمام عہدیداروں نے مظفر آباد جا کر کشمیریوں کیساتھ یہ دن منایا ۔ صوبہ سندھ میں موجود ہندوئوں نے احتجاج کرتے ہوئے مودی کا پتلا جلایا ۔ ایران ترکی او ر افغانستان میں بھی کشمیریوں سے یکجہتی کیلئے مظاہرے ہوئے ۔ ایران میں سب سے بڑا مظاہرہ قم شہر میں ہوا ۔ حد تو یہ ہے کہ بھارت کے اندر 200سے زائد ادیبوں دانشوروں نے آرٹیکل 370اور 35Aکے خاتمے پر غم و غصے کا اظہار کیا ۔ دہلی میں سکھوں نے بھارتی مستقبل کے حوالے سے نقشہ شائع کیا جس میں کشمیر پاکستان کیساتھ دکھایا۔ خالصتان ،میزولینڈ ، ناگالینڈ ، آسام کے علاوہ بھارت کو کئی ٹکڑوں میں دکھایا گیا ۔ بات یہیں ختم نہیں ہوتی ۔کشمیر کا دورہ کرنیوالے صحافیوں کے وفد کی ایک ترجمان نے واضح کیا کہ حکومت All is wellکا ڈھول بجارہی ہے حالانکہ ہم نے جو دیکھا وہ All is hell کی تصویر ہے ۔
قارئین کرام۔ دنیا کا ردعمل تو آیا لیکن بھارت کو سبق سکھانے کیلئے ہمیں ہر لمحہ تیار رہنا ہے ۔ہمیں آزادکشمیر کو حقیقی معنوں میں جدوجہد آزادی کا بیس کیمپ اور ناقابل تسخیر قلعہ میں تبدیل کرنا ہو گا تاکہ مودی جیسے کسی موذی کو اس کی طرف میلی آنکھ سے دیکھنے کی جرات نہ ہو سکے ۔ ہمیں امن کی خاطر جنگ کیلئے ہر لمحہ تیار رہنا چاہیے ۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024