پاکستانی قوم کو اب اس فلسفے کو سمجھنا ہوگا جسے اقبالؒ نے پیش کیا اور جس کی تکمیل قائد اعظم ؒ کے ہاتھوں ہوئی۔ قائد اعظم نے کہا تھا کہ پاکستان ہم صرف زمین کا ایک ٹکڑا حاصل کرنے کیلئے نہیں بنارہے بلکہ ہم ایک ایسی ریاست کی بنیاد رکھنا چاہتے ہیں جہاں قران وسنت کے مطابق لوگ زندگیاں گزار سکیں۔کئی عشروں بعد ملک کو وہ وزیر اعظم ملا ہے جو آج پھر کہہ رہا ہے کہ پاکستان بنانے کی وجہ اسلامی نظام حکومت قائم کرنا تھا۔وزیر اعظم نے پھر کہا ہے کہ پاکستان ایشین ٹائیگر بننے کیلئے نہیں بنایا گیا تھا بلکہ پاکستان ریاست مدینہ کے طرز پر بنایا گیا تھا جہاں عدل ہو جہاں انصاف ہو جہاں حق بات کہنے میں ذرا بھی ڈر نہ ۔جب تک ہم اپنی اصل راہ کا تعین نہیں کر لیتے ہماری منزل ہم سے دور رہے گی ۔ریاست مدینہ والا نظام انصاف لاگو کر نے سے پاکستانی عوام کو اوپر اٹھایا جاسکتاہے۔ چوروں کو ان کے کیے کی سزا ہر حال میں ملے گی ۔اور غریب کی داد رسی بھی آسانی سی ہونے لگے گی۔ بس ہم اسلام کے اصولوں پر پورا پورا عمل کرنیکی کوشش کرنا ہوگی ۔ہم سچ بولنا ہو گا۔اللہ جھوٹوں کیساتھ کبھی نہیں دیا کرتا۔ ہم جب اپنے معاملات میں سچ بولیں گے عدل کرینگے تو رب کی رحمتیں اس ملک پر عام ہوں گی ۔ایک مسلمان جب احکام الہی ہر مکمل کاربند ہوتا ہے تو وہ مومن بن جاتا ہے ۔جس کی ہر دعا رب کے حضور قبولیت حاصل کر لیتی ہے ۔نام کے مسلمان تو ہم سب ہیں مگر اپنے فائدے کیلئے ڈنڈی مارنے میں ذرا بھی نہیں ہچکچاتے۔مکمل دین پر عمل کرنا ہوگا ۔نماز روزے کا اہتمام کرنیوالے,ذکواۃ دینے والے ,حج کرنیوالے,سنت کے مطابق داڑھی رکھنے والے، قربانی کرنیوالے مسلمان تو ہمیں ملک کے ہر شہر قصبے گاوں اور گھر میں نظر آجاتے ہیں۔لیکن یا خدایا ہم پھر بھی محکوم و مظلوم ہیں۔کسی اللہ والے سے پوچھا حضور یہ مومن کون ہوتا ہے ؟انہوں نے بڑی محبت سے دیکھا نظریں جھکائیں اور کچھ یوں گویا ہوئے مومن وہ ہے جس سے دوسرے امن میں رہیں۔ عالی ظرف ہو، ہمدردِ ہو، انسانیت کاخیر خواہِ ہو,خودّار اور خوگرِ قناعت ہو ,شیریں کلام اور نرم زباںہو, اتنا بڑا دل رکھتا ہو کہ دوسروں کے قصور معاف کر سکے, اپنی ذات کیلئے کسی سے انتقام نہ لے,جو خدمت لے کر نہیں خدمت کر کے خوش ہو, جوطاقت سے تو دبایا نہ جا سکے مگر حق آگے بلا تامل سر جھکا دے ,جس کے دشمن بھی اس کے کردار پر انگلی نہ اٹھا سکیں ۔اور وہ اللہ کے سوا کسی کے اجر پر نگاہ نہ رکھے۔بہت غور کیا مگر اپنے آس پاس ایسے مسلمان کی جھلک نظر نہ آئی جو مومن کی ساری صفات رکھتا ہو ۔ہاں ایسے بہت سے مسلمان نظر آئے جو برما,فلسطین اور کشمیر کے مسلمانوں کیلئے کچھ کرنے کا شدید جذبہ رکھتے ہیں مگر ان مجاہدوں کیلئے اپنے رشتہ داروں کی چھوٹی چھوٹی غلطیوں کو معاف کرنا ناممکن تھا ۔ مسلمان ہونے پر فخر نہیں کرتے بلکہ دنیا کو یہ باور کرانے کی کوشش میں رہتے ہیں کہ ہم بہت روشن خیال ہیں۔کشمیر ایک بار پھر دنیا کا فلیش پوائنٹ بن چکا ہے ۔وزیر اعظم پاکستان عمران خان کا دو ٹوک لہجہ دنیا کے ایوانوں میں بڑی توجہ سے سنا جانے لگا ہے۔ مسئلہ کشمیر کشمیریوں نے خود زندہ رکھا ہوا ہے نہ صرف زندہ رکھا ہوا ہے بلکہ اپنی جانوں کے نذرانے پیش کر کے اس آگ کو دھکاتے رہتے ہیں۔ پاکستان عسکری لحاظ سے پہلے بھی ناقابل شکست رہا ہے۔ 65ء کی جنگ ہو یا کارگل فوجی لحاظ سے پاکستان نے دشمن کے چھکے چھڑانے میں کوئی کسر نہ چھوڑی مگر جب مذاکرات کی بات آئی ہمارے سیاستدانوں نے جیتی ہوئی بازیاں اغیار کی جھولی میں ڈال دیں۔آج اللہ کا شکر ہے کہ پاکستان دونوں محاذ پر ایک ساتھ طاقت ور نظر آرہا ہے ۔صرف وزیر اعظم کا دلیرانہ لب و لہجہ کفر کے ایوانوں میں لرزہ طاری کیے ہوئے ہے۔ جب سے انہوں نے اقتدار سنبھالا ہے وہ مسلسل کشمیر پر بات کر تے چلے آرہے ہیںاورآج دیر سے ہی سہی دنیا کو خیال آگیا ہے کہ کشمیر ہی وہ خطہ ہے جو نہ صرف پاک و ہند بلکہ دنیا کو متاثر کر سکتا ہے ۔دنیا نے تسلیم کر لیا ہے کہ کشمیر بھارت کا اندرونی مسئلہ نہیں ہے بلکہ یہ ایک تصفیہ طلب مسئلہ ہے جسے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے کی ضرورت ہے۔ آج پاکستان کیساتھ دنیا کی آواز مل رہی ہے اور وقت دور نہیں جب پاکستان معاشی طور پر بھی طاقت ور ہو جائیگا۔ بھارت کے ٹوٹنے اور پاکستان کے عالمی طاقت بننے کا وقت اب بلکل قریب آپہنچا ہے ۔کشمیر ہی نہیں بلکہ بھارت میں دوسری بہت سی ریاستیں آزادی کا اعلان کرنے والی ہیں۔ قائد اعظمؒ نے کشمیری راہنماوں کو سمجھایا تھا ’’کہ تمہاری نسلیں پچھتائیں گی اگر تم نے پاکستان سے الحاق نہ کیا‘مگر ان عقل کے اندھوں نے بھارت کا ساتھ دیا اور یوں کشمیر میںظلم و جبر کا نہ ختم ہونیوالا سلسلہ شروع ہوا۔مگر آج جب بھارت نے دنیا کے سارے قوانین کو روندتے ہوئے کشمیر کو اپنا حصہ قرار دے دیا ہے۔توجن کشمیریوںکے اجداد نے پاکستان کے مقابلے میں بھارت کو ترجیع دی تھی ان کی اولادوں کو سمجھ آچکی ہے کہ ان کے بڑوں سے غلطی ہوئی تھی ۔اب دیکھتے ہیں جب کرفیو ہٹے گا تو کشمیری نوجوان کس طرح مزاحمت کرتے ہیں۔ حقیت یہ ہے کہ آج نظریہ پاکستان جیت چکا ہے اور ہنددوں کا اصل روپ کھل کے سامنے آچکا ہے ۔شکر ہے ہماری سیاسی اور عسکری قیادت اس وقت ایک پیج پر ہے ۔
پاکستان زندہ باد۔ پاک فوج زندہ باد
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024