مائی ڈئیر پرائم منسٹر!
وزارت عظمیٰ کا حلف اٹھانے پر مبارکباد ,آپ کی زندگی انتھک محنت اور جدوجہد کی ایک طویل داستان ہے ۔ آپ کو دو باتوں کا بلاشبہ کریڈٹ دیا جاتا ہے ایک آپ نے نوجوان پو د کو انکی ذات کاشعور دیا اور انہیں ملک میں پھیلی کرپشن اور معاشرتی ناہمواریوں کا احساس دلا کر انہیں متحرک و فعال کر کے میدان عمل میں لائے۔متحرک کیا اور سڑکوں پر لائے اوردوسرا جہاں قائد اعظم کی طرح سادگی اپنائی وہاں کرپشن کے خلاف جہاد کیا ۔اس غفلت میںڈوبی اور سوئی قوم کو جگانے اور اپنے حقوق کے لئے لڑنے کی ترغیب دی اور کمال ہی کر دیا ۔ قوم کو بتایا کہ ابھی تک برسراقتدار طبقہ کس طرح ان کے وسائل پر قابض رہا۔ کس طرح ان کی سہولیات اور مراعات کا نام لے کر کھلم کھلا خودعشرت بٹورے۔ زراعت جو ہماری معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے ، تباہ کر دی گئی، صنعتوں کو گیس، بجلی کی بندش اورٹیکسوں کی بھر مار کر کے ترقی کا پہیہ جام کردیا گیا۔اس کوشش اور محنت کے نتیجہ میں قوم نے اس بار تمام روایتی سیاستدانوں کو مسترد کرکے آپ کو مینڈیٹ دیااورآج رب تعالیٰ کے فضل وکرم سے آپ اورآپ کی پارٹی برسراقتدار آگئی۔میں اسلام آباد میں تقریبا تیس سال سے رہائش پذیر ہوں ۔ ایک متحرک سماجی اور سیاسی کارکن کی حیثیت سے تقریبا بہت سی تقریبات میں شرکت کرنے کے مواقع ملے اورآخری دس سال سے بحیثیت کالم نگاران گنت دعوتوں ، پارٹیوں اور محفلوں میں جانے کا موقع ملا۔ ان روایتی چہروں کو حسب نسب سے جانتا ہوں جو بھلے حکومت کسی کی ہو ، میزبان ہوتے یا مدعوہوتے تھے۔ جن کا کام صرف ذاتی مفاد ہے ایسے لوگ پرمٹ ، سفارش یا دیگر مراعات حاصل کرنے کی خاطر کسی نہ کسی پارٹی سے چپکے رہتے اور کسی اہم شخصیت کے پیچھے یا ساتھ کھڑ ے ہو کر تصاویر بنوا کر اخبارات میں چھپوتے اور اپنی اہمیت اجاگر کرتے تھے۔ اسی طرح میں ایسے لاتعداد حاضراور ریٹائرڈ بیورو کریٹس کو جانتا ہوں جو گفتگو کے چیمپئین ہیں ۔ ان کی باتیں سن کر عام آدمی یہ سمجھتا ہے کہ پاکستان تو قائد نے بنایا تھا لیکن اگر یہ بیورو کریٹس نہ ہوتے تو نہ معلوم ہم کس مصیبت میں پڑ چکے ہوتے ۔ وہ اگر 20/21 گریڈ کے حاضر سروس افسر ہیں تو اپنی چکنی چپڑی باتوں سے یوں ثابت کرتے ہیں جیسے اس وقت انہیں خصوصی طورپر گریڈ ’’35 ‘‘ میں ہونا چاہیے تھا۔ اداروں کو اس طرح مضبوط کرتے کہ اس وقت ہم جاپان سے آگے جا چکے ہوتے۔ زراعت میں ایسے کارنامے سرانجام دیتے کہ شاید افغانستان ، ایران جیسے ممالک بھی اپنا رقبہ ہمیں لیز پر دے دیتے ۔ گذشتہ ایک ہفتہ سے منتخب اراکین قومی اسمبلی اسلام آباد پہنچ چکے ہیں ۔ ان دنوں میں تقریبا 18/20 ، لنچ ، ڈنر اور ہائی ٹی کی دعوتیں منعقد ہوئیں کہ جن میں خاکسار بھی مدعوتھا۔جہاں نو منتخب ارکان اسمبلی میں سے کسی کو قریب سے دیکھنے کا موقع مِلا۔ان ملاقاتوں کے نتیجے میں سمجھتا ہوں کہ اکثریت یقینی طور پر آپ کو اصلاح احوال کی آخری امید قرار دیتے ہیںلیکن ان کے ساتھ ساتھ ان لوگوں کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا جو الیکشن کی گرما گرمی میں حادثتاً اور ضرورتاً آپ کی پارٹی میں آن گھسے ہیںاور ان کی وفاداریاں ذاتی مفادات کی اسیر ہیں۔ آپ اپنے مشن میں ضرور رب تعالیٰ کے کرم سے کامیاب ہو سکتے ہیں اگر آپ اس طرح کے لوگوں کو اپنے قریب سے دور کر دیں۔ اور ملک اور قوم کا حقیقی درد کھنے والوں کی مشاورت اور قربت حاصل کریں۔