مکرمی!13 اگست کے پرچے میں چوہدری صاحب کی حالیہ شکست کے حوالے سے تجزیہ محل نظر ہے۔ ایک عام پاکستانی بھی جانتا ہے کہ چودھری صاحب موصوف کی ناکامی کا بڑا سبب پارٹی سے کٹ کر ان کی سولو فلائٹ تھی۔جب تک وہ پارٹی سے جڑے رہے ان کا ستارہ عروج پر رہا۔بقول اقبالؒ
؎فرد قائم ربط ملت سے ہے تنہا کچھ نہیں…موج ہے دریا میں اور بیرون دریا کچھ نہیں
لیکن جب کونج ڈار سے بچھڑ جائے تو پھر بے رحم موسموں پر اس کا اختیار نہیں رہتا۔ یہ کہنا کہ چودھری صاحب نے ٹکٹ کے حصول کے لیے پارٹی قیادت کے سامنے ہاتھ نہیں پھیلایا ایک بے معنی سی بات ہے۔کسی بھی سیاستدان کے لئے پارٹی ٹکٹ کی درخواست کرنا محض ایک ضابطے کی کاروائی اور مروجہ انتخابی عمل کا ایک حصہ ہے۔ایسی درخواست کو بلاوجہ انا کا مسئلہ بنا لینا درست نہیں تھا ایسی کسی بھی درخواست سے درخواست گزار کی شان کم نہیں ہوتی۔اگر ماضی میں چودھری صاحب پارٹی کے ٹکٹ پر انتخاب لڑتے رہے ہیں تو اب کی بار ان کا یوں روٹھ جانا ناقابل فہم تھا۔ان جیسے جہاں دیدہ اور منجھے ہوئے سیاستدان سے ایسی توقع نہ تھی۔ نون لیگ کی قیادت موصوف کی 34 سالہ رفاقت کے پیش نظر عالی ظرفی کا مظاہرہ کرتی اور درخواست کا انتظار کئے بغیر ہی چوہدری صاحب کو ٹکٹ جاری کردیتی تواختلافات کی وسیع ہوتی خلیج پائی جاسکتی تھی۔(م ش ضیائ،علی پور فراش اسلام آباد)
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024