مکرمی! جناب سڑکوں پر بے ہنگم ٹریفک کا شور اور صنعتی مشینوں کی گڑگڑاہٹ نہ صرف بچوں بلکہ بڑوں کی صحت پر بھی منفی اثرات کا موجب بنتے ہیں۔ ہم قطعی طور پر اس حقیقت سے بیگانہ ہیں کہ اطراف سے آنے والے شور اور آوازوں سے ہی ہم ذہنی دبأو کا شکار نہیں ہیں، بلکہ اپنے گھروںمیں ہونے والے شور نے بھی ہمارے دماغی اور سماعتی اعصاب کو متاثر کیا ہے۔ ٹیلیویژن پر ان دنوں جو پروگرام پیش کئے جاتے ہیں‘ان کی پس پردہ موسیقی کی دھن بے حد تیز ہوتی ہے اور سماعت پر گراں گزرتی ہے۔ اس کے علاوہ ہر پانچ منٹ بعدتازہ ترین خبر کا شور مچتا ہے، جو گھر کے بزرگوں کیلئے ناگوار، لیکن بچوں اور نوجوانوں کیلئے خوش گوار ہوتا ہے۔ ہم میں سے اکثر اس حقیقت سے بے خبر ہیں کہ بلند آوازیں سننے کے بعد ہماری سماعت دھیمی آوازوں کو سننے کی عادی نہیں رہی ہے، لہٰذا جب کوئی دھیمی آواز میں گفتگو کرتا ہے تو ہم الجھن میں مبتلا ہو جاتے ہیں کیوں کہ ہم شور شرابے کے عادی ہو چکے ہیں‘ جو آوازیں ہمارے سماعتی پردوںسے ٹکراتی ہیں‘ ان کی طاقت 90 ڈیسی بیل سے زیادہ نہیںہونی چاہئیں ورنہ اس سے سماعتی صحت پر منفی ا ثر پڑتا ہے۔چنانچہ انہیں نرم اور دھیمی آوازوں کا عادی بنائیے۔ اور اچھے اخلاق والے روز قیامت کس مقام پر ہوں گے ان کو ذہن نشین کروائیں۔ (محمد طارق چودھری گڑھی شاہو لاہور)
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024