پاکستان کے یوم آزادی کے موقع پر مقبوضہ کشمیر میں جوش و خروش اور جذبہ دیدنی تھا۔ لیکن اسکے برعکس بھارت کے یوم آزادی کے موقع پر آل پارٹی حریت کانفرنس کی اپیل پر اس بار بھی آر ، پار اور دنیا بھر میں کشمیریوں نے یوم سیاہ منایا۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی سکیورٹی فورسز نے ہر حربہ استعمال کیا۔ سرچ آپریشن اور پکڑ دھکڑ کا سلسلہ کئی روز سے جاری تھا۔ وادی میں عملاً کرفیو کا ماحول رہا۔ فوجی چھاﺅنی کا منظر لگ رہا تھا۔ موبائل فون ، انٹر نیٹ سروس معطل کر دی گئی۔ میڈیا سروس کے مطابق مشترکہ مذاحمتی کال پر مقبوضہ وادی میں کاروبار زندگی عملاً معطل رہا۔ سکول ، کالج مارکیٹ اور کارخانے بند رہے۔ ٹریفک نہ ہونے کے برابر تھی۔ حریت قیادت سید علی گیلانی ، میر واعظ عمر فاروق ، یٰسین ملک کی کال پر کشمیریوں نے بھر پور احتجاج کیا۔ عالمی برادری اور اداروں سے کہا کہ وہ کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق حق خود ارادیت دلائیں۔ آزاد کشمیر میں کشمیر اسمبلی کے اجلاس میں جس کی صدارت سپیکر شاہ غلام قادر نے کی۔ ایک قرار داد کے ذریعے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ظلم و بربریت کی شدید مذمت کی گئی۔ اور کشمیری عوام کے حق خود ارادیت کی مکمل حمایت کی۔ اقوام متحدہ ، یورپی یونین او آئی سی اور دیگر بین الاقوامی اداروں سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ مسئلہ کشمیر حل کرانے کے لئے اپنا جاندار کردار ادا کریں۔ اس موقع پر آزاد کشمیر کے وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر خان نے ایک احتجاجی جلسہ اور مظاہرے میں شرکت کی۔ کہا کہ سات دہائیوں سے بھارتی قبضے کو کشمیری قبول نہیں کرتے اور پر امن جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں۔بڑی جمہوریت کا دعویدار خود جشن آزادی منا رہا ہے۔جبکہ اسرائیلی طرز پر کشمیر پر غاصبانہ قبضہ کر رکھا ہے۔ کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو سلام کرتے ہیں اور حمایت کرتے ہیں ۔ آزاد کشمیر کے سابق وزیر اعظم اور آل جموں کشمیر مسلم کانفرنس کے صدر سردار عتیق احمد خان نے کہا کہ بھارت میں مسلمان، سکھ اور نچلی ذات کے ہندو بھی تعصب سے محفوظ نہیں۔ کشمیریوں کے پاکستان سے رشتے کو ختم نہیں کیا جا سکتا۔ کشمیر کے دریا پاکستان کی طرف بہتے ہیں۔ عالمی برادری کی توجہ مسئلہ کشمیر پر مبذول کرانا چاہتے ہیں۔ ممبر کشمیر اسمبلی سردار خالد ابراہیم ، غلام محی الدین دیوان ، عبدالرشید ترابی سمیت دیگر نے بھی بھارتی رویے کی شدید مذمت کی اور حق خود ارادیت دینے پر زور دیا۔
آزاد کشمیر کے سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف آزاد کشمیر کے صدر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے بھی فرانس کے درالحکومت پیرس میں ایفل ٹاور کے سامنے بھارت کے یوم آزادی کے موقع پر یوم سیاہ کے ایک بڑے مظاہرے کی قیادت کی جس میں خواتین و حضرات کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ مظاہرین کے پاس صرف آزاد کشمیر کا جھنڈا تھا۔ مظاہرین نے گو مودی گو ، غاصبو ، کشمیر چھوڑ دو ، کشمیر کشمیریوں کا ہے۔ حق ہمارا آزادی۔ کشمیریوں کو حق خود ارادیت دو کے نعرے لگا رہے تھے۔ مظاہرین نے پینا فلیکس اور پلے کارڈ بھی اٹھا رکھے تھے۔ سلطان چوہدری نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں تحریک آزادی کی عوامی حمایت میں اضافہ ہوا ہے۔ بھارت ایک سازش کے ذریعے کشمیر میں مسلم آبادی کا تناسب تبدیل کرنا چاہتا ہے۔ کشمیری دنیا بھر میں سراپا احتجاج ہیں۔ بھارت کے دیگر صوبوں میں بھی علیحدگی کی تحریکیں چل رہی ہیں۔ سلطان چوہدری کشمیریوں کے حقیقی نمائندہ ہیں۔ کشمیر ایشو پر ہمیشہ پاکستان سمیت پوری دنیا میں آواز بلند کرتے ہیں۔ یوم سیاہ کے موقع پر اسلام آباد پریس کلب کے سامنے حریت رہنماءیٰسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک ، تحریک انصاف آزاد کشمیر کے مرکزی جنرل سیکرٹری اور ممبر کشمیر اسمبلی غلام محی الدین دیوان ، مرکزی سیکرٹری اطلاعات چوہدری عبدالحمید پوٹھی اور دیگر کشمیریوں نے بھارتی یوم آزادی کے موقع پر ایک بڑے مظاہرے کی قیادت کی اور بھارتی رویے کو انسانیت کے لئے زہر قاتل قرار دیا۔ حریت قیادت کی نظر بندی اور قید و بند کی شدید مذمت کی گئی اور کہا کہ ایکٹ 35-A کا خاتمہ کر کے انسانی حقوق کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں۔ کشمیریوں کے ساتھ ظلم کسی صورت برداشت نہیں کیا جائےگا۔ اسی طرح آزاد کشمیر اور پاکستان کے تمام شہروں میں یوم سیاہ منایا گیا۔ بھارت کے یوم آزادی کے موقع پر 370 سالہ تاریخی عمارت دہلی لال قلعہ پر کڑے پہرے میں کھڑے ہو کر بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے اعتراف کیا کہ مسئلہ کشمیر کا حل گولی سے نہیں ہو گا۔ کشمیریوں کو گلے لگانا ہو گا۔ افسوس بھارت کے ریٹائرڈ جرنیل ججز ، دانشور اور میڈیا کے لوگ سول سوسائٹی عرصہ دراز سے بھارتی حکومت سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ کشمیر کا سیاسی حل نکالا جائے۔ لیکن مودی کو پانچ سال بعد یہ بات سمجھ آئی۔ اب جبکہ بھارت کے انتخاب نزدیک آ رہے ہیں۔ نریندر مودی میٹھی میٹھی باتیں کر کے کشمیریوں اور پوری دنیا کو لالی پوپ دے رہے ہیں۔ نریندر مودی کے قول و فعل میں تضاد ہے۔ اگر وہ مخلص ہیں ۔ کشمیر کے مسئلے کا حل چاہتے ہیں ۔ کشمیریوں سے ہمدردی ہے تو سات لاکھ مسلح افواج کا پیرا ختم کریں۔ کشمیریوں کی نسل کشی روکیں۔ 70 سال سے بھارتی حکومت اور اس کے اداروں سے کشمیری اپنا حق مانگ رہے ہیں جس کا بھارت نے اقوام متحدہ سمیت پوری دنیا سے وعدہ کیا تھا۔ لاکھوں کشمیری شہید ، سینکڑوں معذور بے شمارعورتیں بیوہ اور بچے یتیم ہو چکے ہیں۔ لیکن بھارت ہٹ دھرمی سے باز نہیں آ رہا۔ اگر مودی واقعی سنجیدہ ہیںتو نومنتخب پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کی مذاکرات کی پیشکش کا جواب دیں۔ مذاکراتی عمل شروع کریں۔ کشمیر کے زمینی حقائق کو تسلیم کریں۔ اقوام متحدہ کی قرار دادوں کی روشنی میں عمل کرائیں۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024